غزہ، خواتین کے لباس میں انجام پانیوالا قابض اسرائیلی فوج کا ''خصوصی آپریشن'' ناکام
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
صہیونی ذرائع ابلاغ نے غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس پر قابض اسرائیلی رژیم کے شدید ہوائی حملوں کے دوران ''خواتین کے بھیس میں'' انجام پانیوالے غاصب صہیونی رژیم کے ایک ''خصوصی فوجی آپریشن'' کی ناکامی کی اطلاع دی ہے! اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کی جانب سے عالمی برادری خصوصا انسانی حقوق کے ''علمبردار'' عالمی اداروں و ''اکابر'' اسلامی ممالک کی منافقانہ خاموشی کے سائے میں غزہ کی پٹی کے خلاف کھلم کھلا جنگی جرائم کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اس دوران اسرائیلی آرمی ریڈیو نے اعلان کیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ خان یونس میں ''سنگین ہوائی بمباری کے دوران'' انجام پانے والا قابض اسرائیلی فوج کا ''خصوصی آپریشن'' ناکام ہو گیا ہے اور اسرائیلی فوج اپنے مقصد کو حاصل نہیں کر پائی! اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ''ٹارگٹ کلنگ'' کی کارروائی پر مبنی اس ''خصوصی آپریشن'' کے دوران غاصب اسرائیلی فوجیوں نے ''خواتین کا لباس'' زیب تن کر رکھا تھا، اسرائیلی آرمی ریڈیو نے تاکید کی کہ کسی بھی ''شخصیت'' کو قتل کرنے کے لئے خصوصی دستوں کو خطرے میں ڈالنے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ اسے ہوا سے ہی بآسانی نشانہ بنایا جا سکتا ہے! ادھر عبری زبان کے اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت نے بھی اعلان کیا ہے کہ خان یونس میں انجام پانے والے اس ''خصوصی صہیونی آپریشن'' کا مقصد ایک ''فلسطینی کمانڈر'' کو گرفتار کرنا تھا تاکہ اس سے پوچھ گچھ کرتے ہوئے اسرائیلی قیدیوں کے بارے معلومات حاصل کی جا سکیں لیکن یہ آپریشن ''ناکام'' ہو گیا ہے۔
اس سلسلے میں المیادین کے رپورٹر نے بھی بتایا ہے کہ مختصر سے وقت میں ہی غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس پر 40 سے زائد وحشیانہ حملے کئے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق قابض و سفاک اسرائیلی رژیم نے خان یونس کے مرکز میں الناصر ہسپتال کے ساتھ فلسطینی مہاجرین کی بستیوں میں واقع ایک اسکول کو بھی نشانہ بنایا ہے کہ جس میں بے گھر پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد نے پناہ لے رکھی تھی۔
۔
المیادین کے مطابق ایسی اطلاعات ہیں کہ قابض صہیونی رژیم خان یونس کی شہری آبادی پر اپنے شدید حملوں کا ہدف حاصل کرنے میں بری طرح سے ناکام رہی ہے جبکہ اسرائیلی انٹیلیجنس کا کہنا ہے کہ اس دوران قابض صہیونی فوجیوں نے ''خواتین کے بھیس میں'' خان یونس کے شمال میں واقع صلاح الدین اسٹریٹ کے علاقے تک آ گھسنے کی کوشش کی تھی جس میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حاصل شدہ معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ قابض صیہونی فوجی، خواتین کے بھیس میں اسرائیلی قیدیوں تک پہنچنے کی کوشش میں تھے جبکہ اس ''خصوصی آپریشن'' کے دوران غاصب اسرائیلی فوج نے، ایک فلسطینی شہری کی ''ٹارگٹ کلنگ'' اور اس کی اہلیہ و بچوں کو اغواء کرنے کا منصوبہ بھی بنا رکھا تھا جو قابض اسرائیلی فوج کے ''اسپیشل گروپ'' کی پسپائی کے باعث دھرے کا دھرا رہ گیا ہے!
ادھر فلسطینی ای مجلے الحدث نے بھی اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا اور حماس کے عسکری ونگ کتائب القسام کے ایک کمانڈر کو اغوا کرنے کے لئے قابض اسرائیلی فوج نے خان یونس میں ایک خصوصی آپریشن کیا ہے تاہم یہ آپریشن اسرائیلی قیدیوں کو رہا کروانے سمیت اپنے تمام مقاصد میں ناکام رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قابض اسرائیلی فوج اسرائیلی قیدیوں خواتین کے خان یونس کے دوران
پڑھیں:
نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے واپسی پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو نظریاتی طور پر ایڈولف ہٹلر کے قریب قرار دیتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ نیتن یاہو کا بھی ہٹلر جیسا ہی انجام ہوگا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انہوں نے طیارے میں صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ نتن یاہو اور ہٹلر نظریاتی طور پر قریب ہیں اور جس طرح ہٹلر ناکام ہوئے اور اپنے انجام کی پیشین گوئی نہیں کر سکے، نیتن یاہو کو بھی اسی طرح کا انجام درپیش ہوگا۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت کو قاتلوں کا نیٹ ورک بھی قرار دیا جنہوں نے اپنے بنیاد پرست اور انتہا پسندانہ خیالات کو فاشسٹ نظریے میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "اسرائیل" نہ صرف مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ یہودیوں اور عیسائیوں کے مفادات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے اور صیہونی نظریہ دہشت گردی اور فاشزم کے مترادف ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اسرائیل کے اقدامات کے خلاف ایک وسیع تر انسانی محاذ بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ترکی ہمیشہ فلسطینی کاز کا علمبردار رہے گا۔ اردوغان نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ترکی کی حمایت مذہب اور تاریخ سے جڑی ہوئی ہے اور اس کا مقصد امن، انصاف اور انسانی وقار کو یقینی بنانا ہے۔
142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے اور یہ بین الاقوامی فورمز میں "اسرائیل" کی بڑھتی ہوئی تنہائی کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک اپنے سیکورٹی تعاون، معلومات کے تبادلے اور بحران سے نمٹنے کے آلات تیار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے سفارتی اور اقتصادی تعلقات پر نظرثانی شروع کر دی ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے دوحہ سربراہی اجلاس اور اس کے حتمی بیان کے بعد، اردگان نے "اسرائیلی" جرائم کے تسلسل کو روکنے کے لیے قانونی اور موثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر بات کی۔