درمیانے اور بھاری ریئر ارتھ ایلیمنٹس کا برآمدی کنٹرول ایک عام بین الاقوامی طرز عمل ہے، چینی وزارت تجارت
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
درمیانے اور بھاری ریئر ارتھ ایلیمنٹس کا برآمدی کنٹرول ایک عام بین الاقوامی طرز عمل ہے، چینی وزارت تجارت WhatsAppFacebookTwitter 0 4 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ “عوامی جمہوریہ چین کے ایکسپورٹ کنٹرول قانون” اور دیگر متعلقہ قوانین اور ضوابط کے مطابق ، چینی وزارت تجارت نے چائنا جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے ساتھ مل کر درمیانے اور بھاری ریئر ارتھ ایلیمنٹس سے متعلق اشیاء کی سات اقسام بشمول سامریم ، گیڈولینیم ، ٹربیئم ، ڈسپروسیم ، لوٹیئم ، اسکینڈیم ، یٹریئم پر برآمدی کنٹرول کے اقدامات کےفوری نفاذ کا اعلان کیا ہے ۔
چینی وزارت تجارت کے مطابق قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ اور جوہری عدم پھیلاؤ جیسی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے چینی وزارت تجارت نے 16 امریکی اداروں کو ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے اور ان پر دوہرے استعمال کی اشیا کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بر آمد کنندگان کو چین کی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کی خاطر اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ کوئی بھی برآمد کنندہ مذکورہ بالا دفعات کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔
حالیہ برسوں میں 11 کمپنیوں بشمول اسکائی ڈیو اور برنک ڈرونز انک نے چین کی سخت مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئےچین کے تائیوان کے ساتھ نام نہاد فوجی تکنیکی تعاون کیا ہے جس سے چین کی قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ چین کی وزارت تجارت نے اسکائی ڈیو سمیت 11 اداروں کو ناقابل اعتماد اداروں کی فہرست میں شامل کرنے اور انہیں چین سے متعلق درآمدی اور برآمدی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے روکنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ مذکورہ بالا اداروں کو چین میں نئی سرمایہ کاری کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چینی وزارت تجارت چین کی کیا ہے
پڑھیں:
سندھ حکومت کا آبادی کو کنٹرول کرنے کیلیے مردوں کو نس بندی کی سہولت دینے کا فیصلہ
سندھ حکومت نے آبادی کو کنٹرول کرنے کیلیے نس بندی کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ میں ہر سال آبادی ایک ضلع کی آبادی جتنی بڑھ رہی ہے۔ جس کو روکنے کے لیے صوبائی حکومت مردوں میں نس بندی (ایسا مستقل آپریشن جس کے بعد بچے پیدا نہیں ہوتے) اور خواتین میں بچوں کی پیدائش میں تین ماہ کا وقفہ دینے کے لیئے خود لگانے والے انجیکشن سایانا پریس کو عام کر رہی ہے۔
محکمہ بہبود آبادی سندھ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ساتھ مل کر صوبے کی 1,600 یونین کونسلز میں گھر گھر جا کر سروے کی تیاریاں کررہا ہے۔ سکریٹری بہبود آبادی سندھ حفیظ اللہ عباسی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ محکمہ ساحلی علاقوں اور جزیروں میں حمل سے بچاؤ کی سہولیات (جیسے نس بندی، انجیکشن، گولیاں، پیدائش میں وقفہ دینے والے آلات) فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ فیکٹریوں میں تقریباً 50 لاکھ مزدوروں کے لیے آگاہی سیشن ہوں گے جبکہ اسکول و یونیورسٹی کے طلبہ کو آبادی کے بڑھنے کے منفی اثرات بتائے جائیں گے۔ مرد چونکہ گھروں میں بڑے فیصلے کرتے ہیں، اس لیے انہیں بھی ان پروگرامز میں شامل کرنا ضروری ہے۔
محکمے کے تحت اب تک صوبے میں 3,000 مردوں کی نس بندی ہو چکی ہے۔ کئی مردوں نے یہ آپریشن اس لیے کروایا کیونکہ ان کے بچوں میں خون کی بیماری تھیلیسیمیا تھا یا ان کو ایچ آئی وی/ایڈز تھا۔
ڈائریکٹر ایڈمن فیصل مہر نے بتایا کہ بڑے اسپتالوں، محکمہ صحت اور این جی اوز کو مانع حمل کا سامان (جیسے نس بندی کے آلات، آئی یو سی ڈی، انجیکشن، امپلانٹس اور گولیاں) فراہم کیا جاتا ہے تاکہ آبادی کی رفتار کم کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی آبادی اس وقت 5 کروڑ 50 لاکھ ہے، اور ہر سال تقریباً 14 لاکھ کا اضافہ ہوتا ہے۔ 2017-18 میں صوبے کی مانع حمل شرح 31 فیصد تھی، جسے 2025 تک 47 فیصد اور 2030 تک 57 فیصد کرنے کا ہدف ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے بڑے اسپتالوں میں فیملی پلاننگ کے سینٹرز ہیں جہاں آبادی جاکر مانع حمل کے لیے ادویات ،انجیکشن سمیت دیگر سامان ڈاکٹر دیتے ہیں جبکہ کراچی اور اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں آگاہی سیشنز ہوتے ہیں جس کے بعد شرکا کو مانع حمل کے لیئے سامان بھی دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے 9 بڑے اسپتالوں میں 20 گائنی وارڈز میں خواتین کو آئی یو سی ڈی (رحم میں لگایا جانے والا چھوٹا سا آلہ جو 10 سال تک حمل روکتا ہے) اور امپلانٹس (بازو میں لگنے والی اسٹک جو 3 سے 5 سال تک حمل روکتی ہے) فراہم کیے جا رہے ہیں۔
مردوں میں نس بندی کو عام کرنے کے لیےہینڈز کے ایک ہزار سے زائد میل موبلائزرز کو ٹریننگ دے رہے ہیں،کراچی میں ویزیکٹومی (نس بندی) کیسز 23 سے بڑھ کر 2022 میں 2,500 ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے لیے سایانا پریس جیسا آسان انجیکشن بھی موجود ہے، جو وہ خود لگا سکتی ہیں۔ 2018 سے اب تک 13 لاکھ انجیکشن استعمال ہو چکے ہیں۔
اندرون سندھ کم عمری کی شادیوں کے باعث بچے پیدا کرنے میں وقفہ نہیں رکھا جاتا، جس سے ایک عورت کے 30 سال کی عمر تک 6 سے 8 بچے ہو جاتے ہیں۔محکمہ جان ہاپکنز اور زیبسٹ یونیورسٹی کے ذریعے گھر گھر سروے کرے گا، جو بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی مدد سے مکمل ہوگا اور فیملی پلاننگ 2030 کے اہداف حاصل کرنے میں مدد دے گا۔