امن و امان کیلئے خطرہ سمجھے جانیوالے افراد کو 90 روز کیلئے حفاظتی تحویل میں لیا جاسکے گا۔ امن و امان کیلئے خطرہ بننے والوں کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی بلاک کیے جاسکیں گے۔ سنگین جرائم میں ملوث افراد کے نام نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جائے گی۔ امن و امان کیلئے خطرہ بننے والوں کی غیر منقولہ جائیداد ضبط کی جا سکے گی۔ ایسے افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی سفارش وفاقی حکومت کو بھجوائی جا سکے گی۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے"محفوظ پنجاب ایکٹ 2025" کا مسودہ تیار کر لیا۔ محفوظ پنجاب ایکٹ امن و امان کے قیام کیلئے شرپسند عناصر کے گرد گھیرا تنگ کریگا۔ محفوظ پنجاب ایکٹ صوبائی، ڈویژنل، ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کو اجتماعی فیصلہ سازی میں مدددیگا۔ محفوظ پنجاب ایکٹ" میں قیام امن کیلئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کو اضافی اختیارات تفویض کئے گئے ہیں۔ کمیٹیوں کو مینٹی یننس آف پبلک آرڈر 1960 کے متبادل اختیارات تفویض ہوں گے۔ امن و امان کیلئے خطرہ سمجھے جانیوالے افراد کو 90 روز کیلئے حفاظتی تحویل میں لیا جاسکے گا۔ امن و امان کیلئے خطرہ بننے والوں کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی بلاک کیے جاسکیں گے۔ سنگین جرائم میں ملوث افراد کے نام نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جائے گی۔ امن و امان کیلئے خطرہ بننے والوں کی غیر منقولہ جائیداد ضبط کی جا سکے گی۔ ایسے افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی سفارش وفاقی حکومت کو بھجوائی جا سکے گی۔

کالعدم تنظیموں کے ممبران کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔ کمیٹیوں کے احکامات کی خلاف ورزی پر 3 سے 5 سال قید ،5 سے 10 لاکھ جرمانہ ہوگا۔ کسی شخص کی 3 ماہ سے زیادہ حفاظتی تحویل کی اجازت "صوبائی ریویو بورڈ" دے گا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ صوبائی ریویو بورڈ تشکیل دیں گے۔ صوبائی ریویو بورڈ کے سربراہ ،2 ممبران ہائیکورٹ کے موجودہ یا سابقہ ججز ہوں گے۔ ایکٹ میں ضلع کی سطح تک انٹیلی جنس، کوآرڈینیشن، عوامی رابطہ کمیٹیوں کی تشکیل کا خاکہ موجود ہے۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔ صوبائی انٹیلیجنس کمیٹی ممبران میں آئی جی پولیس، سپیشل سیکرٹری داخلہ، ایڈیشنل آئی جی، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، وفاق حساس اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔

ڈویژنل انٹیلیجنس کمیٹی کے سربراہ ڈویژنل کمشنر ہوں گے۔ ممبران میں سی سی پی او، آر پی او، ایس پی سپیشل برانچ، ڈویژنل آفیسر شامل ہوں گے۔ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کے سربراہ ڈپٹی کمشنر ہوں گے۔ ممبران میں ڈی پی او، ڈی ایس پی سپیشل برانچ، ڈسٹرکٹ آفیسر سی ٹی ڈی شامل ہوں گے۔ انٹیلی جنس کمیٹیاں ضلعی امن کمیٹیوں کی تشکیل کریں گی۔ امن و امان کے قیام کیلئے بروقت فیصلے، عملی اقدامات اٹھانا کمیٹیوں کی ذمہ داری ہوگی۔ انٹیلی جنس کمیٹیاں نفرت انگیز مواد قبضے میں لے سکیں گی جبکہ دہشت گردی، سنگین جرائم کے کیسز میں ’’فیس لیس ٹربیونلز‘‘ قائم ہوں گے۔ خصوصی ٹربیونلز کے سربراہ ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہوں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امن و امان کیلئے خطرہ بننے والوں محفوظ پنجاب ایکٹ انٹیلی جنس کے سربراہ جا سکے گی ڈسٹرکٹ ا کی سفارش افراد کے ہوں گے

پڑھیں:

صمود فلوٹیلا پر حملہ بحری جہاز رانی کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، قطر

اپنے ایک بیان میں قطر کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ صمود بیڑے میں شامل تمام کارکنوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے صمود انسانی امدادی بحری بیڑے کو ضبط کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل کے اس اقدام سے بحری جہاز رانی کی آزادی و سلامتی کو خطرہ ہے۔ دوحہ نے اس بات پر زور دیا کہ صمود بیڑے میں شامل تمام کارکنوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ قطر نے اس واقعہ کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس واقعے کے ذمہ داران کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے۔ قطری وزارت خارجہ نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اس تازہ ترین غیر انسانی سلوک پر اپنے اخلاقی اور قانونی فرائض ادا کرے۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ قابض صیہونیوں کی مسلسل خلاف ورزیوں اور قانون شکنی کو روکا جائے۔ دوسری جانب اسرائیلی نیٹ ورک 13 کے نامہ نگار "امور ھلر" نے کچھ ہی دیر قبل رپورٹ دی کہ صیہونی فوج نے غزہ تک صمود فلوٹیلا کے کسی بھی جہاز کی رسائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تمام جہازوں کو ضبط کر لیا ہے۔

امور ھلر کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی بغیر کسی تشدد کے انجام پائی، لیکن مذکورہ بحری بیڑے کی تعداد کے پیش نظر اسرائیلی فوج اور بحریہ کو یوم کپور کی شام (یہودیوں کی ایک اہم عید) میں سینکڑوں فوجیوں کو بین الاقوامی پانیوں میں تعینات کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع تھا جب درجنوں بحری جہاز و کشتیاں بیک وقت غزہ کی جانب روانہ ہوئے۔ ان جہازوں میں 45 سے زائد ممالک کے 532 سول کارکن سوار ہیں جو 18 سال سے جاری محاصرے کو ختم کرنے کے لئے انسان دوست امداد، غزہ پہنچا رہے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ یہ کارروائی ایسے وقت ہو رہی ہے جب غزہ کو سخت قحط کا سامنا ہے۔ قحط میں شدت اُس وقت اور بڑھی جب صیہونی رژیم نے گزشتہ 6 مارچ سے تمام بارڈرز بند کر دئیے اور خوراک، دوائیں و دیگر امدادی سامان کے داخلے پر پابندی لگا دی۔ اس صورت حال کے نتیجے میں 24 لاکھ کی کل آبادی میں سے تقریباً ساڑھے 15 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور نسل کشی کی اس جنگ کے بعد اپنے گھر بار سے محروم ہو گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں فیڈ ملز پر گندم کے استعمال پر پابندی، دفعہ 144 نافذ
  • افغانستان میں عدم استحکام کے باعث خیبر پختونخوا میں امن و امان کے مسائل ہیں، علی امین گنڈا پور
  • آئی ایم ایف سیلاب کیلئے بجٹ میں 500 ارب روپے کی ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دینے کو تیار
  • حکومت پنجاب کا شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ’انسدادِ شدت پسندی ایکٹ 2025‘ پر پالیسی ڈائیلاگ
  • پنجاب: اساتذہ کے تبادلوں کیلئے موصول 56 ہزار درخواستوں میں سے 46 ہزار مسترد
  • جنوبی وزیرستان کے چند علاقوں میں دفعہ 144 نافذ، نوٹیفیکیشن جاری
  • سکیورٹی فورسز کا بلوچستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن،7بھارتی  سپانسرڈ دہشتگرد ہلاک
  • جنوبی وزیرستان کے چند علاقوں میں دفعہ 144 نافذ
  • اقتصادی رابطہ کمیٹی ، امن و امان کیلئے 20 ارب روپے کی گرانٹ منظور: امریکہ سے اقتصادی، عسکری تعلقات استوار کرلئے، وزیر خزانہ
  • صمود فلوٹیلا پر حملہ بحری جہاز رانی کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، قطر