خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کرنے پر میکسیکو کی صدر نے گوگل پر مقدمہ دائر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
میکسیکو کی صدر کلاڈیا شینباؤم نے ’گلف آف میکسیکو‘ کا نام تبدیل کرنے پر گوگل کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکی صارفین کے لیے گوگل میپس پر "گلف آف میکسیکو" کا نام تبدیل کر کے "گلف آف امریکا" رکھ دیا گیا ہے.
میکسیکن صدر کلاڈیا نے اس تبدیلی کو میکسیکو کی خودمختاری اور بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ اگرچہ امریکا اپنی ساحلی حدود میں نام تبدیل کر سکتا ہے لیکن پورے خلیج کا نام تبدیل کرنا بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گوگل صرف امریکی حدود میں "گلف آف امریکا" کا نام استعمال کرے، جبکہ میکسیکو اور کیوبا کے علاقوں میں اصل نام "گلف آف میکسیکو" برقرار رکھا جائے۔
میکسیکو سٹی کے سول کورٹ نے ابتدائی طور پر گوگل کو حکم دیا ہے کہ وہ میکسیکو اور کیوبا کے علاقوں میں "گلف آف میکسیکو" کا نام بحال کرے۔ تاہم گوگل نے اپنی پالیسی میں تبدیلی سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ مختلف علاقوں میں مقامی ترجیحات کے مطابق نام استعمال کرتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا نام تبدیل
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ : بچی سے لاتعلقی،حق مہر واپسی کا انوکھا مقدمہ، جسٹس محسن کیانی برہم، والد کو خرچہ ادا کرنے کا حکم
اسلام آباد( محمد ابراہیم عباسی) اسلام آبادہائیکورٹ میں ایک انوکھا خاندانی مقدمہ اس وقت زیرِ سماعت آیا جب خاتون عزہ مسرور نے فیملی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی، جس میں بچی کے والد کی جانب سے حق مہر کی واپسی کا حکم دیا گیا تھا۔
درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ بچی کے والد فہد تنویر نے نہ صرف اپنی بیٹی کو تسلیم کرنے سے انکار کیا بلکہ نان نفقہ کی ادائیگی سے بھی صاف انکار کر دیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی اور ریمارکس دیے کہ جب مرد اور عورت شادی کرتے ہیں تو عورت کو اس کے عوض حق مہر دیا جاتا ہے
طلاق یا خلع کے بعد حق مہر واپس لینا شرعاً اور اخلاقاً درست نہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا مرد حق مہر واپس لینے کے بعد عورت کا شادی سے پہلے والا سٹیٹس بحال کر سکتا ہے؟
عدالت نے بچی کے والد کو حکم دیا کہ وہ 3 لاکھ 51 ہزار روپے دو اقساط میں والدہ کو ادا کرے۔ آدھی رقم آئندہ سماعت پر عدالت میں جمع کرائی جائے گی۔ عدالت نے والدہ کو بھی ہدایت دی کہ وہ آئندہ سماعت پر بچی کو عدالت میں پیش کریں تاکہ بچی اور والد کے درمیان ہفتہ وار ملاقات ممکن ہو سکے۔
سماعت کے دوران جسٹس محسن کیانی نے والد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں گناہگار کیوں بنایا جا رہا ہے، گھریلو معاملات عدالتوں میں لا کر وقت ضائع نہ کریں، گھر بیٹھ کر قرآن پر حلف دیں اور سچ بولیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ بچی خیرات پر پلتی رہے اور باپ کہے کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جب بچی پیدا ہوئی تو والد نے اس سے لاتعلقی اختیار کر لی اور خرچہ دینے سے انکار کر دیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 10 جولائی تک ملتوی کر دی۔
وفاقی دارالحکومت میںموٹرسائیکل سواردونوں افراد کیلئے ہیلمٹ لازمی قرار