زمین سے ہزاروں نوری سال دور عجیب و غریب ساخت کا ستارہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
زمین سے تقریباً 6,500 نوری سال کے فاصلے پر ایک عجیب و غریب مردہ ستارے کا مشاہدہ کیا گیا ہے جس کی سطح پر کانٹے نما اجسام ابھرے ہوئے ہیں۔
یہ مردہ ستارہ حیران کُن طور پر گرم گندھک کے لمبے اجسام میں لپٹا ہوا ہے۔ فلکیات کا مطالعہ کرنے والوں نے تقریباً 900 سال پہلے اس ستارے کے سُپرنووا میں تبدیل ہونے کی اطلاع دی۔
کوئی بھی نہیں جانتا کہ اس سُپرنووا دھماکے نے اس مردہ ستارے کے گرد یہ اجسام کیسے بنائے۔
ہارورڈ اینڈ سمتھسونین سینٹر فار ایسٹرو فزکس میں ماہر فلکیات ٹم کننگھم نے ایسٹرو فزیکل جرنل لیٹرز میں اپنی نئی دریافتیں شیئر کیں جس میں انہوں نے کہا کہ یہ سُپرنووا کی انتہائی عجیب باقیات کا مشاہدہ پہیلی کا ایک ٹکڑا ہے۔
چین اور جاپان کے ماہرین فلکیات نے پہلی بار اس سپرنووا کو 1181 میں آسمان میں ایک "مہمان ستارے" کے طور پر نوٹ کیا۔ لیکن جدید فلکیات دانوں کو 2013 تک اس مردہ ستارے کی باقیات نہیں ملیں، جسے اب Pa 30 نیبولا کہا جاتا ہے۔
جب انہوں نے اس مردہ ستارے کی باقیات کو تلاش کیا تو یہ انہیں عجیب حالت میں ملا جو کہ سُپرنووا کی ایک قسم میں دکھائی دیا جسے ٹائپ 1 اے کہا جاتا ہے۔
اس قسم کے سپرنووا میں ایک سفید بونا ستارہ شامل ہوتا ہے جو دھماکے کے عمل میں خود کو تباہ کر دیتا ہے۔ لیکن اس پی اے 30 کے معاملے میں ستارے کا کچھ حصہ بچ گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مردہ ستارے س پرنووا
پڑھیں:
9 جولائی 2025: سال کا مختصر ترین دن کیسے ریکارڈ ہوا؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
زمین کی گردش میں حیران کن تبدیلی سامنے آئی ہے جس نے سائنسدانوں کو بھی حیرت میں ڈال دیا ہے۔
ہم سب جانتے ہیں کہ زمین کا ایک دن 24 گھنٹے کا ہوتا ہے، لیکن اب زمین اتنی تیزی سے گردش کر رہی ہے کہ کچھ دن اپنے معمول سے بھی کم دورانیے میں مکمل ہو رہے ہیں۔
9 جولائی، 22 جولائی اور 5 اگست جیسے دن اس سال کے سب سے مختصر دن قرار دیے جا رہے ہیں جن میں دن کا دورانیہ 1.3 سے 1.5 ملی سیکنڈ کم ہوگا۔ یہ فرق بظاہر معمولی لگتا ہے، مگر وقت کو ماپنے والی جدید ترین جوہری گھڑیوں کے لیے یہ ایک بڑا معاملہ ہے۔
سائنسدان بتاتے ہیں کہ 5 جولائی 2024 وہ دن تھا جب زمین نے اپنا چکر معمول سے 1.66 ملی سیکنڈ پہلے مکمل کر لیا۔ حالیہ رفتار سے اندازہ ہو رہا ہے کہ زمین کی گردش میں غیر متوقع تیزی آ رہی ہے۔ یہ تبدیلی کسی بڑے زلزلے یا موسم کی شدت کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک غیر واضح عمل کا نتیجہ لگتی ہے۔
زمین اور چاند کے درمیان فاصلہ، سمندر کی سطح میں اضافہ، قطبی برف کے پگھلنے جیسے عوامل اس تبدیلی میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مگر خاص بات یہ ہے کہ اس وقت چاند زمین سے سب سے زیادہ دور ہے اور عام طور پر ایسے وقت میں زمین کی گردش سست ہو جایا کرتی ہے، مگر اس بار الٹا معاملہ دیکھنے میں آیا ہے جس پر ماہرین بھی حیران ہیں۔
ناسا کی رپورٹوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں زمین کے محور کو متاثر کر رہی ہیں، جس سے گردش کی رفتار میں بھی فرق پڑ رہا ہے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو وقت ناپنے کے موجودہ نظاموں جیسے جی پی ایس، اسمارٹ فونز اور نیٹ ورک سرورز کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
ماہرین اس پر مزید تحقیق کر رہے ہیں تاکہ یہ جان سکیں کہ آخر زمین کی رفتار میں اس اچانک تیزی کی اصل وجہ کیا ہے۔ یہ معاملہ بظاہر سادہ سا لگتا ہے، مگر وقت کے توازن اور دنیا بھر کے ڈیجیٹل نظام کے لیے یہ ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔