پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب 23لاکھ ڈالر مل گئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک:پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے ایک ارب 23لاکھ ڈالر کی قسط موصول ہوگئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئی ایم ایف سے ایک ارب 23 کروڑ ڈالر کی قسط موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف نے رقم ای ایف ایف قرض پروگرام کی دوسری قسط کےطور پر جاری کی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے جائزہ مشن نے پاکستان کی معیشت کا جائزہ لینے کے بعد قسط جاری کرنےکی سفارش کی تھی، آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے رقم جاری کرنےکی منظوری 9 مئی کو دی تھی ، دوسری قسط کی رقم 16 مئی 2025 کے زرمبادلہ ذخائر کا حصہ ہوگی۔
محکمہ اوقاف میں صدر مدارس کی نشست پر تقرر نہ کرنے کیخلاف درخواست پرپر فیصلہ کرنے کی ہدایت
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کا برآمدات میں نمایاں کمی اور عالمی کمپنیوں کی بندش پر اظہارِ تشویش
اسلام آباد:پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے برآمدات میں نمایاں کمی اور صنعتوں کی بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کونسل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں برآمدات 3.83 فیصد کمی کے بعد 7.61 ارب ڈالر رہ گئی ہیں، جبکہ صرف ستمبر کے مہینے میں برآمدات میں 11.71 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی جس کی مالیت 2.51 ارب ڈالر رہی۔
پی ٹی سی کے مطابق اس سہ ماہی میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 9.37 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جس کی بڑی وجہ درآمدات میں 13.49 فیصد اضافہ ہے، جو بیرونی کھاتوں پر شدید دباؤ ڈال رہا ہے۔ اس طرح کی صورتحال کے باعث گل احمد ٹیکسٹائل نے اپنے ایکسپورٹ اپیرل سیگمنٹ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے ہزاروں ملازمین متاثر ہوئے ہیں۔
اسی طرح کئی عالمی بڑی کمپنیاں بھی پاکستان سے نکلنے یا اپنے آپریشن محدود کرنے پر مجبور ہو چکی ہیں۔ پروکٹر اینڈ گیمبل، مائیکروسافٹ، شیل سمیت دیگر اداروں کا انخلا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ملک میں توانائی کے نرخ، ٹیکس بوجھ اور پالیسی کی غیر یقینی صورتحال بڑے مسائل کی شکل اختیار کر گئی ہے۔
پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے حکومت سے فوری اصلاحات پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو مزید صنعتوں کی بندش اور سرمایہ کاری میں کمی کا خطرہ ہے۔
چیئرمین پی ٹی سی فواد انور نے کہا ہے کہ برآمدی صنعتوں کے لیے خطے کے مطابق توانائی کے نرخ فراہم کیے جائیں اور ٹیکس اصلاحات کے ساتھ ساتھ ریفنڈ سسٹم کو بھی بہتر بنایا جائے تاکہ برآمدات کو سہارا دیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کی صورتحال میں مزید برآمدات کا سکڑنا ایک بڑا خدشہ ہے، جس سے ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔