بھارتی گمراہ کن مؤقف دنیا نے تسلیم نہیں کیا، مودی کی سیاست دم توڑ رہی ہے، وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارتی گمراہ کن مؤقف دنیا نے تسلیم نہیں کیا، اب مودی کی سیاست دم توڑ رہی ہے۔
میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے حالیہ اجلاس میں بھارت کی جھوٹی تشہیر اور گمراہ کن مؤقف کو کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا، جب کہ پاکستان کا نقطہ نظر عالمی سطح پر سراہا گیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران ماحول خوشگوار اور غیر متنازع رہا، تمام کارروائی تنظیم کے قواعد و ضوابط کے تحت انجام دی گئی۔ اجلاس میں کسی ملک کو دوسرے کی تقریر پر تنقید کرنے یا جوابی مؤقف پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے باعث بھارتی وزیر دفاع کو موقع نہیں ملا کہ وہ پاکستان کے مؤقف کو چیلنج کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس اہم بین الاقوامی پلیٹ فارم پر موجود تمام رکن ممالک نے پاکستان کے مؤقف کو سنجیدگی سے لیا اور اس سے اتفاق کیا، جب کہ بھارت اپنی روایت کے مطابق ایک بار پھر جھوٹ پر مبنی بیانیہ لے کر آیا مگر وہ قابل قبول نہیں رہا۔
سندھ طاس معاہدے سے متعلق سوال پر وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کوئی بھی فریق اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اس وقت ضد اور ہٹ دھرمی پر اتر آیا ہے کیونکہ اسے ماضی کی جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مودی حکومت اب اپنے سیاسی زوال کو چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے کا سہارا لے رہی ہے، مگر سچائی چھپ نہیں سکتی اور بھارتی وزیر اعظم کی سیاست اپنے اختتامی مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی فورمز پر ہمیشہ امن اور حقائق کی بات کی ہے اور اس بار بھی SCO میں ہماری سچائی کو تسلیم کیا گیا، جب کہ بھارت کو ایک بار پھر عالمی سطح پر خفت اٹھانا پڑی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کا کہنا تھا کہ وزیر دفاع کہ بھارت
پڑھیں:
حماس نے دنیا کو فلسطین کو تسلیم کرنے پر قائل کردیا، ڈاکٹر واسع شاکر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر واسع شاکر نے کہا ہے کہ حماس نے اپنے مزاحمتی رویے سے دنیا کو فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر قائل کردیا، دعوت کا مطلب صرف تقریریں یا اجتماعات کرنا نہیں بلکہ ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور مظلوم کی داد رسی کرنے کا نام دعوت ہے، اس راہ میں بہت ساری آزمائشیں آئیں گی، دعوت کا صلہ قربانیوں کے بعد ملتا ہے۔ غزہ میں جاری ظلم کے خلاف بھرپور طریقے سے آواز اٹھانا ہماری ذمے داری ہے، ہم سب ملکر ظالموں اور ظلم کی مذمت کریں اور مظلومین کی حق المقدور مدد کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع سائٹ غربی کے تحت منعقدہ اجتماع کارکنان بسلسلہ تیاری اجتماع عام کل پاکستان سے خطاب کرتے ہوئے کیا، شرکا سے امیر ضلع ڈاکٹر نورالحق اور قیم ضلع راشد خان نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر واسع شاکر نے کہا کہ دعوت کیلیے تزکیہ نفس کا ہونا ضروری ہے اپنی شخصیت اور اخلاق کو سنوارنا لازم ہے، لوگ نبی کریمؐ کی شخصیت اور اخلاق سے متاثر ہوتے تھے اور ان کی دعوت کو سنتے اور اسلام کی جانب راغب ہوتے، لوگوں کی مدد کے ذریعے خود کو اللہ کے قریب کریں، آپ کا رویہ آپ کی دعوت ہے اور پھر اس دعوت پر ڈٹ جائیں، حماس کی مثال ہمارے سامنے ہے انہوں نے تقریریں نہیں کیں بلکہ اپنے مزاحمتی رویے سے دنیا کو قائل کردیا اور آج دنیا کے بیشتر ممالک جہاں فلسطین کو تسلیم کرنے کا تصور تک نہیں آج وہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کررہے ہیں، دعوت کا مطلب صر ف تقریر یا اجتماع کرنا نہیں۔ ڈاکٹر نورالحق نے کہا کہ 21 تا 23 نومبر کل پاکستان اجتماع عام کی دعوت ہر گھر تک پہنچائیں ۔ انہوں نے کارکنان پر زور دیا کہ 5 اکتوبر کو ہونے والے غزہ مارچ کیلیے تیاریاں تیز کریں اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی آواز بن جائیں۔