ججز تبادلہ کیس: تبادلوں کی اصل وجہ حساس اداروں کی مداخلت پر خط تھا، منیر اے ملک کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی اور تبادلے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے متاثرہ 5 ججز کی جانب سے وکیل منیر اے ملک پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران منیر اے ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ججز کے تبادلے کی جو وجوہات بتائی ہیں وہ مضحکہ خیز ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قانون کے مطابق ججز مختلف صوبوں سے تعینات کیے جا سکتے ہیں، تاہم قانون میں تبادلے کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل کمیشن نے 5 میں سے صرف 2 آسامیوں پر تعیناتیاں کی تھیں، جبکہ حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ چونکہ کمیشن نے ججز مقرر نہیں کیے، اس لیے ہم نے خود ہی تعینات کر دیے۔
مزید پڑھیں: ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے
منیر اے ملک کے مطابق ججز کے تبادلوں کی اصل وجہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کا وہ خط ہے، جس میں حساس اداروں کی عدالتی امور میں مبینہ مداخلت کی شکایت کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ خط لکھنے کے بعد تمام ججز نشانے پر آ گئے۔ کسی جج کی ڈگری کا مسئلہ نکالا گیا، دوسرے کا بیرون ملک رہائش کا کارڈ نکال لایا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اصل مسئلہ جسٹس عامر فاروق کی سپریم کورٹ میں تقرری کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں نئے چیف جسٹس کی تقرری کا تھا۔
سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ ججز کے خط میں صدر، وزیراعظم یا قانون و انصاف کی وزارت کا کوئی ذکر نہیں، نہ ہی کسی مخصوص جج کا نام لیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ خط میں حساس اداروں کی مداخلت کا ذکر ضرور موجود ہے۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے منیر اے ملک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے 13 سالہ عدالتی کیریئر میں کبھی ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ آج تک مجھ سے کسی نے کسی قسم کا رابطہ نہیں کیا۔ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی، جب کہ منیر اے ملک اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس شاہد بلال حسن جسٹس محمد علی مظہر جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ منیر اے ملک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ جسٹس شاہد بلال حسن جسٹس محمد علی مظہر جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ منیر اے ملک اسلام آباد ہائیکورٹ کے منیر اے ملک سپریم کورٹ کورٹ کے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔
عددالت نے رؤف حسن کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا۔
جسٹس انعام امین منہاس نے رؤف حسن کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منظور کر لی۔ رؤف حسن کو بیرون ملک سفر کی اجازت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ رؤف حسن کی درخواست پر قانون کے مطابق جلد فیصلہ کرے، وکیل کے مطابق رؤف حسن کینسر surviver ہیں جنہیں چیک اَپ کے لیے برطانیہ جانا ہے۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ وکیل کے مطابق پٹیشنر پر ایف آئی اے کا مقدمہ ہے جس میں وہ ضمانت پر ہیں، وکیل نے دلائل دیے کہ محض مقدمہ درج ہونے پر کسی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنا بلا جواز ہے۔