مشترکہ مفادات کونسل میں کینال کا مسئلہ حل نہ ہوا تو حکومت سے الگ ہوجائیں گے، صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
مشترکہ مفادات کونسل میں کینال کا مسئلہ حل نہ ہوا تو حکومت سے الگ ہوجائیں گے، صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ WhatsAppFacebookTwitter 0 27 April, 2025 سب نیوز
کراچی(آئی پی ایس ) پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر توانائی ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ اگر مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی)کے اجلاس میں کینال والا مسئلہ حل نہ ہوا تو ہم حکومت سے علیحدہ ہوجائیں گے۔پاکستان پیپلزپارٹی کا وفد صوبائی وزیر توانائی ناصر حسین شاہ کی قیادت میں ایم کیو ایم پاکستان کے بہادرآباد مرکز پہنچا۔پیپلزپارٹی کے وفد میں وقار مہدی، سعید غنی اور دیگر بھی شامل تھے۔ پیپلزپارٹی کے وفد کی ایم کیو ایم پاکستان کے سینیئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار ،امین الحق اور دیگر سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں پیپلزپارٹی کے رہنماوں نے سینیٹ کی خالی نشست پر ہونے والے انتخاب سے ایم کیو ایم پاکستان سے دستبردار ہونے کی درخواست کی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مرکزی کمیٹی کی مشاورت کے بعد پیپلزپارٹی کی درخواست پر فیصلہ کرکے آگاہ کیا جائیگا۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملاقات میں بلدیاتی نظام کے مجوزہ بل پر بھی پیپلزپارٹی وفد سے بات چیت ہوئی۔ صوبائی وزیر ناصرحسین شاہ کا کہنا تھا کہ اگر سی سی آئی اجلاس میں نہروں کا مسئلہ حل نہ ہوا تو پیپلزپارٹی حکومت سے علیحدہ ہوجائے گی۔ انہیں پورا یقین ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ، صدر زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ہونے والا فیصلہ حتمی ہے۔ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ کینال کے معاملے پر سندھ کے تمام لوگ ایک پیج پر ہیں اور ایم کیو ایم نے بھی سندھ اور قومی اسمبلی میں کینال کے معاملے پر پیپلزپارٹی کو بھرپور سپورٹ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں پتہ ہے کہ اگر پیپلزپارٹی حکومت سے علیحدہ ہوئی تو یہ حکومت نہیں چل پائی گی، اس لیے انہیں امید ہے کہ کینال کے معاملے حکومت اپنا وعدہ پورا کرے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرہلاک 54خوراج کو بیرونی آقائوں نے دہشتگردی کیلئے پاکستان بھیجا، محسن نقوی ہلاک 54خوراج کو بیرونی آقائوں نے دہشتگردی کیلئے پاکستان بھیجا، محسن نقوی پاکستان کی موثر سفارتکاری، بھارت پہلگام واقعہ کیخلاف قرارداد میں مرضی کے الفاظ شامل کرانے میں ناکام انتخابی ٹربیونلز میں 37فیصد درخواستوں کے فیصلے مکمل،فافن ہر طرح کی دہشتگردی قابل مذمت ،پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، نواز شریف چیئرمین سی ڈی اے کا الیکٹرک بس پر سیکٹر ای 12اور سیکٹرسی 14کا دورہ پنجاب حکومت کا ڈی این اے کیلئے مرکزی ڈیٹا بیس بنانے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مسئلہ حل نہ ہوا تو کا کہنا تھا کہ ناصر حسین شاہ ایم کیو ایم میں کینال حکومت سے
پڑھیں:
نہروں پر کام بند: معاملہ 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل میں پیش ہو گا، وزیراعظم: باہمی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو گا، بلاول
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ جب تک تمام صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت اس حوالے سے آگے نہیں بڑھے گی۔ جمعرات کو وزیر اعظم ہائوس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی۔ اعلامیہ کے مطابق وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ جب تک تمام صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہو جاتا وفاقی حکومت اس حوالے سے آگے نہیں بڑھے گی۔ وفاق تمام صوبائی حکومتوں کو پاکستان بھر میں زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے ایک طویل المدتی متفقہ روڈ میپ تیار کرنے کے لئے شامل کر رہا ہے۔ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق پانی کی تقسیم کے معاہدے 1991 اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں جن پر تمام سٹیک ہولڈرز کا اتفاق رائے ہے۔ تمام صوبوں کے تحفظات کو دور کرنے اور پاکستان کی خوراک اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔ کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق پاکستان کی طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔ پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، اسی آئین کے تحت آبی وسائل کے تمام تنازعات کو اتفاق رائے سے حل کرنے اور کسی بھی صوبے کے خدشات کو تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا جس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے نمائندے وفاقی حکومت کی پالیسی کی مذکورہ توثیق کریں گی اور ایسی کسی بھی تجویز پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے متعلقہ ادارے کو واپس بھیج دی جائیں گی۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلے تک مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، 2 مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں غور و خوض کے بعد اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت پیپلزپارٹی کے وفد سے ملاقات کے بعد بلاول بھٹو کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا جو ان کی دعوت پر پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کے ہمراہ ملاقات کے لئے آئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملاقات میں ملکی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ بھارت نے جو جنگجویانہ اعلانات کئے ہیں اور پاکستان کے خلاف جارحانہ موقف اختیار کیا، آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس پر تفصیلی غور و خوض ہوا اور اہم فیصلے کئے گئے، جن پر میں نے بلاول بھٹو زرداری کو اعتماد میں لیا۔ بلاول سے نہریں نکالنے کے معاملے پر سنجیدہ بات چیت ہوئی۔ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور اس کا تقاضا ہے کہ صوبوں کے مابین معاملات باہم بات چیت،خلوص و نیک نیتی کے ساتھ احسن انداز میں ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کئے جائیں گے۔ میں نے بلاول کو بتایا کہ میرا دہائیوں سے یہ موقف رہا ہے کہ گو کہ کالاباغ ڈیم معاشی طور پر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے لیکن وفاق سے اہم کوئی چیز نہیں، اگر سندھ یا کسی وفاق کی اکائی سے اس پر اعتراضات ہیں تو پاکستان کے بہترین مفاد کا تقاضا ہے کہ اسے قبول کیا جائے۔ ہمیں باہمی رضا مندی اور بات چیت سے نہروں کا معاملہ حل کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مابین باہمی رضامندی سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنا ئی جائے گی اور نہروں کے معاملے پر مزید پیش رفت صوبوں کے مابین اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہو گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پیپلزپارٹی کے اعتراضات سنے جس کے بعد یہ اہم فیصلہ کیا گیا۔ 2 مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں باہمی رضا مندی کے بغیر کوئی نئی نہر نہ بنانے کے فیصلے کی توثیق کی جائے گی اور اعتراضات کا جائزہ لیا جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سی سی آئی کے اجلاس کا انتظار کریں گے۔ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کے اعلانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعلانات نہ صرف غیر قانونی بلکہ انسانیت کے بھی خلاف ہیں، ہم حکومت پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی یہ معاملہ اٹھائیں گے اور بھارت کو منہ توڑ جواب دیں گے۔