فجی اور چین کے تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جائے گا ، اسپیکر فجی پارلیمنٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 29 March, 2025 سب نیوز


بیجنگ :فجی کی پارلیمنٹ کے اسپیکر فلیمونی جیٹوکو پہلی بار چین آئے اور شنگھائی، شانشی اور بیجنگ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی، دیہی ترقی اور ثقافتی ورثے کے شعبوں میں چین کی اختراعی کوششوں کا مشاہدہ کیا۔ہفتہ کے روز سی ایم جی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ غربت میں کمی فجی کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے لیے اس دورے کا سب سے دلچسپ پہلو یہ تھا کہ چین کس طرح لوگوں کو ان کے روایتی رہائشی علاقوں سے نئے مقامات پر منتقل کرنے اور ان کے روزگار کا بندوبست کرنے میں مدد کرتا ہے۔

جیٹو کو نے کہا کہ فجی عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والا بحر الکاہل کے جزیروں میں پہلا ملک ہے ۔ تعلقات کے قیام کے 50 سالوں میں، چین اور فجی کے درمیان سیاسی اعتماد، عملی تعاون اور ثقافتی تبادلے سمیت دیگر شعبوں میں بھرپور نتائج سامنے آئے ہیں، جو بڑے اور چھوٹے ممالک کے درمیان مساوی سلوک اور مشترکہ ترقی کی ایک مثال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ فجی اور چین کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور زیر گفتگو شعبوں بشمول زراعت، ماہی گیری، انفراسٹرکچر، مواصلا ت سمیت دیگر بہت سے شعبوں میں ہمارا تعاون مزید گہرا ہوگا۔فجی کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ ان کے ملک نے چینی صدر شی جن پھنگ کی طرف سے پیش کردہ انیشیٹوز کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے اور عالمی ترقیاتی انیشیٹو کے فرینڈز گروپ میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔

جیٹوکو نے کہا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ چین قیادت کا یہ کردار جاری رکھے گا جو نہ صرف فجی بلکہ کرہ ارض کے مستقبل کے لیے رہنمائی اور حمایت فراہم کرتا ہے۔انٹرویو کے دوران، اسپیکر جیٹوکو نے بارہا کہا کہ چین کے اس دورے نے انہیں بہت سے خیالات اور نئی سوچ فراہم کی ہے ، خاص طور پر “غربت کے خاتمے اور غربت میں کمی” اور ” ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت” کے ضمن میں کی گئی کاوشیں اور حاصل کی گئی کامیابیاں فجی کے لیے قابل تقلید ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک بنیادی ڈھانچے، موسمیاتی تبدیلی اور سیاحت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کریں تاکہ چینی دانش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فجی کی ترقی کو تیز اور بہتر کیا جا سکے ۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: چین کے

پڑھیں:

جولانی اسرائیل سے دوستانہ تعلقات کا خواہاں

اسلام ٹائمز: احمد الشرع جو پہلے ابو محمد الجولانی کے نام سے معروف تھے نے 2000ء میں القاعدہ میں شمولیت اختیار کی اور 2003ء میں عراق پر امریکہ کی فوجی جارحیت کے دوران عراق میں سرگرم کردار ادا کیا۔ کوری ملز ٹرمپ کے سخت حامی ہیں جو عراق پر امریکہ کی فوجی جارحیت کے دوران فوج میں تھے اور اسنائپر شوٹر کے طور پر جنگ میں شامل تھے۔ اس کے بعد وہ فوجی ٹھیکیدار بن گئے۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق ملز نے احمد الشرع کو بتایا کہ وہ ان سے ایسے بات چیت کرنا چاہتا ہے جیسے "ایک سپاہی سپاہی سے بات کرتا ہے"۔ احمد الشرع کی جانب سے ابراہیم معاہدے میں شمولیت کی خواہش کے اظہار نے اسے متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ لا کھڑا کیا ہے جنہوں نے 2020ء میں اس معاہدے میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ تحریر: علی احمدی
 
شام کا نیا صدر احمد الشرع اسرائیل سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کا خواہش مند ہو گیا ہے۔ یاد رہے احمد الشرع وہی ابو محمد الجولانی ہے جو کئی سالوں تک القاعدہ اور اس کے ذیلی گروہوں النصرہ فرنٹ اور ھیئت تحریر الشام میں سرگرم کمانڈر کے طور پر دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دے چکا ہے۔ شام پر امریکہ نے عرصہ دراز سے شدید اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی تھیں جو صدر بشار الاسد کی حکومت ختم ہو جانے اور ابو محمد الجولانی کا نام بدل کر احمد الشرع کے طور پر شام کے نئے صدر کے طور پر اقتدار سنبھال لینے کے باوجود جوں کی توں ہیں۔ اب احمد الشرع ان پابندیوں کو ختم کروانے کی کوشش میں مصروف ہے اور اس نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اگر اس مقصد کے لیے ابراہیم معاہدے میں شامل ہو کر اسرائیل سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے پڑے تو وہ اس سے دریغ نہیں کرے گا۔
 
احمد الشرع نے ایک امریکی ماہر قانون سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام "مناسب حالات" کی صورت میں ابراہیم معاہدے میں شامل ہو سکتا ہے۔ مڈل ایسٹ آئی نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی کانگریس کے ریپبلکن رکن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی کوری ملز نے گذشتہ ہفتے شام کا دورہ کیا اور دمشق میں 90 منٹ تک احمد الشرع سے ملاقات کی۔ یہ دورہ شام نژاد امریکی شہریوں کی حمایت سے انجام پایا اور اس کا مقصد زمینی حقائق کا قریب سے جائزہ لینا بتایا گیا ہے۔ کوری ملز نے بلوم برگ کو بتایا کہ محمد الشرع سے ملاقات کے دوران شام پر امریکی پابندیاں مرحلہ وار ختم کرنے کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے۔ کوری ملز کے بقول اس نے احمد الشرع پر زور دیا ہے کہ وہ سابق صدر بشار اسد کے زمانے میں موجود کیمیکل ہتھیاروں کی باقیات کو ختم کرے۔
 
کوری ملز نے اسی طرح احمد الشرع پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمسایہ ممالک سے تعاون کرے اور ھیئت تحریر الشام میں شامل غیر ملکی جنگجو عناصر کا مقابلہ کرے۔ ملز نے احمد الشرع سے یہ بھی کہا کہ اسے اسرائیل کو کچھ چیزوں کے بارے میں گارنٹی فراہم کرنی پڑے گی۔ یاد رہے جب سے شام میں صدر بشار اسد حکومت کا خاتمہ ہوا ہے اس وقت سے اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے شام پر شدید فضائی اور زمینی فوجی جارحیت شروع کر رکھی ہے۔ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے حکم پر صیہونی فوج نے شام کی حدود میں گھس کر جنوب مغربی علاقوں میں واقع پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا ہے جہاں سے اسے دارالحکومت دمشق پر بھی مکمل احاطہ حاصل ہے۔ اسرائیل کی جانب سے شام پر غاصبانہ قبضہ محمد الشرع کی سربراہی میں شام کی نئی حکومت کو درپیش ایک اور چیلنج ہے۔
 
امریکہ نے شام پر اس وقت سے شدید اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی تھیں جب خطے میں مختلف عرب ممالک میں احتجاجی تحریکیں جنم لے رہی تھیں اور شام میں بھی تکفیری عناصر نے صدر بشار اسد کے خلاف بغاوت کا اعلان کر رکھا تھا۔ امریکہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا بہانہ بنا کر شام پر یہ پابندیاں عائد کی تھیں۔ اسی طرح امریکہ نے 1979ء سے شام کو دہشت گردی کی حامی حکومتوں کی فہرست میں بھی شامل کیا تھا۔ شام کے خلاف امریکہ کی عائد کردہ پابندیاں "قیصر" نامی قانون کے تحت لگائی گئی تھیں جن کا بنیادی مقصد خطے میں ایسے تمام ممالک کو کمزور کرنا تھا جو کسی نہ کسی طرح اسرائیل کے مخالف اور دشمن تصور کیے جاتے تھے۔ چونکہ شام خطے میں اسلامی مزاحمتی بلاک کا حصہ تصور کیا جاتا تھا لہذا اسے امریکی پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
 
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ شام پر امریکی پابندیوں کا نتیجہ خلیجی ریاستوں اور ترکی کی جانب سے شام میں سرمایہ کاری میں اہم رکاوٹ ثابت ہوئی ہیں۔ یہ وہ ممالک ہے جن کے بارے میں قوی امکان ہے کہ شام میں تعمیر نو پراجیکٹس انہیں سونپے جائیں گے۔ ٹرمپ حکومت نے شام پر اقتصادی پابندیاں ہٹانے میں کوئی خاص دلچسپی ظاہر نہیں کی لیکن اس مقصد کے لیے کچھ چھوٹے چھوٹے اقدامات انجام پائے ہیں۔ مارچ میں رویٹرز نے رپورٹ دی تھی کہ امریکہ نے قطر کو اردن کی گیس پائپ لائن کے ذریعے شام کو گیس فراہمی کی اجازت دی ہے۔ اسی طرح اپریل کے شروع میں رویٹرز نے ایک اور رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب عالمی بینک میں شام کے قرضے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں شام میں تعمیر نو کے لیے کئی ملین ڈالر جمع ہو سکیں گے۔
 
احمد الشرع جو پہلے ابو محمد الجولانی کے نام سے معروف تھے نے 2000ء میں القاعدہ میں شمولیت اختیار کی اور 2003ء میں عراق پر امریکہ کی فوجی جارحیت کے دوران عراق میں سرگرم کردار ادا کیا۔ کوری ملز ٹرمپ کے سخت حامی ہیں جو عراق پر امریکہ کی فوجی جارحیت کے دوران فوج میں تھے اور اسنائپر شوٹر کے طور پر جنگ میں شامل تھے۔ اس کے بعد وہ فوجی ٹھیکیدار بن گئے۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق ملز نے احمد الشرع کو بتایا کہ وہ ان سے ایسے بات چیت کرنا چاہتا ہے جیسے "ایک سپاہی سپاہی سے بات کرتا ہے"۔ احمد الشرع کی جانب سے ابراہیم معاہدے میں شمولیت کی خواہش کے اظہار نے اسے متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ لا کھڑا کیا ہے جنہوں نے 2020ء میں اس معاہدے میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آ ئی کو عدالتی طوفان کا سامنا، ڈائیلاگ یا نااہلی کا راستہ رہ گیا،انصار عباسی نے اپنے کالم میں بتادیا
  • پاکستان کا دفاعی نظام مزید مضبوط، پاک فضائیہ میں طیاروں کی شمولیت
  • مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کو ختم کرنے کی منظوری دے دی
  • عالمی برادری کو مل کرمالیاتی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف
  • تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بڑھتا ہوا بوجھ، اصلاحات کی ضرورت
  • جولانی اسرائیل سے دوستانہ تعلقات کا خواہاں
  • آذربائیجان کے وزیر صحت سے ملاقات، مصطفیٰ کمال کا صحت کے نئے شعبوں میں اشتراک پر زور
  • راولپنڈی سے لاہور تک بلٹ ٹرین منصوبہ پنجاب میں ترقی کا سنگ میل ہوگا، اراکین پارلیمنٹ
  • ابراہیم علی خان کے ساتھ تعلقات؛ پلک تیواری نے بھی بالآخر خاموشی توڑ دی
  • پاک بھارت تعلقات میں نئی کشیدگی