اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اگست2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف کا گلگت بلتستان کے رہائشیوں سے 100 میگاواٹ کے سولر فوٹو وولٹک پاور پلانٹ کی فراہمی بارے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا کر دیا گیا ،قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک )نے وزیراعظم کے اعلان کے دو دن بعد ہی گلگت بلتستان میں مختلف مقامات کے لیے 100 میگاواٹ کے سولر فوٹو وولٹک پاور پلانٹ کے منصوبے کی منظوری دے دی ۔

پی ایم آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ایکنک کی منظوری کے بعدمنصوبے پر باقاعدہ کام شروع ہو جائے گا، منصوبہ تین سال میں مکمل ہوگا جس پر کل 24.

957 ارب روپے لاگت آئے گی۔اپنے حالیہ دورہ گلگت کے دوران وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ ایکنک جلد ہی گلگت بلتستان کے لیے 100 میگاواٹ کے سولر پاور پلانٹ کے منصوبے کی منظوری دے گی،سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) پہلے ہی اس منصوبے کی منظوری دے چکی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ استور، داریال، تانگیر ،دیامر، گھانچے، غذر، گلگت، ہنزہ، اشکومان، نگر، روندو، سکردو اور شگر کے اضلاع اس منصوبے سے مستفید ہوں گے۔ منصوبے کے پہلے مرحلے میں ضلع سکردو کو 18.958 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں ہنزہ، گلگت اور دیامر کے اضلاع کو بالترتیب 6.005 میگاواٹ، 28.013 میگاواٹ اور 13.126 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔ اسی طرح تیسرے مرحلے میں باقی اضلاع کو 16.096 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔مزید برآں یہ منصوبہ ہسپتالوں اور سرکاری دفاتر کو 18.162 میگاواٹ آف گرڈ بجلی بھی فراہم کرے گا۔\932

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گلگت بلتستان کی منظوری

پڑھیں:

این ڈی آر ایم ایف کے 6.5 ارب روپے کے منصوبے مکمل، قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ

نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ (این ڈی آر ایم ایف) نے 2018 سے 2024 کے دوران پاکستان بھر میں 16 بڑے منصوبے مکمل کیے ہیں، جن کی مجموعی مالیت 6.5 ارب روپے سے زائد ہے۔

یہ منصوبے ملک کو قدرتی آفات خصوصاً سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، خشک سالی اور دیگر موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے قابل بنانے کے ساتھ ساتھ صوبائی و ضلعی سطح پر ریسکیو اور ایمرجنسی خدمات کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ترتیب دیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا انسان کبھی قدرتی آفات سے محفوظ رہ سکے گا؟

سرکاری دستاویزات کے مطابق منصوبوں میں ڈھانچہ جاتی اقدامات جیسے حفاظتی بندوں کی تعمیر اور بحالی کے ساتھ غیر ڈھانچہ جاتی اقدامات بھی شامل تھے، جن میں ابتدائی وارننگ سسٹمز، کمیونٹی کی سطح پر آفات سے نمٹنے کی تربیت اور آگاہی پروگرام شامل ہیں۔

منصوبے کہاں مکمل ہوئے؟

یہ تمام منصوبے قومی و بین الاقوامی شراکت دار اداروں کے تعاون سے بلوچستان، سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے پسماندہ اور حساس اضلاع میں مکمل کیے گئے۔بلوچستان میں 20 کروڑ 19 لاکھ روپے کے منصوبے کوئٹہ اور چاغی میں سیلاب اور خشک سالی سے بچاؤ کے ڈھانچے مضبوط بنانے کے لیے مکمل کیے گئے۔

ضلع قلعہ سیف اللہ میں 40 کروڑ 7 لاکھ روپے کی لاگت سے کمیونٹی کی سطح پر آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا گیا۔ آزاد کشمیر میں ایک ارب روپے سے زائد مالیت کے منصوبے پونچھ، نیلم، باغ، جہلم اور ہٹیاں بالا اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ روکنے اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے نافذ کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: مون سون کے دوران کتنی اموات اور کیا کیا نقصانات ہوئے؟ این ڈی ایم اے نے تفصیلات جاری کردیں

سندھ میں 68 کروڑ 50 لاکھ روپے کے منصوبے سیلابی حفاظتی اقدامات کے لیے مختص کیے گئے، جن کے تحت ضلع لاڑکانہ میں ہاجی پور اور آگانی اسپرس سمیت مختلف حفاظتی بندوں کی مرمت اور بحالی کی گئی تاکہ دریائی علاقوں میں رہنے والے عوام کو بچایا جا سکے۔

پنجاب میں اقدامات

پنجاب میں 65 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے منصوبوں کے تحت نارووال میں بین نالہ اور جلیالہ حفاظتی بند جبکہ شیخوپورہ میں ڈی ای جی نالہ کی بحالی کی گئی۔سب سے اہم منصوبوں میں سے ایک خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں ریسکیو 1122 خدمات کی توسیع تھی۔

اس مقصد کے لیے 2 ارب 26 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے منصوبے مکمل کیے گئے جن کے تحت جی بی کے 10 اضلاع اور کے پی کے 35 اضلاع بشمول ضم شدہ قبائلی اضلاع میں ایمرجنسی رسپانس نظام کو جدید بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں زرعی اور ماحولیاتی ایمرجنسی: اس کا مطلب اور فائدہ کیا ہے؟

اس میں گاڑیوں کی فراہمی، ریسکیو آلات کی خریداری اور انفراسٹرکچر کی تعمیر شامل ہے تاکہ ہنگامی حالات میں فوری اور مؤثر ردعمل یقینی بنایا جا سکے۔ گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے لیے تقریباً 98 کروڑ 60 لاکھ روپے کی لاگت سے شمالی پاکستان میں مربوط پہاڑی تحفظ کے منصوبے کے دو مرحلے مکمل کیے گئے۔

آغا خان ایجنسیاں اس منصوبے کو نافذ کرنے میں پیش پیش رہیں، جس کے تحت عمارتوں کی مضبوطی، مقامی سطح پر آفات سے نمٹنے کی تیاری اور ابتدائی وارننگ سسٹمز نصب کیے گئے۔

یہ منصوبے نہ صرف آفات سے نقصانات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئے بلکہ زرعی اراضی، اہم انفراسٹرکچر اور مقامی آبادی کو موسمیاتی جھٹکوں سے بچا کر ملکی معیشت کو بھی مضبوط کیا۔

خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے لاکھوں شہری براہِ راست مستفید ہوں گے

ریسکیو 1122 کی توسیع سے خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے لاکھوں شہری براہِ راست مستفید ہوں گے، جہاں ایمرجنسی کے دوران بروقت ریسکیو، جان بچانے والی سہولتوں کی فراہمی اور اقتصادی نقصانات میں کمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

یہ تمام منصوبے این ڈی آر ایم ایف کے فریم ورک کے تحت وفاقی حکومت کی معاونت سے ملکی و غیر ملکی وسائل کو بروئے کار لا کر مکمل کیے گئے ہیں تاکہ پاکستان کو مستقبل میں قدرتی آفات کے خطرات کے مقابلے کے لیے مزید مضبوط بنایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news این ڈی آر ایم ایف خیبرپختونخوا سیلاب قدرتی آفات گلگت بلتستان نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ

متعلقہ مضامین

  • محمد شہباز شریف کی کرسچن اسٹاکر سے ملاقات، باہمی امور پر تبادلہ خیال
  • گلگت بلتستان وفاقی سازشوں کے شکنجے میں: تفصیلی جائزہ
  • گلگت بلتستان وفاقی سازشوں کے شکنجے میں ایک تفصیلی جائزہ
  • وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کے لئے لندن سے نیو یارک کے لئے روانہ
  • وزیراعظم شہباز شریف لندن سے نیویارک روانہ، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے
  • جنرل اسمبلی اجلاس:وزیراعظم شہباز شریف لندن سے نیو یارک کیلئےروانہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی سرمایہ کاری و تجارت کے فروغ کے لیے قابلِ عمل منصوبوں پر کام کی ہدایت
  • اقتصادی سرگرمیوں کے روڈ میپ میں نجی شعبے کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے گا،وزیراعظم شہباز شریف کا زوم پر اجلاس سے خطاب
  • این ڈی آر ایم ایف کے 6.5 ارب روپے کے منصوبے مکمل، قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ
  • ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل کی واضح تاریخ دی جائے، منعم ظفر خان