ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خون اور پیشاب کے ٹیسٹ کے ذریعے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ کسی فرد کی خوراک میں کتنا زیادہ الٹرا-پروسیسڈ (مصنوعی اور صنعتی) کھانے شامل ہیں۔

تحقیقی ٹیم کی رپورٹ کے مطابق، جب جسم الٹرا-پروسیسڈ فوڈ کو توانائی میں تبدیل کرتا ہے، تو اس عمل کے دوران کچھ مخصوص کیمیکلز یا میٹابولائٹ پیدا ہوتے ہیں۔ یہ کیمیکلز خون اور پیشاب میں موجود ہوتے ہیں، اور ان کی مقدار سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کسی شخص نے کتنی مقدار میں یہ مصنوعی اور پراسیسڈ اشیاء کھائی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: بچوں کی طرح کھائیں، صحتمند زندگی جییں

مطالعہ میں 718 بزرگ افراد کے خون اور پیشاب کے نمونے لیے گئے، اور ان کے خوراک کے ڈیجیٹل ریکارڈ کے ساتھ ان کا تجزیہ کیا گیا۔ اس سے 191 میٹابولائٹ خون میں اور 300 سے زیادہ پیشاب میں پائے گئے، جن کا تعلق خاص طور پر الٹرا-پروسیسڈ کھانوں سے تھا۔

اس کے بعد، محققین نے 20 افراد کو دو الگ الگ غذاؤں پر رکھا، ایک میں 80 فیصد مصنوعی کھانے تھے اور دوسری میں کوئی مصنوعی غذا شامل نہیں تھی۔ 2 ہفتوں کے بعد ان کے خون اور پیشاب کے نمونے لے کر دیکھا گیا کہ یہ کیمیکلز کس حد تک ان غذاؤں کے مطابق ہیں۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ یہ مخصوص میٹابولائٹ ان غذاؤں کے استعمال سے واضح طور پر جُڑتے ہیں۔

مزید برآں، ایک چھوٹے گروپ میں یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ ٹیسٹ 30 فیصد اور 80 فیصد الٹرا-پروسیسڈ کھانوں کے مابین فرق بھی بتا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: صبح ناشتے سے پہلے ایک عادت جو صحت کے لیے بیحد مفید ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیسٹ نہ صرف لوگوں کی یادداشت پر انحصار کم کریں گے بلکہ صحت کے حوالے سے ان کی خوراک کی عادات کا بھی صحیح اندازہ لگا سکیں گے۔

تاہم، انہوں نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ یہ نتائج مزید بڑے اور مختلف گروہوں پر تحقیق سے تصدیق طلب ہیں۔

یہ تحقیق اس بات کا اہم ثبوت ہے کہ خون اور پیشاب کے ذریعے ہم آسانی سے یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ کسی کی خوراک میں کتنی مصنوعی اور پراسیسڈ اشیاء شامل ہیں، اور اس سے صحت کے خطرات کا جائزہ لینے میں مدد مل سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خوراک صحت طبی معائنہ معائنہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خوراک خون اور پیشاب کے الٹرا پروسیسڈ یہ بھی

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت اور ملازمتوں کا مستقبل: خطرہ، تبدیلی یا موقع؟

مصنوعی ذہانت کی ترقی دنیا بھر میں محنت کی دنیا کو اسی طرح بدل رہی ہے جیسے صنعتی انقلاب نے کیا تھا، آرٹیفیشل انٹیلیجنس اب صارف خدمات، قانون، مالیات، تخلیقی فنون اور دیگر شعبوں میں کام کے انداز کو بدل رہی ہے۔

گولڈمین زاکس کی 2023 رپورٹ کے مطابق، جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے 2030 تک عالمی جی ڈی پی میں 7 فیصد تک اضافہ ممکن ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ، کروڑوں نوکریاں ختم یا تبدیل ہو سکتی ہیں، خاص طور پر وہ جو دہرانے والے اور قاعدہ و ضابطہ پر مبنی کاموں پر مشتمل ہیں۔

سیم آلٹمین کی پیش گوئی

اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹمین نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی ترقی کو ’ایک نیا موڑ‘ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق، آرٹیفیشل انٹیلیجنس  اب کئی میدانوں میں انسانی سطح کی کارکردگی سے بڑھ کر کام کر رہی ہے، جو روزگار کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

کن شعبوں میں نوکریاں خطرے میں ہیں؟

اینتھروپک کمپنی کے مطابق، اگلے پانچ سالوں میں ابتدائی دفتری ملازمتوں کا 50 فیصد حصہ خودکار نظاموں سے ختم ہو سکتا ہے، خطرے سے دوچار کاموں میں ڈیٹا انٹری، کسٹمر سروس، ترجمہ اور سب ٹائٹلنگ، گوداموں کا جسمانی کام اور میڈیا اور تخلیقی کام شامل ہیں۔

نئے روزگار کے مواقع

آرٹیفیشل انٹیلیجنس صرف نوکریاں ختم نہیں کر رہا بلکہ نئے پیشوں کو بھی جنم دے رہا ہے، جن میں پرومپٹ انجینئرز یعنی درست جوابات کے لیے مؤثر سوالات تیار کرنے والے ماہرین، تربیتی ڈیٹا کے معیار اور تنوع کو یقینی بنانے والے افراد یعنی ڈیٹا کیوریشن ماہرین، ماڈل بائس آڈیٹرز کی جانبداری جانچنے والے ماہرین، آرٹیفیشل انٹیلیجنس آپریشنز ٹیکنیشنز یعنی نظاموں کو چلانے اور بہتر بنانے والے ٹیکنیکل ماہرین۔

اسی طرح سنتھیٹک میڈیا ڈیزائنرز کے ذریعے تخلیقی مواد تیار کرنے والے فنکار بھی اسی قبیل میں شمار کیے جاتے ہیں، آرٹیفیشل انٹیلیجنس صرف بدلتا نہیں، سہارا بھی دیتا ہے، بہت سی جگہوں پر آرٹیفیشل انٹیلیجنس انسانی کام کو بہتر بنا رہا ہے۔

اس ضمن میں کاپی رائٹرز اب ابتدائی ڈرافٹ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے بنوا کر زیادہ تخلیقی پہلوؤں پر توجہ دیتے ہیں، ایم آئی ٹی اور اسٹین فورڈ کی تحقیق کے مطابق، کسٹمر سروس میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس اسسٹنٹس نے پیداوار میں 14 فیصد اضافہ کیا، اور نئے ملازمین کی کارکردگی میں 34 فیصد اضافہ ہوا۔

بلیو کالر ملازمتیں اور تخلیقی شعبے بھی متاثر

لاجسٹکس آرٹیفیشل انٹیلیجنس روبوٹس گوداموں میں کام سنبھال رہے ہیں، میڈیا اور ترجمہ کے شعبے میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی سب ٹائٹلنگ اور ترجمے انسانی ماہرین کی جگہ لے رہے ہیں۔

ریٹیل اور ترسیل کے شعبے میں خودکار اسکینرز اور ڈیلیوری بوٹس کا استعمال بڑھ رہا ہے، اسی طرح فنون کے شعبے میں اسکرپٹ رائٹنگ، موسیقی، گیم ڈیزائن اور ڈیجیٹل آرٹ میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال ہو رہا ہے۔

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا شعبہ وار اثر

صحت عامہ کے شعبے میں تشخیص، میڈیکل امیجنگ، اور دفتری کاموں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس مددگار ہے، اسی طرح قانون کے شعبے میں دستاویزات کا تجزیہ اور مقدمات کی تحقیق اب آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے ہو رہی ہے۔

آرٹیفیشل انٹیلیجنس ذاتی نوعیت کی تعلیم اور گریڈنگ میں معاون ہے، اسی طرح فراڈ کی شناخت اور آڈٹ میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس انسانی تجزیہ کاروں کی جگہ لے رہا ہے۔

انسانی ردعمل: نئی مہارتوں کی ضرورت

تجزیہ کاروں کے مطابق، جو لوگ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ساتھ کام کرنے کی مہارتیں سیکھیں گے، وہ بہتر کارکردگی دکھا سکیں گے، نرم مہارتوں، فیصلے کی صلاحیت، اور جذباتی ذہانت پر مبنی پیشے نسبتاً محفوظ رہیں گے۔ حکومتیں اور ادارے اب پرومپٹ انجینیئرنگ، آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی اخلاقیات، اور ڈیٹا لٹریسی کی تربیت فراہم کر رہے ہیں۔

میکنزی کی رپورٹ کے مطابق، 2030 تک دنیا بھر میں تقریباً 10 کروڑ افراد کو اپنا پیشہ تبدیل کرنا پڑ سکتا ہے، اس تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کئی ممالک پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تحت ’ری اسکلنگ‘ پروگرام شروع کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرٹیفیشل انٹیلیجنس سنتھیٹک میڈیا ڈیزائنرز سیم آلٹمین

متعلقہ مضامین

  • غیر ریاستی عناصر کے خلاف مشترکہ چیلنج
  • شکر پینے اور خوراک کے ذریعے کھانے میں سے کون سا طریقہ زیادہ خطرناک؟
  • اوپن اے آئی کا مصنوعی ذہانت پر مبنی براؤزر جلد متوقع، کیا گوگل کروم کا متبادل بن سکتا ہے؟
  • ایران! IAEA انسپکٹرز کو دوبارہ معائنے کی اجازت فراہم کرے، یورپی یونین
  • حسن علی کی ایشیا اور ٹی20 ورلڈ کپ میں شرکت کیسے ممکن؟
  • سیاسی اور عسکری قیادت کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم کے پیچھے کار فرما عناصر سے بخوبی آگاہ ہیں ، وزیر داخلہ محسن نقوی
  • مصنوعی ذہانت کو ماحول دوست بنانے پر یونیسکو کی تجاویز جاری
  • مصنوعی ذہانت پر یو این اعلیٰ سطحی کانفرنس کا جنیوا میں شروع
  • مصنوعی ذہانت اور ملازمتوں کا مستقبل: خطرہ، تبدیلی یا موقع؟
  • نوبیل امن انعام کون جیت سکتا ہے اور فیصلہ کیسے ہوتا ہے؟