نوشہرہ میں فائرنگ سے سینئر سول جج اور وکیل جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
نوشہرہ میں فائرنگ کرکے سینئر سول جج (ایڈمن ) حیات خان اور اور وکیل خالد کو قتل کردیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق واقعہ ضلع نوشہرہ کے تھانہ رسالپور کی حدود بمقام موٹر وے روڈ پر پل ر شکئی انٹرچینج کے قریب پیش آیا جہاں نامعلوم ملزمان نے پشاور کی جانب سے جانے والی موٹر کار پر فائرنگ کردی ۔
فائرنگ کے نتیجے میں سینئر سول جج(ایڈمن ) مردان حیات خانولد پیر گل سکنہ محلہ بلند آباد تحصیل کالام ضلع سوات اور ان کے ساتھی خالد خان ایڈوکیٹ ولد امریش خان سکنہ رستم ملندرئے مردان موقع پر جاں بحق ہو گئے ۔
وجہ عناد سابق قتل مقاتلے کی دشمنی بتایا جارہا ہے تاہم پولیس نے تحقیقات شروع کردیں ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایم کیوایم کا کراچی کے مسائل پر عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایم کیو ایم پاکستان نے نئے صوبے کے مطالبے اور بلدیاتی اداروں کی مضبوطی کے لیے عوامی رابطہ مہم چلانے اور عدالت میں جانے کا اعلان کردیا۔ اگر ایوان اور عدالتیں ہمیں انصاف فراہم نہیں کریں گی تو سڑکوں پر جائیں گے ، عوام سے بات کریں گے، کراچی میں 17 سال کا قبضہ اب ختم ہونا چاہیے۔ خالد مقبول کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جاگیردارانہ جمہوریت ہے، صوبہ انتظامی یونٹ ہوتا ہے، ا?بادی کے ساتھ بڑھنا چاہیے، یہ ایم کیو ایم کا مطالبہ نہیں آئین کا تقاضہ ہے۔ ہم سندھ کے شہری علاقوں کے تمام مسائل پر ایوان میں بھی آواز اٹھائیں گے، قانون کا دروازہ بھی کھٹکھٹایں گے۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مرکز بہادر آباد میں سینئر مرکزی رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار، محترمہ نسرین جلیل، سید امین الحق، سینیٹر فیصل سبزواری ،گورنر سندھ اور اراکینِ مرکزی کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اسٹریٹجک ڈیولپمنٹ پلان 2020ء پر دانستہ عملدرآمد نہ کرنا کراچی پر قبضے کی سازش ہے جس کو ایم کیو ایم کارکنان کی جدوجہد اور عوامی تائید سے ناکام بنا دے گی، کراچی سندھ کے بجٹ کا ستانوے فیصد محصول ادا کرتا ہے مگر سندھ کی صوبائی حکومت شہر میں عوامی فلاح و بہبود میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکمران آئین کی من پسند شقوں پر عمل کرتے ہیں، جب انکی مرضی پوری نہ ہو تب آئین کی دھجیاں بکھیر دی جاتی ہیں، ایسی جمہوریت کی پاکستان کو ضرورت نہیں جس کے ثمرات عام شہریوں کو مستفید نہ کرسکیں، مہذب معاشروں میں مقامی حکومتوں کو بااختیار بنا کر جمہوریت اور قوم کا بھلا کیا جاتا ہے یہی واحد راستہ ہے جو حقیقی معنوں میں عوامی فلاح و بہبود کو یقنی بناتا ہے، آئین کے آرٹیکل 140/اے پر عملدرآمد نہ کرنا آئین سے غداری کے زمرے میں آتا ہے، اس وقت سوائے ایک کے تمام سیاسی جماعتیں مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے پر متفق ہیں، ہم اٹھارویں ترمیم پر من و عن عملدرآمد کا مقدمہ ایوان اور عدالتوں میں لے کر گئے ایوان اور عدالتیں انصاف فراہم کرنے میں ناکام دکھائی دیں تو ہم سڑکوں پر عوامی عدالت لگائیں گے۔