واٹر بورڈ کی مختلف تنصیبات پر بجلی کا بریک ڈئوان، پانی کی فراہمی متاثر
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کے الیکٹرک کی جانب سے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے بعد نارتھ ایسٹ کراچی اولڈ پمپ ہائوس پر بجلی کا بریک ڈائون ہونے سے این ای کے اولڈ پمپ ہاس بند ہونے سے اسکیم 33کے کچھ علاقے متاثر ہوں گے۔ ترجمان واٹر بورڈ کے مطابق دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کے بریک ڈان کو 60 گھنٹے ہوگئے، فالٹ تاحال درست نہ ہو سکا۔بجلی کے بریک ڈائون کے باعث کے تھری پمپ ہاس کے2پمپ اب تک بند ہیں، 2 پمپ بند ہونے سے شہر کے کئی علاقوں میں پانی کی فراہمی سخت متاثر ہے۔گزشتہ 60 گھنٹوں میں شہر کو اب تک 220 ملین گیلن پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑا، دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا بریک ڈان 26 جون کی رات 10 بجے ہوا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پر بجلی
پڑھیں:
اب عمارتیں خود بجلی بنائیں گی، ایم آئی ٹی کا انقلابی کنکریٹ متعارف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسی انقلابی دریافت کی ہے جو مستقبل کی تعمیرات کا نقشہ ہی بدل سکتی ہے۔
میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے ایسا نیا کنکریٹ تیار کیا ہے جو نہ صرف عمارتوں اور سڑکوں کی تعمیر میں استعمال ہوسکتا ہے بلکہ خود بجلی پیدا کرنے اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس نئی ٹیکنالوجی کے تحت تیار ہونے والی عمارتیں گھروں اور برقی گاڑیوں کے لیے بیٹری کے طور پر کام کر سکیں گی۔
ایم آئی ٹی کی اس ٹیم نے 2023 میں انرجی اسٹوریج سسٹم کی ایک جدید جنریشن متعارف کرائی تھی، مگر اس حالیہ دریافت نے اس نظام کو 10 گنا زیادہ مؤثر بنا دیا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اب ایک اوسط گھر کو اپنی توانائی کی تمام ضروریات پوری کرنے کے لیے صرف 5 مکعب میٹر اس نئے کنکریٹ کی ضرورت ہوگی، جو اسے مکمل طور پر خود کفیل بنا دے گا۔
یہ خاص کنکریٹ سمنٹ، پانی، کاربن بلیک اور الیکٹرولائٹ کے امتزاج سے تیار کیا جاتا ہے۔ ان اجزا کے ملاپ سے مٹیریل کے اندر ایک کنڈکٹیو “نینونیٹورک” بنتا ہے جو بجلی ذخیرہ کرنے اور خارج کرنے کا کام انجام دیتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اسے عام تعمیراتی کاموں میں بغیر کسی اضافی ساختی تبدیلی کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایم آئی ٹی کے سول اور ماحولیاتی انجینئرنگ کے ماہر اور منصوبے کے شریک ڈائریکٹر پروفیسر ایڈمر میسک نے بتایا کہ مستقبل کی تعمیرات میں صرف مضبوطی کافی نہیں ہوگی بلکہ مٹیریل کو خود توانائی ذخیرہ کرنے، اپنی مرمت کرنے اور کاربن جذب کرنے جیسی صلاحیت بھی رکھنی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ چونکہ کنکریٹ دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا تعمیراتی مٹیریل ہے، اس لیے اگر یہی بجلی پیدا کرنے کے قابل ہوجائے تو یہ توانائی کے شعبے میں انقلاب برپا کرسکتا ہے۔
سائنس دانوں کو یقین ہے کہ اس ایجاد کے بعد مستقبل میں سڑکیں، پل، اور عمارتیں صرف ڈھانچے نہیں رہیں گی بلکہ توانائی پیدا کرنے والے فعال نظام کا حصہ بن جائیں گی ، یعنی وہ خود اپنے اندر موجود بجلی سے گھروں کو طاقت فراہم کر سکیں گی۔