میکسیکو کی صدر کلاڈیا شینباؤم نے ’گلف آف میکسیکو‘ کا نام تبدیل کرنے پر گوگل کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکی صارفین کے لیے گوگل میپس پر "گلف آف میکسیکو" کا نام تبدیل کر کے "گلف آف امریکا" رکھ دیا گیا ہے.

میکسیکن صدر کلاڈیا نے اس تبدیلی کو میکسیکو کی خودمختاری اور بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ اگرچہ امریکا اپنی ساحلی حدود میں نام تبدیل کر سکتا ہے لیکن پورے خلیج کا نام تبدیل کرنا بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گوگل صرف امریکی حدود میں "گلف آف امریکا" کا نام استعمال کرے، جبکہ میکسیکو اور کیوبا کے علاقوں میں اصل نام "گلف آف میکسیکو" برقرار رکھا جائے۔

میکسیکو سٹی کے سول کورٹ نے ابتدائی طور پر گوگل کو حکم دیا ہے کہ وہ میکسیکو اور کیوبا کے علاقوں میں "گلف آف میکسیکو" کا نام بحال کرے۔ تاہم گوگل نے اپنی پالیسی میں تبدیلی سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ مختلف علاقوں میں مقامی ترجیحات کے مطابق نام استعمال کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا نام تبدیل

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ : بچی سے لاتعلقی،حق مہر واپسی کا انوکھا مقدمہ، جسٹس محسن کیانی برہم، والد کو خرچہ ادا کرنے کا حکم

اسلام آباد( محمد ابراہیم عباسی) اسلام آبادہائیکورٹ میں ایک انوکھا خاندانی مقدمہ اس وقت زیرِ سماعت آیا جب خاتون عزہ مسرور نے فیملی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی، جس میں بچی کے والد کی جانب سے حق مہر کی واپسی کا حکم دیا گیا تھا۔

درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ بچی کے والد فہد تنویر نے نہ صرف اپنی بیٹی کو تسلیم کرنے سے انکار کیا بلکہ نان نفقہ کی ادائیگی سے بھی صاف انکار کر دیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی اور ریمارکس دیے کہ جب مرد اور عورت شادی کرتے ہیں تو عورت کو اس کے عوض حق مہر دیا جاتا ہے

طلاق یا خلع کے بعد حق مہر واپس لینا شرعاً اور اخلاقاً درست نہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا مرد حق مہر واپس لینے کے بعد عورت کا شادی سے پہلے والا سٹیٹس بحال کر سکتا ہے؟

عدالت نے بچی کے والد کو حکم دیا کہ وہ 3 لاکھ 51 ہزار روپے دو اقساط میں والدہ کو ادا کرے۔ آدھی رقم آئندہ سماعت پر عدالت میں جمع کرائی جائے گی۔ عدالت نے والدہ کو بھی ہدایت دی کہ وہ آئندہ سماعت پر بچی کو عدالت میں پیش کریں تاکہ بچی اور والد کے درمیان ہفتہ وار ملاقات ممکن ہو سکے۔

سماعت کے دوران جسٹس محسن کیانی نے والد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں گناہگار کیوں بنایا جا رہا ہے، گھریلو معاملات عدالتوں میں لا کر وقت ضائع نہ کریں، گھر بیٹھ کر قرآن پر حلف دیں اور سچ بولیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ بچی خیرات پر پلتی رہے اور باپ کہے کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جب بچی پیدا ہوئی تو والد نے اس سے لاتعلقی اختیار کر لی اور خرچہ دینے سے انکار کر دیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 10 جولائی تک ملتوی کر دی۔
وفاقی دارالحکومت میں‌موٹرسائیکل سواردونوں افراد کیلئے ہیلمٹ لازمی قرار

متعلقہ مضامین

  • پڈعیدن، نواحی علاقوں میں پولیس کا کریک ڈائون، 5ملزمان گرفتار
  • مارگلہ کی پہاڑیوں پر ہرن ذبح کرنے کا واقعہ، تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج
  • اسلام آباد، راولپنڈی میں موسلادھار بارش، محکمہ موسمیات نے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا الرٹ جاری کردیا
  • این ڈی ایم اے نے طوفانی بارشوں کا الرٹ جاری کردیا
  • اسرائیل کا خاتمہ ہمارا ناقابل تبدیل ہدف ہے، شہید حاج رمضان کے کلمات
  • ٹک ٹاک پر وڈیو اپ لوڈ کرنے پر دو نوجوانوں پر بہیمانہ تشدد
  • معروف میکسیکن باکسر امریکی امیگریشن حکام کے ہاتھوں گرفتار، ملک بدری کا فیصلہ
  • خلیجی ممالک مشترکہ سیاحتی ویزا آخری مراحل میں داخل
  • ریفرنس دائر کردیا، جو آئین و حلف کی پاسداری نہیں کرسکتے انہیں رکن رہنے کا حق نہیں، سپیکر پنجاب اسمبلی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ : بچی سے لاتعلقی،حق مہر واپسی کا انوکھا مقدمہ، جسٹس محسن کیانی برہم، والد کو خرچہ ادا کرنے کا حکم