میکسیکو نے معروف یوٹیوبر مسٹر بِیسٹ سے معاوضے کا تقاضا کیوں کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اپنے چاکلیٹ برانڈ کی تشہیر کے لیے ملکی آثار قدیمہ کی تصاویر استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے میکسیکو نے مشہور یوٹیوبر مسٹر بِیسٹ کی پروڈکشن کمپنی سے معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔
مایا کے کھنڈرات کا دورہ کرنے والے سوشل میڈیا اسٹار مسٹر بِیسٹ کی یوٹیوب پر، جہاں ان کے 395 ملین سبسکرائبرز ہیں، ایک ویڈیو کو 10 مئی سے لے کر اب تک 60 ملین بار دیکھا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ایگ آن سپون‘ میکسیکو میں نیا انوکھا عالمی ریکارڈ قائم
متنازع ویڈیو میں، جس کا عنوان ’میں نے 2 ہزار سال قدیم مندروں کی کھوج کی‘ ہے، سوشل میڈیا انفلوئینسر مسٹر بِیسٹ متاثرکن مایا کے قدیم شہروں بشمول جنوب مشرقی میکسیکو میں واقع کلاکمل اور چیچن اِڑزا سے لطف اندوز ہوتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔
مسٹر بِیسٹ چیس سینٹر میں مائیکروفون کے ساتھمسٹر بِیسٹ نے ایک اہرام میں داخل ہونے کے بعد کہا کہ انہیں یقین نہیں آرہا کہ حکومت انہیں ایسا کرنے دے رہی ہے، مسٹر بِیسٹ کے اس اعتراف کو متعدد صارفین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جنہوں نے شکایت کی کہ مسٹر بیسٹ کو میکسیکو کے محدود علاقوں تک رسائی دی گئی جو فقط مقامی شہریوں کو حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: میکسیکو کی ریاست ویراکروز میں میئر کی خاتون امیدوار سمیت 5 افراد ہلاک
بدھ کو میکسیکو کی صدر کلاڈیا شینبام نے ان شرائط کی وضاحت کا تقاضا کیا جن کے تحت یوٹیوبر کو آثار قدیمہ تک رسائی دی گئی۔
ویڈیو میں، مشہور یوٹیوبر اپنے برانڈ کے ناشتے کی تشہیر بھی کرتے نطر آتے ہیں، جنہیں اشتہارات کی زبان میں ’مایانز اپرووڈ‘کہتے ہیں، یہی وہ بنیادی نکتہ ہے جس پر میکسیکن نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف آرکیالوجی اینڈ ہسٹری کی جانب سے ایک سرکاری شکایت کی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اہرام سوشل میڈیا انفلوئینسر کلاڈیا شینبام مایا مایانز مسٹر بیسٹ معاوضے مندروں میکسیکو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف آرکیالوجی اینڈ ہسٹری یوٹیوبر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اہرام سوشل میڈیا انفلوئینسر مایا مایانز معاوضے میکسیکو یوٹیوبر
پڑھیں:
دمے کا مرض ختم کیوں نہیں ہوتا؟
دمہ (Asthma) ایک دائمی بیماری ہے یعنی یہ عام طور پر مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی بلکہ طویل مدتی انتظام کے ذریعے اسے قابو میں رکھا جاتا ہے ۔
دمہ ختم نہ ہونے کی کئی سائنسی اور طبی وجوہات ہیں:
1 ۔سانس کی نالیوں کا مستقل حساس ہونا
دمہ میں پھیپھڑوں کی نالیاں ہمیشہ حساس رہتی ہیں۔ یہ حساسیت کئی سالوں تک رہتی ہے اور کسی محرک (مثلاً دھول، دھواں، سردی) کی صورت میں فوراً سوجن اور سکڑاؤ پیدا کرتی ہیں۔
2 ۔جینیاتی اثر
دمہ اکثر موروثی بیماری ہوتی ہے ۔ اگر خاندان میں کسی کو دمہ ہے تو دوسروں کو بھی اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ۔ اور جینیاتی بیماریاں اکثر دائمی ہوتی ہیں اور مکمل "ختم” نہیں ہوتیں، صرف قابو میں رکھی جاتی ہیں۔
3 ۔ماحولیاتی عوامل
دھواں، پولن، ٹھنڈی ہوا، پالتو جانوروں کے بال، کیمیکل، اسموگ، جراثیم یا مٹی کے ذرات، یہ سب دمے کے حملے کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ عوامل ہمیشہ موجود ہوتے ہیں، اس لیے دمہ دوبارہ پیدا ہوجاتا ہے ۔
4 ۔مدافعتی نظام کی تبدیلی (Immune Dysregulation)
دمہ اصل میں مدافعتی نظام کے انتہائی ردعمل والی بیماری ہے ۔ جسم بعض اوقات ایسے محرکات پر بھی ردِعمل دیتا ہے جو عام لوگوں پر اثر نہیں ڈالتے ۔
5 ۔دوائیوں کا عارضی اثر
دمہ کی ادویات (مثلاً انہیلر یا Corticosteroids) علامات کو عارضی طور پر کنٹرول کرتی ہیں، لیکن جڑ سے ختم نہیں کرتیں۔ جیسے ہی دوا بند کی جائے گی، علامات واپس آجاتی ہیں۔
6 ۔جسمانی ساخت میں تبدیلی
اگر دمہ بہت عرصے تک رہے تو پھیپھڑوں کی نالیوں میں مستقل تبدیلی آ سکتی ہے جسے واپس نارمل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔