Jang News:
2025-11-06@03:20:50 GMT

سندھ: ایم ڈی کیٹ کا امتحان آئی بی اے سکھر لے گا

اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT

سندھ: ایم ڈی کیٹ کا امتحان آئی بی اے سکھر لے گا

— فائل فوٹو

رواں سال بھی سندھ میں ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ آئی بی اے سکھر لے گا۔

اس بات کی منظوری جمعرات کو سندھ کابینہ کے اجلاس میں دی گئی۔ 

اجلاس میں کہا گیا کہ گزشتہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں کچھ بےضابطگیوں پر داخلہ پالیسی میں تبدیلی کی گئی، جبکہ محکمہ صحت میڈیکل کالجز میں داخلے کو ریگولیٹ کرے گا۔ 

یہ پالیسی پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر دونوں کے لیے یکساں ہوگی۔ داخلہ پالیسی میں شفافیت اور میرٹ ہماری اولین ترجیح ہے۔

اس موقع پر بتایا گیا کہ پبلک سیکٹر میں ایم بی بی ایس کی 2550 اور بی ڈی ایس کی 500 نشستیں ہیں جبکہ پرائیویٹ سیکٹر میں ایم بی بی ایس کی 1441 اور ڈینٹل کی 2025 نشستیں ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

ریٹیل اور ہول سیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے نیا قانون نافذ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: حکومت نے تھوک اور پرچون فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا نیا ضابطہ نافذ کردیا ہے جس کے تحت ایف بی آر نے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے لیے لازم قرار دیا ہے کہ اگر ان پر منہا کیا گیا ایڈجسٹ ایبل ودہولڈنگ ٹیکس بالترتیب ایک لاکھ روپے یا پانچ لاکھ روپے ماہانہ سے تجاوز کرتا ہے تو انہیں اپنے کاروبار کو پوائنٹ آف سیل (POS) سسٹم سے منسلک کرنا ہوگا۔

ایف بی آر نے کاروبار رجسٹرڈ کرنا لازمی قرار دے دیا ہے، یہ اقدام ٹیکس مشینری کو یہ صلاحیت دے گا کہ وہ ہول سیلرز، ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز کی اصل فروخت کا اندازہ لگا سکے تاکہ جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی وصولی میں اضافہ کیا جا سکے۔

حکومت نے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ان پر انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعات 236G اور 236H کے تحت ودہولڈنگ ٹیکس کی شرحیں بڑھا دی تھیں۔ گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر نے ریٹیلرز سے 82 ارب روپے کی آمدنی بطور انکم ٹیکس وصول کی۔

حکومت نے تاجر برادری سے مجموعی ٹیکس وصولی کے اعداد و شمار میں ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی اور یہ تاثر دیا کہ انہوں نے قومی خزانے میں 700 ارب روپے سے زائد کا حصہ ڈالا۔ صرف تنخواہ دار طبقے نے ہی گزشتہ مالی سال میں 600 ارب روپے سے زیادہ انکم ٹیکس ادا کیا۔

اس سے قبل ان کی ادائیگی 555 ارب روپے بتائی گئی تھی لیکن بُک ایڈجسٹمنٹ کے بعد یہ رقم بڑھ کر 600 ارب روپے سے تجاوز کر گئی۔ ایف بی آر نے اب سیلز ٹیکس رولز میں ترمیم کر کے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے لیے کاروبار کو انضمام (integration) کے عمل سے گزارنا لازمی قرار دیا ہے۔

ملک میں لاکھوں کی تعداد میں ہول سیلرز اور ریٹیلرز موجود ہیں تاہم ایف بی آر نے صرف ان کاروباری افراد کو پابند کیا ہے جن پر ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی بالترتیب ایک لاکھ روپے (ہول سیلرز) یا 5 لاکھ روپے (ریٹیلرز) سے زیادہ ہو۔

منگل کے روز ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 50 کے تحت، اور دفعات 22 اور 23 کے ساتھ ملا کر، سیلز ٹیکس رولز 2006 میں مزید ترامیم کی گئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ہیلتھ کیئر کمشن کو پرائیویٹ لیب کی ٹیسٹ قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار ہے: ہائیکورٹ
  • سکھر ،واپڈا کی مبینہ نجکاری کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا جارہا ہے
  • ٹی ایل پی پر پابندی کی باضابطہ توثیق ، ایئر پنجاب پرائیویٹ کمپنی کے قیام کی منظوری
  • غزہ کا المیہ پوری امت اور انسانیت کا امتحان ہے، حکمران فیل ہو چکے ہیں،علامہ جواد نقوی
  • ریٹیل اور ہول سیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے نیا قانون نافذ
  • پبلک ٹرانسپورٹ کامیگامنصوبہ  "ییلولائن"رواں مالی سال سے مؤخر کرنے کا فیصلہ
  • سکھر ، غیر قانونی پارکنگ نے شہریوں کا جینا دوبھر کردیا
  • خواجہ اظہار الحسن کا سندھ پبلک سروس کمیشن کو خط، جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق یقینی بنانے کا مطالبہ
  • مسابقتی کمیشن کی اسٹیل سیکٹر کو درپیش چیلنجز اور پالیسی خلا کی نشاندہی
  • کوئٹہ، پرائیویٹ اسکولز کی انتخابی شیڈول میں امتحانات کو مدنظر رکھنے کی اپیل