اقوام متحدہ :اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ کی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ اقوام متحدہ میں چین کےمستقل نمائندے فو چھونگ نے فوری جنگ بندی، غزہ کی پٹی پر پابندیوں کے خاتمے، انسانی کارکنوں پر حملوں کو روکنے اور جبری نقل مکانی کی مخالفت کرتے ہوئے زور دیا کہ “دو ریاستی حل” مسئلہ فلسطین کا واحد راستہ ہے۔ فو چھونگ نے زور دے کر کہا کہ عالمی برادری، بلخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو غزہ کی پٹی میں عام شہریوں کے مزید جانی نقصان کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ چین نے غزہ پٹی میں فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے اور اسرائیل سے غزہ کی پٹی پر پابندیاں ہٹانے اور انسانی امداد کی رسائی کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ چین کی جانب سے انسانی کارکنوں پر حملوں کی مذمت کی گئی اور ان کی مکمل تحقیقات اور ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ میں چین کےمستقل نمائندے نے کہا کہ “دو ریاستی حل” ہی واحد ممکنہ راستہ ہےا ور جنگ کو دوبارہ شروع کرنا صرف اور صرف مزید قتل اور نفرت کو جنم دے گا اور یہ یرغمالوں کو چھڑانے کا درست طریقہ ہرگز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقل جنگ بندی ہی زندگیاں بچانے اور یرغمالوں کو گھر واپس لانے کا بہترین راستہ ہے۔ اس کے علاوہ، چین نے دریائے اردن کے مغربی کنارے کی صورتحال کے بگڑنے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اسرائیل کا مہاجر کیمپوں کو خالی کرنے اور آبادکاریوں کو بڑھانے کا عمل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، جسے فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔ 4 اپریل کی صبح ، اسرائیلی فوج نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران، اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے شمالی علاقے شجاعیہ میں کارروائی شروع کی ہے جس کا مقصد اپنے کنٹرول کو مضبوط کرنا اور محفوظ علاقے کو وسعت دینا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ غزہ کی پٹی کہا کہ

پڑھیں:

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے سید عباس عراقچی کا ٹیلیفونک رابطہ

انٹونیو گوترش سے اپنی ایک ٹیلیفونک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ صیہونی رژیم کیجانب سے غزہ میں جنگبندی کی پامالیوں روکے اور اس پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل کے وعدے پر عملدرآمد کروائے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شام اقوام متحدہ كے سیكرٹری جنرل "انٹونیو گوترش" اور اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" كے درمیان ایک ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں غزہ اور یمن سمیت خطے کی تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر سید عباس عراقچی نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی پامالیوں روکے اور اس پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل کے وعدے پر عملدرآمد کروائے۔ انٹونیو گوترش کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کے دوران انہوں نے یمن کی صورت حال کا ذکر کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے صیہونی رژیم کی یمن کے خلاف جارحیت کی شدید مذمت کی۔ انہوں یقین دلایا کہ ایران، یمن میں استحکام کو یقینی بنانے اور علاقائی سلامتی کے تحفظ کے لئے اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ دوسری جانب انٹونیو گوترش نے قیام امن کے لئے ایران کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے یمن اور خطے میں سلامتی و استحکام کے قیام کے لئے سفارتی مشاورتوں کے تسلسل کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی عدالت انصاف نے غزہ میں انسانی بحران کی ذمہ داری اسرائیل پر ڈال دی
  • حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کے 12 غیر ملکی عملے کو رہا کردیا
  • اسرائیل اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کو غزہ میں امداد تقسیم کرنے دے؛ عالمی عدالت انصاف
  • بیلجیئم کے سابق وزیراعظم UNDP کے سربراہ ہونگے
  • اقوام متحدہ کا غزہ میں جنگ بندی برقرار رکھنے پر زور
  • اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے سید عباس عراقچی کا ٹیلیفونک رابطہ
  • یمن میں امریکہ کی اقوام متحدہ کے اداروں کے ذریعے جاسوسی
  • اقوام متحدہ کا انتباہ: موسم کی شدت خطرناک، تمام ممالک ایمرجنسی وارننگ سسٹمز قائم کریں
  • یمن میں کشیدگی بڑھ گئی، حوثیوں کے ہاتھوں اقوام متحدہ کے 15 اہلکار گرفتار
  • یمن میں کشیدگی بڑھ گئی، حوثیوں کے ہاتھوں اقوام متحدہ کے 15 اہلکار گرفتار