معاشی و دفاعی تجزیہ کار فہیم سردار کی پُراسرار موت کے کیس کی تفتیش جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
فائل فوٹو
پولیس اور حساس اداروں کی جانب سے معاشی و دفاعی تجزیہ کار فہیم سردار کی پُراسرار موت کے کیس کی تفتیش جاری ہے۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن عثمان بٹ کی نگرانی میں اس کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق فہیم سردار کے قتل میں کوئی مشکوک سرگرمی واضح نہیں، سی سی ٹی وی اور سی ڈی آر ڈیٹا حاصل کرلیا گیا ہے جبکہ موقع سے ملنے والے شواہد اور نمونے پنجاب فارنزک لیب بھجوائے گئے ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ تحقیقات کےلیے جیو فینسنگ پر بھی کام جاری ہے، پولیس کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں تیز دھار آلے سے قتل کی تصدیق ہوئی ہے اور گھر سے کوئی قیمتی اشیاء غائب نہیں ہوئیں جبکہ چوری کا امکان بھی مسترد کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں فہیم سردار گھر میں زخمی حالت میں پائے گئے تھے جس کے بعد اسپتال منتقلی کے دوران وہ دم توڑ گئے تھے۔ فہیم سردار حکومت سے منسلک تھنک ٹینک سے وابستہ تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فہیم سردار
پڑھیں:
پیغامِ ماضی: بلوچستان کے نواب و سردار اور پاکستان کیلیے قربانیوں کی داستان
یومِ آزادی صرف جشن نہیں، قربانیوں کے تسلسل کی داستان ہے اور تجدیدِ عہد کا دن ہے، یہ دن ہمیں ہمارے آباؤ اجداد کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔
چودہ اگست وہ تاریخی دن ہے جب برصغیر کے مسلمانوں کے آزاد اور خودمختار ریاست کا خواب حقیقت میں بدلا۔
یوم آزادی معرکہ حق کے موقع پر پیغام ماضی دیتے ہوئے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے قاضی محمود الحسن نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’’مجھے بزرگوں اور والدین سے معلوم ہوا کہ جب قائد اعظم یہاں تشریف لائے تھے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ قائداعظم نے میک موہن، جو اب صادق شہید پارک کے نام سے جانا جاتا ہے، وہاں تاریخی تقریر کی۔ قائدِ اعظم نے انگریزی میں تقریر کی، ان کی کرشماتی شخصیت نے سب کو متاثر کیا، جو لوگ انگریزی نہیں جانتے تھے، وہ بھی جذبے سے سن رہے تھے، جیسے دل کی بات ہو۔
قاضی محمود الحسن نے بتایا کہ نواب محمد خان جوگزائی اور جعفر خان نے پاکستان میں شمولیت کے لیے بھرپور کوشش کی، اپنے میروں اور سرداروں کو قائل کرنا ان کے لیے آسان تھا کیونکہ سب دل سے پاکستان کے خواہشمند تھے۔
قاضی محمود الحسن کا کہنا تھا کہ وہ سب پاکستان کو اسلام کا قلعہ سمجھتے تھے اور آج بھی سمجھتے ہیں، یہاں ٹاؤن ہال میں ووٹنگ ہوئی جہاں تمام نواب و سرداروں نے اجتماعی طور پر پاکستان کے حق میں ووٹ دیا۔