ن لیگ کی موجودہ حکومت کو ایک سال مکمل ہوگیا، اس دوران ملک کا سب سے بڑا چیلنج ملکی معیشت کی بہتری  تھا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس معاملے پر حکومت کی کارکردگی کیسی رہی؟اس حوالے سے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیانات سنوائے جس میں وہ ملکی معیشت کی بہتری پر اطمینان کا اظہار کررہے ہیں۔دوسری جانب نواز لیگ کے سابق رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے بیانات اس کے برعکس ہیں، جس میں وہ مہنگائی کی کمی کا کریڈٹ حکومت کے بجائے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کو قرار دے رہے ہیں۔پروگرام میں موجود سینئر صحافی اور معروف تجزیہ نگار شہباز رانا نے ملکی معیشت کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی۔انہوں نے کہا کہ دونوں جانب سے جو بات کہی گئی وہ سچ ضرور ہے لیکن مکمل سچ نہیں، گزشتہ سال جب پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی بات کی جارہی تھی ایسے میں موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کا نیا پروگرام  لے کر اس خطرے پر کسی حد تک قابو پا لیا۔انہوں نے سی ایم پنجاب مریم نواز کی بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت ٹیک آف کی پوزیشن میں بالکل بھی نہیں ہے ہم ابھی معاشی استحکام کے پہلے مرحلے سے گزر رہے ہیں اور باتوں کے بجائے ابھی سر جھکا کر صرف کام کرنے کی ضرورت ہے۔حکومت کو درپیش معاشی چیلنجز سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ حکومت پر پہلا دباؤ اور چیلنج یہ سامنے آئے گا کہ ملکی معیشت کو فروغ دیا جائے اس کا گروتھ ریٹ کم سے کم 5 سے 6 فیصد تک ہو۔دوسرا چیلنج یہ ہے کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں آسانیاں پیدا کرے لیکن آئی ایم معاہدے کے تحت تعمیراتی شعبے کو تو سہولیات فراہم کی جاسکتی ہیں لیکن پلاٹوں کی خرید و فروخت میں کسی قسم کی رعایت نہیں دی جاسکتی۔شہباز رانا نے کہا کہ حکومت کیلیے تیسرا سب سے اہم چیلنج یہ ہے کہ ملکی برآمدات (ایکسپورٹ ) کو فروغ دینے پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اسی سے پاکستان کو مالی لحاظ سے بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔

 
 
 
 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ملکی معیشت

پڑھیں:

نفع نقصان کی پرواہ کیے بغیر سینیٹ کمیٹیوں سے استعفے دے رہے ہیں، بیرسٹر علی ظفر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور معروف وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے حکم پر پی ٹی آئی کے تمام سینیٹرز سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں سے استعفے دے رہے ہیں۔

اپنے ایک بیان میں بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ پارٹی میں کچھ لوگ چاہتے تھے کہ وہ اس نظام کا حصہ رہیں۔ اس وقت نفع یا نقصان کی پرواہ نہیں ہے، کیونکہ موجودہ نظام جھوٹ پر مبنی ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کمیٹیوں میں رہ کر بھی کیا فائدہ ہے، جب ہماری سفارشات پر عمل ہی نہ ہو؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ کمیٹی چیئرمین کی سفارشات پر عمل نہ ہونے کی صورت میں ان کمیٹیوں کا حصہ رہنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ یہ اقدام حکومت اور موجودہ سیاسی نظام کے خلاف پی ٹی آئی کی بڑھتی ہوئی مزاحمت کا واضح اشارہ ہے۔

اس فیصلے کے بعد سینیٹ میں پی ٹی آئی کی نمائندگی اور اس کے کردار پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد موجودہ پارلیمانی نظام کے خلاف شدید احتجاج درج کرانا ہے، جس کے بارے میں پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ یہ جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف سینیٹ کمیٹیوں سے استعفے عمران خان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور یورپی یونین کا معاشی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیش رفت: دو گواہان کے حیران کن انکشافات
  • پی ٹی آئی دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے ، حنیف عباسی
  • وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس ڈوویلپمنٹ چوہدری سالک حسین پاکستانی ورک فورس کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے دنیا بھر کے ایمپلائرز کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے میں مصروف ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • نفع نقصان کی پرواہ کیے بغیر سینیٹ کمیٹیوں سے استعفے دے رہے ہیں، بیرسٹر علی ظفر
  • کراچی میں آئندہ چند روز موسم کیسا رہے گا؟