اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کا نکاح جرم قرار، قومی اسمبلی سے بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کا نکاح جرم قرار، قومی اسمبلی سے بل منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 16 May, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد(سب نیوز)قومی اسمبلی نے کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل قومی اسمبلی سے منظور کرلیا، 18 سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی طور پر جرم قرار دے دیا گیا۔بل کے مطابق نکاح رجسٹرار کم عمر بچوں کی شادی کا اندارج نہ کرنے کے پابند ہوں گے، نکاح پڑھانے والا شخص نکاح پڑھانے یا رجسٹرڈ کرنے سے قبل دونوں فریقین کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائے گا۔
بل کے مطابق بنا کوائف کے نکاح رجسٹر کرنے یا پڑھانے پر ایک سال قید ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی، 18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی بھی جرم قرار ہوگی۔18سال سے زائد عمر کے مرد کی کمسن لڑکی سے شادی پر سزا مقرر کردی گئی، کمسن لڑکی سے شادی پر کم سے کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3سال قید بامشقت ہوگی، کمسن لڑکی سے شادی پر جرمانہ بھی ہوگا۔
بل کے مطابق کم عمر بچوں کی رضامندی یا بغیر رضامندی شادی کے نتیجے میں مباشرت کو نابالغ فرد سے زیادتی تصور کیا جائے گا۔ نابالغ دلہن یا دلہا کو شادی پر مائل یا مجبور کرنے، ترغیب دینے اور زبردستی کرنے والا شخص بھی زیادتی کا مرتکب قرار کہلائے گا۔نابالغ دلہن یا دلہا کی شادی کرانے پر 5 سے 7 سال قید، 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی، شادی کی غرض سے کسی بچے کو ملازمت پر رکھنے، پناہ دینے یا تحویل میں دینے والے شخص کو 3 سال قید مع جرمانہ سزا ہوگی۔
18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر والدین اور سرپرست کے لیے بھی سزائیں مقرر کی گئی ہیں، کمسن بچوں کی شادی کے فروغ، بدسلوکی یا شادی کے انعقاد پر والدین کو 3 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوگی، شادی کے لیے کمسن بچوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور یا زبردستی کرنے کے عمل کو بچوں کی اسمگلنگ قرار دیا گیا ہے۔بچوں کی اسمگلنگ کے مرتکب شخص کو 5 سے 7 سال قید اور جرمانے کی سزائیں ہوں گی، 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی رکوانے کے لیے عدالت کو حکم امتناع دینے کا اختیار ہوگا، عدالت کم عمر بچوں کی شادی سے متعلق مقدمات 90 روز میں نمٹانے کی پابند ہوگی۔بل وفاقی دارالحکومت میں فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنئے مالی سال کا بجٹ 2جون کو پیش کیے جانے کا امکان، حکومت کی تیاریاں عروج پر، اہم اجلاس طلب نئے مالی سال کا بجٹ 2جون کو پیش کیے جانے کا امکان، حکومت کی تیاریاں عروج پر، اہم اجلاس طلب بھارتی بحریہ نے روہنگیا مہاجرین کو سمندر میں دھکیل دیا؟ اقوام متحدہ کا چونکا دینے والا انکشاف غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، جلد امریکا سب ٹھیک کردیگا، ٹرمپ کا دعوی ایس ای سی پی نے تمام کمپنیوں کیلئے ایڈوائزری جاری کردی پہلگام حملے کے بعد انڈیا اور طالبان کے درمیان پسِ پردہ رابطے سامنے آ گئے عافیہ صدیقی کیس تحریک بن چکا، پٹیشن ختم کرنے سے مسئلہ ختم نہیں ہوگا، اسلام آباد ہائیکورٹCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سال سے کم عمر بچوں قومی اسمبلی
پڑھیں:
چین؛ 31 دسمبر تک شادی کرنے والوں پر حکومت نے انعامات کی بارش کردی
چین کی حکومت نے نوجوانوں میں شادی کے رجحان میں اضافے اور بچوں کی پیدائش کو فروغ دینے کے لیے پُرکشش اعلانات کیے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کم ترین شرح پیدائش سے نبرد آزما چین نے اپنی پالیسیوں میں تاریخی تبدیلیوں کا آغاز کردیا ہے۔
اس سلسلے میں پہلے ہی صرف ایک بچے کی پیدائش کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے تاکہ ملک میں نوجوانوں کی شرح میں اضافہ ہو۔
تاہم اب چین کے شہر نِنگبو کی انتظامیہ نے نوجوان جوڑوں کے لیے ایک اور پُرکشش پیشکش کی ہے جس میں 28 اکتوبر سے 31 دسمبر کے درمیان شادی کرنے والوں کو انعامات دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس اعلان میں کہا گیا ہے کہ 31 دسمبر تک شادی کرنے والے جوڑے ایک خصوصی واؤچر کے حقدار ہوں گے جس کی مالیت ایک ہزار یو آن ہوگی۔
ان واؤچرز کے ذریعے نئے جوڑا اپنی شادی کی شاپنگ کرسکتا ہے، فوٹوگرافی اور ہوٹل میں قیام کے اخراجات پورے کرسکتے ہیں۔
اس اقدام کا مقصد ایسے نوجوانوں کی حوصلہ افزانی کرنا ہے جو پیسوں کی کمی کے باعث شادی کرنے سے کتراتے ہیں۔
علاوہ ازیں ان جوڑوں کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے بھی علاج معالجے، پرورش میں معاونت اور غذائی ضروریات پوری کرنے کے منصوبے بھی زیر غور ہیں۔
یاد رہے کہ چین کی آبادی 1.4 ارب ہے اور یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے لیکن آبادی کی اکثریت ضعیف افراد پر مشتمل ہے۔
جس کی وجہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے برسوں سے دوسرے بچے کی پیدائش پر عائد پابندی ہے لیکن اب نوجوانوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہوگئی اور ملک میں نوجوان ملازمین کی قلت ہے۔ پورا معاشرہ عمر رسیدگی کا شکار ہے۔