گاڑی خریدنے والوں کے لیے خوشخبری: آئندہ مالی سال گاڑیوں اور آٹو پارٹس کی قیمتوں میں کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
وفاقی حکومت نے 2025-26 کے مالی سال کے بجٹ میں گاڑیوں، آٹو پارٹس، اور صنعتی خام مال پر محصولات کم کرنے کی تجویز دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت موجودہ 2 فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی برائے آٹو اسپئر پارٹس کو ختم کرنے پر غور کررہی ہے۔ اس کے علاوہ، وہ شرحوں میں بتدریج کمی پر بھی غور کر رہے ہیں، جن میں موجودہ 4 فیصد سے 7 فیصد تک کے کسٹمز ڈیوٹی سلائب شامل ہیں۔
حکومت گاڑیوں پر 15 سے 90 فیصد کے موجودہ ٹیکس میں 20 فیصد کمی لانے پر بھی غور کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: گوگو کی الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتوں میں 10 لاکھ روپے سے زائد کمی، مگر کیوں؟
اس کے علاوہ برآمدات کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے، مختلف صنعتوں جیسے ٹیکسٹائل، کیمیکلز، پلاسٹکس، آٹو پارٹس، لوہا اور اسٹیل میں استعمال ہونے والے خام مال پر ٹیکس میں کمی اور صنعتی ترقی کے لیے نیم تیار شدہ مصنوعات اور صنعتی خام مال پر ڈیوٹیاں کم کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ریئل اسٹیٹ شعبہ بھی ممکنہ طور پر جائیداد کی خرید و فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں 0.
حکومت یہ بھی منصوبہ بنا رہی ہے کہ 1 جولائی 2025 سے زرعی آمدنی پر ٹیکس وصولی شروع کی جائے۔
یہ بھی پڑھیے: سوزوکی آلٹو اور راوی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ، نئی قیمتیں کیا ہوں گی؟
وفاقی بورڈ آف ریونیو ایف بی آر کا آئندہ مالی سال کے لیے تجویز کردہ ٹیکس وصولی ہدف 14,305 ارب روپے ہے۔ ان میں سے 600 ارب روپے موجودہ ٹیکس قوانین کے بہتر نفاذ سے حاصل ہونے کی توقع ہے، جبکہ 400 ارب روپے نئی پالیسی اقدامات سے آئیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹیکس گاڑیوں کی قیمتیں نیا مالی سالذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیکس گاڑیوں کی قیمتیں نیا مالی سال مالی سال کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اگست2025ء) 1 سال میں 12 ہزار ارب روپے ٹیکس دینے والی عوام پر احسن اقبال کی تنقید، کہا پاکستانی دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، اخراجات کے لیے آج بھی قرض لینا پڑتا ہے، بجٹ خسارہ 6 فیصد سے زائد ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستانی دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، مضبوط معیشت کی بنیاد ٹیکس، برآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری پر ہوتی ہے۔ کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ دو سال قبل بحرانی صورت حال تھی، یکم اپریل 2022 کو اندرونی طور پر ڈیفالٹ کرچکے تھے، شرطیں لگ رہی تھیں کہ بیرونی ڈیفالٹ کب ہوتا ہے۔ احسن اقبال نے کہا ہے کہ قوم نے ان مشکل فیصلوں میں ساتھ دیا ہے، آج ہمیں میکرو اکنامک بدلاؤ قرار دیا جا رہا ہے، شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آگئی، ہر ریٹنگ ایجنسی نے ہماری ریٹنگ بہتر کی ہے۔(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مہلت ملی ہے کہ نئی اڑان بھر سکیں، اس سے پہلے 3 اڑانیں بھریں جو کریش ہوئیں، ضمنی انتخابات میں اس وقت کی حکومت ناکام ہو رہی تھی، اس وقت ہماری مقبولیت عروج پر تھی۔ وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ دیگر اخراجات کے لیے آج بھی قرض لینا پڑتا ہے، بجٹ خسارہ 6 فیصد سے زائد ہے، ہماری ایکسپورٹ باقی دنیا کے مقابلے میں نہیں بڑھ سکی ہے، بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ریس لگی ہوئی ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ این ایف سی کی وجہ سے 60 فیصد آمدن صوبوں کو چلی جاتی تھی، باقی 40 فیصد دو سال قبل قرضوں کی ادائیگی میں چلی جاتی تھی، دو سال میں اصلاحات سے 2800 ارب کی گنجائش پیدا کر لی ہے، اس گنجائش کی وجہ سے دفاع کے 2500 ارب خود خرچ کر رہے ہیں۔ یہاں واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ایف بی آر پاکستانیوں سے مجموعی طور پر 11 ہزار 700 ارب روپے سے زائد اکٹھے کرنے میں کامیاب رہا تھا۔