بیجنگ :
چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین اور روس ایک دوسرے کے اچھے پڑوسی ہیں جو کبھی جدا نہیں ہو سکتے اور یہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کے سچے دوست ہیں۔ان خیالات کا اظہار پیر کے روز چینی صدر نے درخواست پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت میں کیا۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور روس کے تعلقات کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہیں اور نہ ہی یہ کسی تیسرے فریق سے متاثر ہوتے ہیں۔ چین اور روس کی ترقی کی حکمت عملی اور خارجہ پالیسی طویل مدتی ہے۔چاہے بین الاقوامی صورتحال کتنی ہی تبدیل کیوں نہ ہو ، چین اور روس کے تعلقات ایک دوسرے کی ترقی اور خوشحالی میں مددگار ثابت ہوں گے اور بین الاقوامی تعلقات میں استحکام اور مثبت توانائی فراہم کریں گے۔روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا روس کی طویل مدتی حکمت عملی کا انتخاب ہے، یہ کوئی عارضی اقدام نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی خاص واقعے یا بیرونی عوامل سے متاثر ہوتا ہے۔ صدر پیوٹن نے روس اور امریکہ کے درمیان تازہ ترین رابطوں کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ روس یوکرین تنازعے کی جڑوں کو ختم کرنے اور پائیدار اور دیرپا امن کے حل تک پہنچنے کے لیے کوشاں ہے۔ شی جن پھنگ نے زور دے کر کہا کہ چین روس اور دیگر متعلقہ فریقوں کی بحران کو حل کرنے کی کوششوں کو سراہتا ہے۔ بات چیت کے دوران فریقین نے مختلف طریقوں سے رابطے اور ہم آہنگی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان اور بھارت خود ہی کسی نہ کسی طرح اپنے تعلقات دیکھ لیں، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت خود ہی کسی نہ کسی طرح اپنے تعلقات دیکھ لیں گے، ان دونوں ممالک کے تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر اب امریکی صدر ٹرمپ کا ردِ عمل بھی سامنے آگیا ہے۔

امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت تناؤ کاحل خود کسی نہ کسی طرح نکال لیں گے۔

پہلگام حملہ بھارتی سازش قرار دینے پر آسام کے رکن اسمبلی گرفتار

پہلگام حملے کو بھارتی حکومت کی سازش قرار دینے پر...

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے، دونوں ملک کسی نہ کسی طرح اس کا حل نکال لیں گے، دونوں ممالک کے رہنماؤں کو جانتا ہوں۔

اس موقع پر صدر ٹرمپ نے پاک بھارت رہنماؤں سے رابطہ کرنے کے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔

اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا تھا کہ اس واقعہ میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ہم ان لوگوں کے لیے دعاگو ہیں جن کے عزیز اس واقعہ میں مارے گئے اور دعاگو ہیں کہ زخمی جلد صحت یاب ہوں۔

اس سوال پر کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے لیے کردار کی خواہش ظاہر کی تھی، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا کہ وہ اس معاملے پر تبصرہ نہیں کریں گی۔

اس سوال پر کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کم کرانے کے لیے کوئی کردار ادا کررہی ہے؟

ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے اور ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور یقینی طور پر اس وقت ہم کشمیر یا جموں کے اسٹیٹس پر کوئی مؤقف نہیں اپنا رہے۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 بھارتی سیاحوں کے قتل کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔

بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت کیے جانے والے اقدامات پر پاکستان نے بھی بھرپور جواب دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور بھارت خود ہی کسی نہ کسی طرح اپنے تعلقات دیکھ لیں، ٹرمپ
  • چینی چھوڑنے سے فائدہ ہوتا ہے یا نقصان؟وہ حقائق جو سب کومعلوم نہیں
  • شام بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات کی بحالی کیلیے تیار؛ امریکی رکن کانگریس کا دعوی
  • پزشکیان و پیوٹن کا 16 بلین ڈالر کے ہتھیار کیساتھ امریکی پابندیوں پر کاری وار
  • پاک افغان تعلقات کا نیا دور
  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • چین اور امریکہ کے درمیان فی الحال کوئی تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے ،چینی وزارت تجارت
  • سندھ طاس معاہدے میں ایک فریق کو اختیار ہی نہیں کہ کوئی تبدیلی کرے: احمر بلال صوفی
  • چین دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں میں آذربائیجان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے، چینی صدر
  • ولادیمیر پیوٹن کے مبینہ ’خفیہ بیٹے‘ کی تصویر لیک، روس میں ہلچل مچ گئی