امریکا میں زیتون تیل کا دنیا کا سب سے بڑا مقابلہ، بلوچستان کے کسان کا تیل عالمی سطح پر بہترین قرار
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
امریکا میں منعقدہ دنیا کے سب سے بڑے زیتون کے تیل کے مقا بلہ میں بلوچستان کے ضلع لورالائی کے کسان عبدالجبار کے باغ سے حاصل کردہ تیل کو عالمی سطح پر بہترین معیار کا زیتون کا تیل تسلیم کیا گیا ہے۔
نیویارک انٹرنیشنل اولیو آئل کمپیٹیشن میں دنیا بھر کے 1200 سے زائد برانڈز نے شرکت کی جس میں ’لورالائی اولیوز‘ نے سلور ایوارڈ حاصل کیا۔
لورالائی اولیوز کے چیف ایگزیکٹیو شوکت رسول نے اس حوالہ سے کہا ہے کہ ہمارا خواب تھا کہ پاکستان بھی زیتون پیدا کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو ، الحمداللہ ہم نے یہ خواب پورا کر کے دکھایا ہے۔ لورالائی اولیوز نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان میں عالمی معیار کا زیتون کا تیل پیدا ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپین، اٹلی اور امریکہ جیسے زیتون کے بڑے پیداواری ممالک کے درمیان ایوارڈ کا حصول نہ صرف پاکستان بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے لیے اعزاز ہے۔ زیتون کے باغ کے مالک عبدالجبار نے کہا ہے کہ یہ کامیابی برسوں کی محنت کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ لورالائی میں 30 ایکڑ پر کاشت باغ سے گزشتہ سال 9 ہزار لیٹر سے زائد تیل حاصل ہوا۔ زیتون کی کاشت اور پراسیسنگ کے شعبہ کے ماہرین کے مطابق بلوچستان زیتون کی کاشت کے لیے ملک کا سب سے موزوں خطہ ہے۔
پاکستان آئل سیڈ ڈیپارٹمنٹ کے سابق سربراہ اور وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کے ٹیکنیکل رکن ڈاکٹر خیر محمد کاکڑ کے مطابق بلوچستان میں پیدا ہونے والا زیتون کا ایکسٹرا ورجن تیل عالمی معیار کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیویارک کے عالمی مقابلے میں ایوارڈ جیتنے کے بعد بلوچستان کے زیتون کے تیل کی پذیرائی میں عالمی سطح پر نمایاں اضافہ ہو گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
موڈیز نے امریکا کی کریڈٹ ریٹنگ کم کردی، قرضوں کا خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ
عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے امریکا کی کریڈٹ ریٹنگ کم کرتے ہوئے اسے ٹرپل اے سے اے اے ون کر دیا ہے۔عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز کے مطابق امریکی حکومت اور کانگریس مالیاتی خسارہ اور بڑھتے ہوئے سودی بوجھ کو کنٹرول کرنے پر متفق نہیں ہو سکیں۔اگرموجودہ حالات برقراررہے تو 2035 تک امریکا کا قومی قرض مجموعی قومی پیداوار (GDP) کے 135 فیصد تک جا پہنچے گا جوکہ ایک خطرناک سطح ہے فی الوقت امریکی قرضہ جی ڈی پی کے 89 فیصد کے برابرہے۔رپورٹ میں خبردارکیا گیا ہے کہ بلند سودی شرحیں اورمالیاتی بے یقینی امریکی معیشت کی طویل مدتی پائیداری پر منفی اثرڈال سکتی ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل فچ بھی امریکا کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کرچکا ہے، یہ صورتحال عالمی مالیاتی منڈیوں کے لیے باعث تشویش سمجھی جا رہی ہے۔