کراچی: گلشن حدید میں ڈکیتی مزاحمت پر شوروم مالک قتل، ورثا کا احتجاج، نیشنل ہوئی وے بلاک کردی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
کراچی کے علاقے گلشن حدید میں لوٹ مار کے دوران شہری کو قتل کردیا گیا جب کہ ورثا نے احتجاج کرتے ہوئے نیشنل ہوئی وے بلاک کردی۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکوؤں کی فائرنگ سے قتل کیے گئے شوروم مالک مقتول خان عالم کے کزن رحمت جان محسود نے جناح اسپتال میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بینک سے رقم لے کر آرہے تھے، مقتول گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار تھا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکووں نے قریب آتے ہی گولی چلائی، مقتول کا ساتھی فائرنگ سے محفوظ رہا، گلشن حدید کے رہائشی شخص سے گاڑی خریدیں تھی، اسے رقم دینے جارہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول دو بچوں کا باپ تھا، روزگار کے سلسلے میں کراچی آیا تھا، مقتول کی فیملی وزیرستان میں ہے، شوروم میں ہی رہائش اختیار کر رکھی تھی۔
مقتول کے کزن نے کہا کہ اس شہر میں نہ جان محفوظ ہے، نہ مال محفوظ ہے، ڈاکو رقم بھی لے گئے، لائسنس یافتہ پستول بھی لے گئے، اپنے ہی پیسے کی خاطر جان بھی دے رہے ہیں، اور کیا کریں اس شہر میں؟ سب کچھ حکومت کے سامنے ہے، چاہتے ہیں قاتل جلد گرفتار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ رقم لے کر نکلنے کی اطلاع ممکنہ طور پر بینک سے ڈاکوؤں کو دی گئی، تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
بعد ازاں مقتول کے ورثا نے احتجاج کرتے ہوئے نیشنل ہوئی وے بلاک کردی جس کے باعث ٹھٹھہ سے کراچی آنے والی ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی
ٹریفک پولیس نے کہا کہ احتجاج جاں بحق نوجوان کے لواحقین اور ساتھی شوروم مالکان کی جانب سے کیا جارہا ہے، ٹریفک کو پورٹ قاسم سے اندرون علاقہ اور لنک روڈ سے اندرون علاقہ کی طرف بھیج رہے ہیں۔
https://cdn.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
ایران میں قتل کیے جانے والے پاکستانی مزدوروں کے ورثا کیا کہہ رہے ہیں؟
ایران میں روزی روٹی کی تلاش میں گئے معصوم مزدور موت کی نیند سوگئے، اس المناک سانحے پر پورا بہاولپور سوگوار ہوگیا۔
بہاولپور کے نواحی علاقے خانقاہ شریف، رنگ پور، احمدپور شرقیہ اور شجاع آباد سے تعلق رکھنے والے 8 محنت کش بہتر مستقبل کی امید لیے ایران کے صوبہ سیستان کے شہر مہرستان جا پہنچے، جہاں وہ ایک ورکشاپ میں مزدوری کرتے تھے۔ مگر 12 اپریل کو ان کے اہل خانہ کو ایسی دل دہلا دینے والی خبر ملی جس نے پورے علاقے کو سوگ میں مبتلا کردیا۔
مسلح افراد نے ان مزدوروں کی ورکشاپ پر حملہ کرکے نہ صرف انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ بعدازاں اندھا دھند فائرنگ کرکے انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا۔
اس اندوہناک واقعے میں جاں بحق ہونے والوں میں محمد دلشاد سیال، محمد دانش دلشاد، غلام جعفر، ملک خالد، ناصر اقبال، عامر، ملک جمشید اور محمد نعیم شامل ہیں۔
ان میں سے 5 کا تعلق خانقاہ شریف، 2 کا احمدپور شرقیہ اور ایک کا شجاع آباد سے تھا۔
ان کے ورثا اپنے پیاروں کی ہلاکت پر کیا محسوس کر رہے ہیں، ان کا کیا کہنا ہے، آئیے! جانتے ہیں اس ویڈیو رپورٹ میں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں