چین-یورپ تعلقات کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہیں،چینی وزیر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز

بیجنگ : چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ اس وقت بین الاقوامی برادری عمومی طور پر اس بات پر متفق ہے کہ اقوام متحدہ کا کردار ناگزیر ہے، کثیرالجہتی نظام کا رجحان یقینی ہے، اور عالمی حکمرانی کے نظام کی اصلاح اور بہتری میں تاخیر نہیں کی جا سکتی۔ چین اقوام متحدہ کی 80 ویں سالگرہ کو ایک موقع کے طور پر دیکھتے  ہوئے، تمام فریقوں کے ساتھ مل کر ایک منصفانہ اور معقول عالمی حکمرانی کا نظام تعمیر کرنے اور بنی نو ع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ اتوار کے روز ایک انٹر ویو میں وانگ ای  نے کہا کہ چین کثیرالجہتی نظام میں ایک مستحکم عنصر ہوگا اور تبدیلی کے دور میں تعمیری قوت کے طور پر مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔  جی 20  سمٹ رواں سال نومبر میں پہلی بار افریقہ میں منعقد ہوگا۔

چین جنوبی افریقہ کی صدارتی کوششوں کی مضبوط حمایت کرتا ہے اور گلوبل ساؤتھ کی مشترکہ توقعات کا موثر جواب دیتا ہے۔ وانگ ای نےاس بات پر زور دیا کہ چین-یورپ تعلقات کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہیں، نہ ہی کسی پر منحصر ہیں اور نہ ہی کسی کے زیرِ اثر ہیں۔ چین امن کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ تمام متعلقہ فریق ایک ایسا حل تلاش کریں جو ایک دوسرے کے تحفظات کا خیال رکھے، پائیدار اور دیرپا ہو۔

انہوں نے کہا کہ غزہ اور دریائے اردن کا مغربی کنارہ دونوں فلسطینی عوام کے گھر ہیں، سیاسی لین دین کا سودا نہیں۔ چین عرب ممالک کے  انصاف پر مبنی موقف کی حمایت کرتا ہے۔ غزہ کی تعمیر نو میں سب سے پہلے فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ کے عوام کی خواہشات کا احترام کیا جانا چاہیے، اور جلد از جلد ایک ایسا منصوبہ تشکیل دیا جانا چاہیے جسے تمام فریق قبول کریں۔ اقوام متحدہ کو اقدامات کرتے ہوئے فلسطین کو باقاعدہ رکن کے طور پر شامل کرنا چاہیے۔ چین فلسطینی مسئلے کے جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے، اور مشرق وسطی کے خطے میں امن کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔واضح رہے کہ وانگ ای  نے برطانیہ اور آئرلینڈ کے دورے، 61 ویں میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت، نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت، اور جنوبی افریقہ میں جی 20  وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے بعد چینی میڈیا کو انٹرویو دیا۔ 

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

اگر آپ کو بھی پڑوس کا شور بہت پریشان کرتا ہے تو یہ خبر آپ کے لیے ہے؟

شور کی حساسیت اکثر نظر انداز کی جاتی ہے مگر یہ ہماری ذہنی اور جسمانی صحت پر طویل المدتی منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کانوں میں غیر حقیقی آوازیں، کن غذاؤں سے مسئلہ حل ہوسکتا ہے؟

برلن کے ایک رہائشی کے مطابق جب ان کے نئے اوپر والے پڑوسی تصاویر لگاتے یا فرنیچر سجا رہے ہوتے ہیں تو معمولی شور بھی ان کے لیے شدید پریشانی کا باعث بنتا ہے۔ اگرچہ شور کی شدت دوسروں کو تکلیف نہیں دیتی مگر ان کے لیے یہ ایک مسلسل ذہنی دباؤ اور اضطراب کی وجہ بنتا ہے۔

دنیا کی 20 تا 40 فیصد آبادی شور کی حساسیت رکھتی ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی 20 سے 40 فیصد آبادی شور کی حساسیت رکھتی ہے یعنی وہ عام لوگوں کے مقابلے میں شور کو زیادہ تکلیف دہ اور پریشان کن محسوس کرتے ہیں۔

یہ کوئی شخصی کمزوری نہیں بلکہ دماغ کی ایک حیاتیاتی خصوصیت ہے جو بعض افراد میں پیدائشی طور پر بھی ہو سکتی ہے۔

نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی کے نیوروسائنسدان ڈاکٹر ڈینیئل شیفرڈ کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ صحت کے شعبے میں نظر انداز ہوتا رہا ہے مگر اب سائنسدان اس کی گہرائیوں کو سمجھنے لگے ہیں کہ یہ مریضوں کی زندگی پر کس طرح اثر انداز ہو رہا ہے۔

شور کی حساسیت کو عام طور پر ایک طبی بیماری نہیں سمجھا جاتا مگر مختلف سوالنامے جیسے ’وائن اسٹائن شور حساسیت اسکيل‘ کے ذریعے لوگ اپنی اس کیفیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

یہ شور کی حساسیت دوسرے صوتی مسائل جیسے مایسوفونیا (کچھ مخصوص آوازوں سے شدید نفرت یا غصہ) یا ہائپر اکیوسس (آواز کی زیادہ شدت محسوس کرنا) سے مختلف ہے۔ شور کی حساسیت میں افراد ہر طرح کی آوازوں پر حساس ہوتے ہیں چاہے وہ کتنی ہی ہلکی کیوں نہ ہوں ان آوازوں سے انہیں تکلیف، غصہ یا خوف محسوس ہوتا ہے۔

حساسیت جسم پر کیا منفی اثرات ڈالتی ہے؟

یہ حساسیت جسم پر بھی منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔ برطانیہ کی کوئین میری یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق شور کی حساسیت رکھنے والے افراد کا دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے اور ان کی نیند متاثر ہوتی ہے۔

مزید پڑھیے:  چڑیوں کی چہچہاہٹ کس بات پر چڑ گئی، ہماری صبحیں اب اتنی بے رونق کیوں؟

چین کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شور حساس افراد کی نیند کم آرام دہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ دن بھر تھکاوٹ اور موڈ میں تبدیلی محسوس کرتے ہیں۔

طویل مدتی شور کے اثرات میں دل کی بیماری اور ذیابیطس جیسی پیچیدگیاں بھی شامل ہیں اور شور حساس لوگ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

دماغی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شور حساس افراد کے دماغ میں آواز کی فلٹرنگ کرنے والے مخصوص خلیات کم مؤثر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ معمولی آوازوں کو بھی برداشت نہیں کر پاتے۔ نیند کے دوران بھی ان افراد کے دماغ وہ معمولی برقی سرگرمیاں ظاہر نہیں کرتے جو شور کے مطابق اپنے آپ کو ایڈجسٹ کرتی ہیں۔

یہ بھی ممکن ہے کہ یہ حالت وراثتی ہو یا شور والے ماحول میں رہنے سے پیدا ہو جائے۔ ذہنی دباؤ، شیزوفرینیا اور آٹزم جیسے مسائل رکھنے والے افراد میں یہ حساسیت زیادہ پائی جاتی ہے۔

مسئلے کا حل کیا ہے؟

اس مسئلے کا حل شور کے ذرائع کو کنٹرول کرنا ہے۔ کچھ یورپی ممالک میں شور کم کرنے کے لیے خاص منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن میں سڑکوں پر گاڑیوں کی رفتار کم کرنا، سائیکل کے لیے الگ راستے بنانا اور پارکوں میں خاموشی کے زون قائم کرنا شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان ذہنی صحت کے معاملے میں ترقی یافتہ ممالک سے بہتر، لیکن کیسے؟

لیکن جب تک یہ اقدامات مکمل نہیں ہوتے شور حساس افراد کو خود اپنے ماحول کو سنوارنا پڑتا ہے، جیسے شور والے علاقوں سے بچنا، اپنے گھروں کی آواز بندی کرنا یا کانوں میں پلگ یا ہیڈ فون استعمال کرنا۔

ڈاکٹر شیفرڈ کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ واقعی صحت کے لیے نقصان دہ ہے مگر خوش قسمتی سے اسے کم کیا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پڑوس کا شور شور شور کی حساسیت شور کی حساسیت کا حل معمولی شور گراں گزرنا

متعلقہ مضامین

  • وفاقی دارالحکومت میں باجوں کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد
  • جشن آزادی کی آمد: باجوں کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد
  • اسلام آباد میں باجوں کی فروخت پر پابندی عائد
  • چینی وزیرخارجہ رواں ماہ پاکستان کا اہم دورہ کریں گے
  • اگر آپ کو بھی پڑوس کا شور بہت پریشان کرتا ہے تو یہ خبر آپ کے لیے ہے؟
  • بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرنا ہوگا ، وزیر خارجہ
  • چینی مافیا کے خلاف لاہور میں پیرا فورس ان ایکشن، 400 بوریاں ضبط
  • چین کے سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے پاکستانی سیٹلائٹ کی روانگی اہم سنگ میل ہے، چینی میڈیا
  • جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اور غیرقانونی بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹرکی صریح خلاف ورزی ہیں، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈارکا یو م استحصال پر پیغام
  • وہ وقت دور نہیں جب کشمیری عوام کو آزادی کا سورج نصیب ہوگا، وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی