اسلام آباد ہائی کورٹ،بھونگ انٹرچینج منصوبے میں پیش رفت نہ ہونے پر این ایچ اے سے تفصیلی وضاحت طلب
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مئی2025ء)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود بھونگ انٹرچینج منصوبے پر پیش رفت نہ ہونے پر این ایچ اے سے تفصیلی وضاحت طلب کر لی۔جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ اس قسم کے آرڈر پر این ایچ اے محض ایک اور لیٹر نکال دیتا ہے۔ میں بے معنی آرڈر پاس نہیں کرنا چاہتی۔اقلیتوں کے حوالے سے انھوں نے کہاکہ یہ معاملہ میرے دل کے قریب ہے، ہمارے ہاں غیر مسلموں کا تحفظ ضروری ہے۔
ان کے عدم تحفظ سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا منفی تاثر جاتا ہے۔ ایک اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔انھوں نے یہ ریمارکس پیرکیروزدیے ہیں۔ملتان سکھر موٹروے پر بھونگ انٹرچینج کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کی، جس میں درخواست گزار رئیس منیر احمد اور ان کے وکیل وقار رانا عدالت میں پیش ہوئے۔(جاری ہے)
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے بھونگ انٹرچینج کی تعمیر کا حکم دیا تھا، مگر اس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ وقار رانا نے عدالت کو بتایا کہ کنٹریکٹ 6 دسمبر 2023 کو ایوارڈ ہو چکا ہے، جبکہ آج مئی 2025 ہے، مگر منصوبے کی سائٹ پر تاحال کام کا آغاز نہیں ہو سکا۔انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ این ایچ اے سے منصوبے کے ٹائم فریم کے بارے میں وضاحت طلب کی جائے تاکہ عوام کو درپیش خطرات اور سکیورٹی خدشات کم ہو سکیں۔ وکیل نے کہا کہ ہر سال ڈاکو آتے ہیں، لوگوں کو اغوا کر کے لے جاتے ہیں، یہ منصوبہ سندھ اور پنجاب کی سکیورٹی صورتحال کے تناظر میں فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔این ایچ اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ لینڈ ایکوزیشن کا عمل جاری ہے اور اس سے متعلقہ کیلکولیشن کے معاملات ابھی زیر التوا ہیں، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ اس وقت لینڈ ایکوزیشن پر کوئی حکم امتناع موجود نہیں۔عدالت نے این ایچ اے حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے سخت مؤقف اختیار کیا اور کہا کہ آپ نے صرف بیٹھنا اور دیکھنا نہیں ہے بلکہ بتانا ہے کہ اس منصوبے کو کیسے آگے بڑھایا جائے گا۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ اس قسم کے آرڈر پر این ایچ اے محض ایک اور لیٹر نکال دیتا ہے۔ میں بے معنی آرڈر پاس نہیں کرنا چاہتی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ میرے دل کے قریب ہے، ہمارے ہاں غیر مسلموں کا تحفظ ضروری ہے۔ ان کے عدم تحفظ سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا منفی تاثر جاتا ہے۔ ایک اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔عدالت نے این ایچ اے حکام سے استفسار کیا کہ اسسٹنٹ کمشنر کو تحریری طور پر کی گئی درخواست کا کیا جواب ملا، جس پر حکام نے بتایا کہ تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے این ایچ اے کو واضح ہدایات دی جائیں اور منصوبے کی جلد تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت جون کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بھونگ انٹرچینج پر این ایچ اے اسلام ا باد نے عدالت
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔ سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔