پاکستان اور بھارت جنگ بندی سے فائدہ اٹھا کر حل طلب مسائل کو حل کریں، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اس پیش رفت کو اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری کی جانب سے بڑے پیمانے پر ایک مثبت قدم کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان محاذ آرائی ختم کرنے کے لیے حالیہ جنگ بندی کے بعد صورت حال بہتر ہوئی ہے اور امید ہے کہ دونوں ممالک اسے اپنے حل طلب مسائل حل کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔ ذرائع کے مطابق یہ بیان 10 مئی کو دونوں ممالک کی طرف سے ایک دوسرے پر ڈرون اور میزائلوں حملوں کے بعد جنگ بندی معاہدے کے بعد آیا ہے۔ اس پیش رفت کو اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری کی جانب سے بڑے پیمانے پر ایک مثبت قدم کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے نیویارک میں یومیہ پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی جاری ہے۔ میرے خیال میں ہم نے دیکھا ہے کہ ہم پہلے سے بہتر صورتحال میں ہیں۔ ڈوجارک نے امید ظاہر کی کہ محاذ آرائی کے خاتمے سے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے مزید امکانات پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے گی اور فریقین اس کا استعمال اپنے بہت سے مسائل حل کرنے کے لیے کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
ملائیشین ایئرلائن کے طیارے کی تباہی کا ذمہ دار روس ہے، اقوام متحدہ
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2025ء)قوام متحدہ کی ایجنسی برائے شہری ہوابازی نے روس کو ملائیشین ایئرلائن کی پرواز ایم ایچ-17 کی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے۔(جاری ہے)
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جولائی 2014 میں ملائیشیا کے طیارے جس میں میں 298 مسافر سوار تھے روسی ساختہ میزائل لگنے سے تباہ ہوگیا تھاتاہم اقوام متحدہ کے ادارے برائے شہری ہوابازی کی کاونسل (آئی سی اے او)نے حالیہ ووٹنگ میں روس کے خلاف اکثریتی ووٹ دیا گیا، اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ روس اس معاملے میں اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہا ہے کہ وہ تجدید کرتا کہ شہری ہوائی جہازوں کو ہتھیاروں سے دوران پرواز نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔
میزائل حملے کا شکار ہونے والا ملائیشین طیارہ ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور سے ایمسٹرڈیم جارہا تھا، جب یوکرین کے اوپر سے پرواز کے دوران روسی اور یوکرین تنازع کے دوران نشانہ بن گیا تھا۔جہاز میں اکثریتی 196 مسافر دی نیدرلینڈز سے تعلق رکھتے تھے، جبکہ آسٹریلیا کے 38، برطانیہ کے 10، بیلجیم اور ملائیشیا کے مسافر بھی جہاز پر سوار تھے۔اقوام متحدہ میں 2022 اس حوالے سے کیس آسٹریلیا اور ڈچ حکومت کے باہمی درخواست پر شروع کیا گیا تھا، جنہوں نے اقوام متحدہ کی رولنگ کو سراہا ہے۔