اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جون 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے بلومبرگ نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں اس بات میں 'شک ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکی خارجہ پالیسی کا ہدف ہے‘۔

فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم، وزیر خارجہ

امریکی محکمہ خارجہ نے اس پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس امریکی سفیر کی ذاتی رائے ہے، جب کہ وائٹ ہاؤس نے دو ریاستی حل کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک سابقہ بیان کا حوالہ دیا۔

جب مائیک ہکابی سے پوچھا گیا کہ کیا فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکہ کا مقصد ہے، تو انہوں نے کہا، ''مجھے ایسا نہیں لگتا۔

(جاری ہے)

‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک کچھ اہم ثقافتی تبدیلیاں نہ ہوں، ایسا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی تبدیلیاں 'ہماری زندگی میں شاید ممکن نہ ہوں‘۔

مشرق وسطیٰ کے تنازعے کا دو ریاستی حل: اقوام متحدہ کا سمٹ بلانے کا اعلان

مائیک ہکابی اس سے پہلے فلسطینی شناخت کے تصور پر بھی سوال اٹھا چکے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ واقعی 'فلسطینی‘ جیسی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔

ہکابی کے تبصروں کے بارے میں پوچھے جانے پر وائٹ ہاؤس نے اس سال کے اوائل میں ٹرمپ کے اس بیان کا حوالہ دیا جب انہوں نے امریکہ کے غزہ پٹی پر قبضے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس تجویز کی عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے مذمت کی تھی جب کہ اقوام متحدہ نے اسے 'نسلی تطہیر‘ کی کوشش قرار دیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے 2024 کے صدارتی انتخابات جیتنے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کے پچھلے سال کے تبصروں کا بھی حوالہ دیا، جب انہوں نے کہا تھا، ''مجھے یقین نہیں ہے کہ اب دو ریاستی حل کام کرنے والا ہے۔

‘‘

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ہکابی کے ریمارکس امریکی پالیسی میں تبدیلی کی نمائندگی کرتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے انکار کر دیا اور کہا کہ پالیسی سازی صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کا معاملہ ہے۔

فلسطینی ریاست کے خلاف قرار داد، اسرائیلی پارلیمنٹ پر تنقید

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی میزبانی میں 17 سے 20 جون تک نیویارک میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے، جس کی صدارت سعودی عرب اور فرانس مشترکہ طور پر کریں گے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کا یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں میں 'پیش رفت‘ کا دعویٰ

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں رکھے گئے اسرائیلی یرغمالیوں کے مسئلے پر کچھ پیش رفت ہوئی ہے، مگر فی الحال اس سے بڑی امیدیں وابستہ کرنا قبل از وقت ہو گا۔

ایک ویڈیو بیان میں نیتن یاہو نے کہا، ''ہم اس وقت مسلسل کام کر رہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ ہمیں کچھ کامیابی ملے گی۔

‘‘

اسی حوالے سے اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں کچھ پیش رفت ضرور ہوئی ہے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ ''گزشتہ بعض تلخ تجربات‘‘ کے پیش نظر زیادہ خوش فہمی مناسب نہیں۔

خیال رہے کہ فائر بندی کے لیے حماس اور اسرائیل کے درمیان مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں جاری مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔

اسرائیل اور حماس دونوں اپنے اپنے موقف پر مصر ہیں اور دونوں سیزفائر معاہدے تک پہنچنے کی راہ میں مشکلات کھڑی کرنے کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔

حماس کے دو ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ انہیں جنگ بندی کوششوں میں کی کسی نئی پیش کش کا کوئی علم نہیں۔

دو اسرائیلی وزراء پر پابندی کے برطانوی فیصلے پر امریکہ کی تنقید

امریکہ نے غزہ پٹی میں انسانی حقوق کی ''سنگین خلاف ورزیوں‘‘ پر برطانیہ کی طرف سے دو اسرائیلی وزراء پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے مذمت کی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ روبیو نے کہا کہ اتمار بن گویر اور بیزلیل اسموٹریچ پر سفری پابندی اور اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے سے جنگ بندی کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں مدد نہیں ملے گی اور اس فیصلے کو واپس لیا جانا چاہیے۔

برطانیہ نے آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور ناروے کے ساتھ مل کر یہ کارروائی کی ہے۔ روبیو نے کہا، ''امریکہ اسرائیل کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔

‘‘

خیال رہے کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے منگل کے روز کہا تھا کہ اسرائیل کے یہ دونوں وزراء کئی مہینوں سے فلسطینی عوام کے خلاف تشدد کو ہوا دے رہے تھے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہے ہیں۔

روبیو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ''برطانیہ، کینیڈا، ناروے، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی حکومتوں کی طرف سے اسرائیلی کابینہ کے دو موجودہ ممبران پر عائد پابندیوں کی امریکہ مذمت کرتا ہے۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''امریکہ اپنے شراکت داروں کو یاد دلاتا ہے کہ وہ یہ فراموش نہ کریں کہ اصل دشمن کون ہے؟‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ پابندیوں کو واپس لینے پر زور دیتا ہے اور اسرائیل کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔

غزہ میں تازہ اسرائیلی حملوں میں 35 افراد ہلاک

غزہ پٹی کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ بدھ 11 جون کو غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی حملوں میں مزید کم از کم 35 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔

ان میں سے بیشتر ہلاکتیں امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے زیر انتظام چلائے جانے والے امدادی مراک‍ز پر یا ان کے قریب ہوئیں۔

شفا اور القدس ہسپتالوں کے طبی حکام نے کہا کہ کم از کم 25 افراد اس وقت ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے جب وہ نیتزارم کی سابقہ ​​بستی کے پاس ایک امدادی مرکز کے قریب تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی غزہ پٹی میں خان یونس میں اسرائیلی فوج کے ایک اور حملے میں دس دیگر افراد مارے گئے۔

اسرائیلی فوج نے ان نئے ہلاکت خیز حملوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ادارت: صلاح الدین زین، مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی ریاست غزہ پٹی میں اسرائیل کے وائٹ ہاؤس کرنے کے نے کہا

پڑھیں:

اقوام متحدہ میں عالمی کانفرنس، سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب فرانس کے اشتراک سے اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیویارک میں اس ہفتے منعقد ہونے والی اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس کی قیادت کرے گا، جس کا مقصد مسئلہ فلسطین کا پُرامن حل اور دو ریاستی حل کے عملی نفاذ کو ممکن بنانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم

انہوں نے سعودی پریس ایجنسی کو اپنے بیان میں بتایا کہ مملکت کی جانب سے اس کانفرنس کی قیادت مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اس کے مستقل اصولی مؤقف اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت کے تسلسل کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہاکہ سعودی عرب 1967 کی سرحدوں پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرقی القدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کے اصولی مؤقف پر قائم ہے، اور اسی تناظر میں خطے میں جامع و منصفانہ امن کے قیام کے لیے کوشاں ہے۔

وزیر خارجہ نے واضح کیاکہ خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں مملکت مشرق وسطیٰ میں منصفانہ امن کے قیام کے لیے بھرپور سفارتی کردار ادا کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب انسانی ہمدردی، قیامِ امن اور خطے میں دیرینہ تنازع کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کے ایک تہائی ارکانِ پارلیمنٹ نے اسٹارمر سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر دیا

شہزادہ فیصل بن فرحان نے بتایا کہ یہ کانفرنس نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے ایک اہم قدم ہے، بلکہ ستمبر 2024 میں سعودی عرب، ناروے اور یورپی یونین کی جانب سے پیش کردہ دو ریاستی حل کے لیے بنائے گئے بین الاقوامی اتحاد کی عملی تقویت بھی ہے۔ اس کے علاوہ یہ عرب و اسلامی وزارتی کمیٹی کی ان کوششوں کا تسلسل ہے جو فلسطینی عوام کو ان کے حقوق دلوانے اور خطے میں پائیدار امن واستحکام کے قیام کے لیے سرگرم عمل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اقوام متحدہ دو ریاستی حل سعودی عرب سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان مسئلہ فلسطین وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • 221 برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ کا وزیراعظم کو خط: ’’فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے!‘‘
  • اقوام متحدہ میں عالمی کانفرنس، سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم
  • پاکستان یا امریکہ ہر ریاست کے قوانین کا احترام کیا جاتا ہے، عافیہ بھی عشروں سے قید ہیں: اسحاق ڈار
  • حماس نے ٹرمپ کے غزہ مذاکرات ناکامی سے متعلق بیان کو مسترد کر دیا
  • فلسطین کو تسلیم کرنے کے حق میں ہیں، لیکن؟ وزیرِاعظم اٹلی
  • مودی کی ٹرمپ سے دوستی کھوکھلی نکلی،بھارتی وزیراعظم پراپوزیشن کا طنز
  • فلسطین کو تسلیم کرنے کے حق میں ہیں؛ وزیرِاعظم اٹلی
  • چین اور امریکہ کے پاس تصادم کی کوئی وجہ نہیں ہے، چینی سفیر
  • فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم
  • فلسطینی ریاست سے متعلق فرانسیسی اعلان پر عالمی رائے منقسم