پاک بھارت جنگ بندی پر دنیا بھر کے ممالک کا ردعمل کیا رہا؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور بھارت کے درمیان 4 دن فوجی تصادم جاری رہنے کے بعد ہفتے کو ہونے والی جنگ بندی کا دنیا بھر کے ممالک نے خیرمقدم کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ بھارت اور پاکستان نے ایک دوسرے کی فوجی تنصیبات پر حملے روکنے اور “مکمل جنگ بندی” پر اتفاق کیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ امریکی ثالثی میں ہونے والی ایک طویل بات چیت کے بعد مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان ایک مکمل اور فوری جنگ بندی پر رضامند ہو گئے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ جےڈی وینس، مارکوروبیو نے پاک بھارت جنگ بندی میں واضح کردار ادا کیا، وینس اور روبیو 48 گھنٹے تک دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام بات چیت میں مصروف رہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کجا کالس نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان اعلان کردہ جنگ بندی کشیدگی میں کمی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اس کا احترام یقینی بنانے کے لیے تمام کوششیں کی جانی چاہئیں۔ یورپی یونین خطے میں امن، استحکام اور انسداد دہشت گردی کے لیے پرعزم ہے۔
برطانیہ کا پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا برطانیہ نے بھی خیرمقدم کیا، برطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمر نے کہا کہ پاکستان بھارت جنگ بندی دیرپا ہونی چاہیے، پاکستان بھارت جنگ بندی کیلئے برطانیہ بات چیت میں شامل رہا، وزیرخارجہ ڈیوڈ لیمی فریقین سے رابطے میں رہے۔
برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ پڑوسی ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی ہر کسی کے مفاد میں ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی انتہائی خوش آئند ہے، فریقین سے جنگ بندی برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔
جرمنی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، جرمن وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت مسائل بات چیت کے ذریعےحل کریں۔
بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس نے کہا کہ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کو فوری طور پر جنگ بندی پر اتفاق کرنے اور بات چیت پر رضامند ہونے پر مخلصانہ طور پر سراہتا ہوں۔
پاک بھارت جنگ بندی کا سعودی عرب نے بھی خیرمقدم کیا، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو سعودی وزیرمملکت برائے خارجہ امور نے ٹیلیفون کیا، عادل الجبیر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاک بھارت جنگ بندی کا خیرمقدم کیا، ترجمان یو این سیکریٹری جنرل اسٹیفن دوجارک نے پاکستان اور بھارت جنگ بندی پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ یواین سیکریٹری جنرل جنگ بندی کا خیرمقدم کرتےہیں،
ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ انتونیو گوتریس اسے دشمنیوں کے خاتمے اور کشیدگی میں کمی کی جانب قدم قرار دیتےہیں، یواین سیکریٹری جنرل کو امید ہے یہ معاہدہ دیرپا قیام امن میں معاون ثابت ہوگا۔
اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں میں دیرینہ مسائل کے حل کیلئے سازگار ماحول پیدا کرےگا، اقوام متحدہ خطے میں امن اور استحکام کے فروغ کی کوششوں کی کیلئے تیارہے۔
مزیدپڑھیں:پاک بھارت جنگ : پاکستان کی جوابی کارروائی، کب کیا ہوا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پاک بھارت جنگ بندی سیکریٹری جنرل خیرمقدم کیا اور پاکستان جنگ بندی کا کا خیرمقدم نے کہا کہ بات چیت نے پاک
پڑھیں:
جی7 ممالک کی جانب سے ایران پر پابندیوں کی بحالی کا مطالبہ، ایرانی وزارتِ خارجہ کا شدید ردعمل
ایران نے جی7 کے بیان کو گمراہ کن اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے مترادف قرار دے دیا۔
ترجمان ایرانی وزارتِ خارجہ اسمائیل بقائی نے کہا کہ جی7 ممالک کی جانب سے 3 یورپی ممالک اور امریکا کے اُس غیر قانونی اور بلاجواز اقدام کا خیرمقدم، جس کے تحت سلامتی کونسل کی منسوخ شدہ قراردادوں کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کی گئی، بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی7 کا یہ موقف کسی طور بھی اس اقدام کی غیر قانونی اور بلاجواز نوعیت کو تبدیل نہیں کرسکتا۔
یہ بھی پڑھیے: جی7 اجلاس میں صدر ٹرمپ کا غیر متوقع قدم، جنگ بندی کی کوشش یا نئی کشیدگی؟
یہ ردعمل جی7 ممالک کے اس بیان کے جواب میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے ایران پراقوام متحدہ کی ماضی کی پابندیوں کو دوبارہ لاگو کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ترجمان نے یاد دلایا کہ مذاکرات کے دوران اسرائیلی حکومت نے امریکا کی ہم آہنگی اور شراکت سے ایران پر فوجی جارحیت کی اور بعد ازاں امریکا نے براہِ راست ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا۔ اس پس منظر میں جی7 کا یہ دعویٰ کہ یورپی ممالک اور امریکا نے بارہا نیک نیتی سے سفارتی حل تجویز کیے، سراسر غلط ہے۔
اسمائیل بقائی نے زور دے کر کہا کہ دراصل امریکا ہی موجودہ بحران کا ذمہ دار ہے کیونکہ اُس نے 2018 میں یکطرفہ طور پر جوہری معاہدے سے غیر قانونی انخلا کیا اور مسلسل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے معاہدے پر عملدرآمد کی راہ میں رکاوٹ ڈالی۔
یہ بھی پڑھیے: ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر اقوام متحدہ کی پابندیاں بحال ہوگئیں
انہوں نے کہا کہ 3 یورپی ممالک نے واشنگٹن کی پیروی کرتے ہوئے نہ صرف اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں بلکہ امریکا اور اسرائیل کی ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر جارحیت میں حمایت بھی کی۔
ایرانی ترجمان نے جی7 ممالک کی اسرائیلی ایٹمی ہتھیاروں پر خاموشی کو دوغلاپن قرار دیا اور کہا کہ ان کا عدم پھیلاؤ کے بارے میں مؤقف منافقت پر مبنی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بین الاقوامی قوانین اور امن و سلامتی کے حوالے سے ان 7 ممالک کے دوہرے اور غیر ذمہ دارانہ رویے کے باعث وہ کسی دوسرے ملک کو نصیحت کرنے کا اخلاقی اختیار نہیں رکھتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ ایران پابندی جی7 ممالک نیوکلیئر طاقت