WE News:
2025-11-21@09:32:57 GMT

امریکی صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے تاریخی دورے پر روانہ

اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT

امریکی صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے تاریخی دورے پر روانہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کے روز سعودی عرب کے لیے روانہ ہو گئے، جہاں سے وہ مشرق وسطیٰ کے تاریخی دورے کا آغاز کر رہے ہیں۔ اس دورے میں غزہ میں اسرائیل-حماس جنگ پر سفارتی کوششیں، ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات اور اربوں ڈالر کے تجارتی معاہدے ایجنڈے کا حصہ ہوں گے۔

ایئر فورس ون کے ذریعے روانگی سے کچھ دیر قبل صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی دورہ ہے۔ اور اچھی خبر یہ ہے کہ امریکی-اسرائیلی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو رہا کر دیا گیا ہے۔ وہ زندہ ہے، واپس آ رہا ہے، یہ اس کے والدین کے لیے بڑی خوشخبری ہے۔

ٹرمپ کے اس پہلے بڑے غیر ملکی دورے پر غزہ میں جاری جنگ چھائی رہے گی۔ حماس نے یرغمالی کی رہائی کے بعد ٹرمپ سے جنگ کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ وہ قطر میں مذاکرات کے لیے ثالث بھیجیں گے۔

مزید پڑھیں: سفید فام جنوبی افریقی مہاجرین کا پہلا گروپ امریکا پہنچ گیا

ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ اگر روس-یوکرین مذاکرات ترکی میں آگے بڑھے تو وہ جمعرات کو اپنا پروگرام تبدیل کرکے استنبول جا سکتے ہیں۔ اگر مجھے لگا کہ میری موجودگی سے مذاکرات میں بہتری آ سکتی ہے تو میں ضرور جاؤں گا۔

ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر مذاکرات میں بہت اچھی پیشرفت ہو رہی ہے۔ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ٹرمپ نے اس امکان کا بھی اظہار کیا کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن ترکی میں مذاکرات میں شریک ہو سکتے ہیں، جس سے ایک تاریخی سربراہی ملاقات کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔

صدر ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کا دورہ سعودی عرب سے شروع ہو رہا ہے، وہی جگہ جہاں سے انہوں نے اپنے پہلے دورِ صدارت کا پہلا بیرونی دورہ 2017 میں کیا تھا۔ اس دورے میں وہ مصر اور سعودی قیادت کے ساتھ مشہور چمکتے ہوئے گلوب والی تصویر میں نظر آئے تھے۔

تاہم اس بار وہ اسرائیل کا دورہ نہیں کر رہے، جسے بعض مبصرین مشرق وسطیٰ میں خلیجی ممالک کی بڑھتی ہوئی تزویراتی اہمیت اور ٹرمپ کے ساتھ کاروباری روابط کا اشارہ قرار دے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا پاکستان ٹرمپ دنیا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا پاکستان دنیا کے لیے

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کی اپوزیشن ارکان کو ’غداری‘ کے الزام میں سزائے موت کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹ کے ارکانِ اسمبلی کانگریس کے خلاف بغاوت اور غداری کے مقدمات قائم کرنے کی دھمکی دی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپوزیشن ارکان اسمبلی پر نہ صرف غداری اور بغاوت کے الزامات عائد کیئے بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ یہ لوگ سزائے موت کے قابل ہیں۔

یاد رہے کہ یہ اپوزیشن کے وہ ارکان اسمبلی ہیں جو حال ہی میں فوج اور انٹیلیجنس اداروں سے صدر ٹرمپ کے غیرقانونی احکامات ماننے سے انکار کرنے کی اپیل کرچکے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ڈیموکریٹس کے خلاف سخت زبان استعمال کی اور لکھا کہ ان کی سزا موت ہے۔

امریکا کی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے صدر ٹرمپ کے اس بیان کو انتہائی گھٹیا اور جمہوری اقدار کے لیے خطرناک قرار دیا۔

یاد رہے کہ یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب 6 ڈیموکریٹک سینیٹرز اور نمائندگان جو فوج یا انٹیلیجنس میں خدمات بھی انجام دے چکے ہیں، نے ایک ویڈیو پیغام وائرل کیا تھا۔

ویڈیو پیغام میں ان ارکان اسمبلی نے فوج کے حاضر اہلکاروں کو یاد دہانی کرائی کہ غیرقانونی احکامات پر عمل کرنا قانوناً جرم ہے۔

ان ارکان اسمبلی نے مزید کہا کہ امریکی آئین کے خلاف کوئی حکم نافذ العمل نہیں ہوتا اور فوجی اہلکاروں کا فرض ہے کہ وہ ایسے کسی بھی حکم کو مسترد کردیں۔

ویڈیو میں سینیٹر مارک کیلی، ایلیسا سلاٹکن اور دیگر نے فوجی اہلکاروں کو براہ راست کہا کہ
آپ کا فرض ہے کہ غیر قانونی احکامات کو مسترد کریں۔ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اس ویڈیو کو حکمراں جماعت ریپبلکن نے سیاسی بنیادوں پر فوج کو بغاوت پر اکسانے کی کوشش قرار دیا۔

صدر ٹرمپ کے مشیر اسٹیفن ملر نے اسے ’’کھلی بغاوت‘‘ کہا تھا۔

جس پر ڈیموکریٹس نے جواب دیا کہ یہ صرف قانون کی وضاحت ہے جیسا کہ امریکی فوجی عدالتیں پہلے بھی واضح کر چکی ہیں کہ ظاہرًا غیرقانونی حکم ماننا جرم ہے۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب امریکی صدر نے سخت زبان استعمال کی ہو اس سے قبل 2016 میں ہیلری کلنٹن کے خلاف ’’Lock her up‘‘ نعرہ ان کی انتخابی مہم کا حصہ تھا۔

اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020 میں بھی نے الیکشن میں روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

2024 میں بھی صدر ٹرمپ نے سابق امریکی صدر جو بائیڈن اور سابق نائب صدر کمیلہ ہیرس کے خلاف کارروائی کا کہا تھا۔

حال ہی میں صدر ٹرمپ نے اپنی ہی جماعت ریپبلکن کے رہنما لز چینی کے بارے میں بھی سخت اور متنازع جملے ادا کیے تھے۔

اسی طرح صدر ٹرمپ نے اپنے ناقدین ایڈم شیف، لیٹیشیا جیمز، جیمز کومی اور جان بولٹن کے خلاف قانونی کارروائیوں کی کھل کر حمایت کی، جن میں سے بعض پر باضابطہ مقدمات بھی قائم ہو چکے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • روس یوکرین جنگ کا واحد حل مذاکرات ہے جنگ نہیں، پاکستان
  • صدر ٹرمپ کی اپوزیشن ارکان کو ’غداری‘ کے الزام میں سزائے موت کی دھمکی
  • سعودی شہزادے نے امریکا سے تعلقات اپنی شرائط پر بحال کرلئے
  • امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کو اہم نان نیٹو اتحادی قرار دے دیا
  • امریکی صدر نے سعودی عرب کو اہم نان نیٹو اتحادی قرار دے دیا
  • سعودی ولی عہد کا تاریخی وائٹ ہاؤس دورہ: امریکا نے سعودی عرب کو F-35 طیاروں کی منظوری دے دی
  • سعودی عرب 142 ارب ڈالر کا اسلحہ خریدے گا، ٹرمپ
  • دہشتگردی، مذاکرات ساتھ نہیں چل سکتے، محسن نقوی: پاکستانی عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین، قائم مقام امریکی سفیر
  • ٹرمپ نے سعودی عرب کے لیے بڑے دفاعی پیکیج کی منظوری دے دی، وائٹ ہاؤس
  • امن مذاکرات کی بحالی کیلئے یوکرینی صدر کَل ترکیہ کے دورے پر روانہ ہونگے