خون اور پیشاپ کے معائنے سے خوراک میں شامل مصنوعی عناصر کا پتا لگانا ممکن، مگر کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خون اور پیشاب کے ٹیسٹ کے ذریعے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ کسی فرد کی خوراک میں کتنا زیادہ الٹرا-پروسیسڈ (مصنوعی اور صنعتی) کھانے شامل ہیں۔
تحقیقی ٹیم کی رپورٹ کے مطابق، جب جسم الٹرا-پروسیسڈ فوڈ کو توانائی میں تبدیل کرتا ہے، تو اس عمل کے دوران کچھ مخصوص کیمیکلز یا میٹابولائٹ پیدا ہوتے ہیں۔ یہ کیمیکلز خون اور پیشاب میں موجود ہوتے ہیں، اور ان کی مقدار سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کسی شخص نے کتنی مقدار میں یہ مصنوعی اور پراسیسڈ اشیاء کھائی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: بچوں کی طرح کھائیں، صحتمند زندگی جییں
مطالعہ میں 718 بزرگ افراد کے خون اور پیشاب کے نمونے لیے گئے، اور ان کے خوراک کے ڈیجیٹل ریکارڈ کے ساتھ ان کا تجزیہ کیا گیا۔ اس سے 191 میٹابولائٹ خون میں اور 300 سے زیادہ پیشاب میں پائے گئے، جن کا تعلق خاص طور پر الٹرا-پروسیسڈ کھانوں سے تھا۔
اس کے بعد، محققین نے 20 افراد کو دو الگ الگ غذاؤں پر رکھا، ایک میں 80 فیصد مصنوعی کھانے تھے اور دوسری میں کوئی مصنوعی غذا شامل نہیں تھی۔ 2 ہفتوں کے بعد ان کے خون اور پیشاب کے نمونے لے کر دیکھا گیا کہ یہ کیمیکلز کس حد تک ان غذاؤں کے مطابق ہیں۔
نتائج سے ثابت ہوا کہ یہ مخصوص میٹابولائٹ ان غذاؤں کے استعمال سے واضح طور پر جُڑتے ہیں۔
مزید برآں، ایک چھوٹے گروپ میں یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ ٹیسٹ 30 فیصد اور 80 فیصد الٹرا-پروسیسڈ کھانوں کے مابین فرق بھی بتا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: صبح ناشتے سے پہلے ایک عادت جو صحت کے لیے بیحد مفید ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیسٹ نہ صرف لوگوں کی یادداشت پر انحصار کم کریں گے بلکہ صحت کے حوالے سے ان کی خوراک کی عادات کا بھی صحیح اندازہ لگا سکیں گے۔
تاہم، انہوں نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ یہ نتائج مزید بڑے اور مختلف گروہوں پر تحقیق سے تصدیق طلب ہیں۔
یہ تحقیق اس بات کا اہم ثبوت ہے کہ خون اور پیشاب کے ذریعے ہم آسانی سے یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ کسی کی خوراک میں کتنی مصنوعی اور پراسیسڈ اشیاء شامل ہیں، اور اس سے صحت کے خطرات کا جائزہ لینے میں مدد مل سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خوراک صحت طبی معائنہ معائنہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خوراک خون اور پیشاب کے الٹرا پروسیسڈ یہ بھی
پڑھیں:
اوپن اے آئی کا مصنوعی ذہانت پر مبنی براؤزر جلد متوقع، کیا گوگل کروم کا متبادل بن سکتا ہے؟
اوپن اے آئی نے جلد ایک نیا اے آئی ویب براؤزر متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے جسے گوگل کروم کے متبادل کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
یہ نیا براؤزر ‘پرپلیکسٹی’ کے ‘کومٹ’ اور ‘دی براؤزر’ کے ‘آرک’ جیسے دیگر جدید براؤزرز کی طرز پر تیار کیا جا رہا ہے جس کا مقصد ویب براؤزنگ کے روایتی انداز کو بدلنا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اوپن اے آئی کا براؤزر صارفین کو چیٹ جی پی ٹی کی طرح ایک ہی جگہ سوال کے جواب میں مطلوبہ نتائج فراہم کرے گا بجائے اس کے کہ انہیں کسی اور ویب سائٹ پر ری ڈائریکٹ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: گوگل سے ٹکر، اوپن اے آئی کا چیٹ جی پی ٹی ویب براؤزر لانچ کرنے کا فیصلہ
رپورٹ کے مطابق یہ براؤزر ممکنہ طور پر اوپن اے آئی کے ‘آپریٹر’ نامی ویب براؤزنگ اے آئی ایجنٹ کے ساتھ بھی مربوط ہوگا، جو صارفین کو زیادہ مؤثر طریقے سے ویب سرفنگ میں مدد فراہم کرے گا۔
ماضی میں بھی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ اوپن اے آئی 2024 میں ایک مکمل براؤزر تیار کرنے کا ارادہ رکھتا تھا تاکہ گوگل کروم کی اجارہ داری کو توڑا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: وی پی این کی بندش، چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیا
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس اقدام کا مقصد نہ صرف صارف کے ڈیٹا تک براہ راست رسائی حاصل کرنا ہے بلکہ ایسا براؤزنگ تجربہ تخلیق کرنا بھی ہے جو گوگل جیسے درمیانی پلیٹ فارمز کے بغیر کام کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوپن اے آئی مصنوعی ذہانت