گزشتہ سال ملک میں کتنی منشیات پکڑی گئی؟ رپورٹ قومی اسمبلی میں جمع
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وزارت داخلہ نے گزشتہ سال کے دوران انسداد منشیات اقدامات سے متعلق تحریری تفصیلات قومی اسمبلی میں جمع کرا دیں۔
قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں اے این ایف نے 2831 کارروائیوں میں 234 اعشاریہ 395 میٹرک ٹن (234 ہزار تین سو پچانوے کلوگرام) منشیات قبضے میں لے کر 2883 ملزمان کو گرفتار کیا۔
قبضے میں لی گئی منشیات میں افیون، ہیروئن، چرس ، گھاس (ویڈ) ، بھنگ کا تیل، کوکین، میتھ، اور نشے کی گولیاں شامل ہیں۔ 316 سزا یافتہ کیسز پائے گئے، بری ہونے والے کیسز کی تعداد 106 ہے، غیر فعال حتمی احکامات 233 اور کُل نمٹائے گئے کیسز کی تعداد 655 ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کوریئر پارسل کمپنیوں کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ کی کوششیں کی گئی، سال 2024 اور 2025 میں کوریئر پارسل کمپنیوں کے ذریعے منشیات اسمگلنگ کے کُل 344 کیسز رجسٹرڈ کیے گئے۔ ان میں اندر کے 70 کیسز، 174 باہر لے جانے اور 100 مقامی کیسز ای این ایف کی جانب سے نمٹائے گئے۔
کوئٹہ پشاور، لاہور کی خفیہ لیبارٹریوں میں روزانہ 5 ہزار سے 15 ہزار منشیات کی گولیاں تیار کرنے کی صلاحیت کا پردہ فاش کیا گیا، منشیات، کیمیکلز اور مینوفیکچرنگ آلات بھی بڑی مقدار میں ضبط کیے گئے، ایک فلیٹ میں ایکسٹیسی لیب اپریٹو کا سراغ مٹایا گیا اور اسے ختم کر دیا گیا۔
ملک بھر کی 237 یونیورسٹیوں کے اردگرد قریبی علاقوں میں آگاہی کے اضافے کے لیے 62 ای ایلز کا دورہ کیا، 349 آپریشنز مقدمات میں 400 منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان میں ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہوگیا،ای پی بی ڈی کا انکشاف
دس سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا ،اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ
قرضوں کا بوجھ سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے ،ہر چھ سال میں دُگنا ہو جاتا ہے،رپورٹ
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے اور ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے۔تفصیلات کے مطابق اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے بڑھتے ہوئے قرضوں پر رپورٹ جاری کردی۔اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور ہر پاکستانی شہری اس وقت 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، جبکہ دس سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا ، گذشتہ 10 برس میں ہر شہری پر قرضہ تین گنا سے زائد بڑھا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے اور ہر چھ سال میں دوگنا ہو جاتا ہے، اس وقت قومی قرضہ ملکی معیشت کے 70.2 فیصد کے برابر ہے جو فِسکل ریسپانسبلٹی ایکٹ کی مقررہ 60 فیصد حد سے بھی 10 فیصد زیادہ ہے۔تھنک ٹینک کے مطابق قرضوں کی صورتحال خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ خراب ہے، سری لنکا کا قرضہ جی ڈی پی کے 96.8 فیصد، بھارت کا 57.1 فیصد اور بنگلہ دیش کا 36.4 فیصد ہے۔بلند شرح سود کے باعث پاکستان کو قرضوں پر سود کی ادائیگی معیشت کے 7.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جبکہ 2020 سے روپے کی قدر میں 71 فیصد کمی کے نتیجے میں بیرونی قرضے مقامی کرنسی میں 88 فیصد بڑھ گئے ہیں۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ قرضوں کی ادائیگی معیشت کے تقریباً 8 فیصد کے برابر پہنچ چکی ہے اور حکومت کے پاس ترقیاتی اخراجات یا بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کے لیے مالی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔ای پی بی ڈی نے سفارش کی ہے کہ حکومت فوری طور پر مالی نظم و ضبط اپنائے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرے اور پالیسی ریٹ کو موجودہ 11 فیصد سے گھٹا کر 9 فیصد پر لائے، تاکہ قرضوں پر سود کی لاگت میں 12 کھرب روپے کی کمی ممکن ہو سکے، اس سے مالی گنجائش بڑھے گی اور کاروبار بھی زیادہ مسابقتی ہوں گے۔تھنک ٹینک نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو ملک کو مزید سنگین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔