پاکستان میں آئین جمہوریت اور عدالتیں ختم ہوچکی،فواد چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں آئین جمہوریت اور عدالتیں ختم ہوچکی، سپریم کورٹ کا حالیہ جو فیصلہ آیا اس سے رہی سہی کسر بھی نکل گئی۔
میڈیا سے گفتگو میں انہو نے کہا کہ صورتحال دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے، اس وقت سیاسی سوجھ بوجھ والی قیادت راہنماؤں کی ضرورت ہے، آئین و قانون کو احترام دینے والےافراد کو اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے۔
فواد چودہری نے کہا کہ اب صرف جدوجہد ک راستہ رہ گیا ہے، سوات پوری فیملی مرگئی، پاک پتن اسپتال 20 بچے مر گئے، ہم سب بھولنے کے عادی ہیں، میڈیا ایک چیز کو اٹھاتا ہے پھر دوسرے دن وہ بھی بھول جاتا ہے۔
قبل ازیں سابق وفاقی وزیر فواد چودہری کے خلاف مبینہ اراضی کرپشن کیس کی سماعت ہوئی، اینٹی کرپشن اڑھائی سال گزرنے بعد بھی چالان پیش نا کر سکی۔
عدالت نے سخت نوٹس لیتے ہوئے تفتیشی ٹیم کو 17 جولائی تک چالان پیش کرنے کی وارننگ دی اور کہا کہ چالان پیش نا ہونے سے مقدمہ اڑھائی برس سے لٹکا ہوا ہے۔
مقدمہ کی سماعت انسداد رشوت ستانی عدالت کے جج خاور رشید نے کی، سابق وفاقی وزیر کی حاضری معافی کی درخواست بھی منظور کرلی گئی۔
سابق وزیر پر جہلم میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کو اراضی فراہمی میں اثر ورسوخ ڈالنے کا الزام ہے، فواد چودہری کے کیس میں غیر حاضری پر جاری وارنٹ گرفتاری بھی مںسوخ کردیے گئے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سابق پارلیمانی سیکرٹری قتل کیس؛ ن لیگ کے سابق سینیٹر چوہدری تنویر کو بڑا ریلیف مل گیا
راولپنڈی:ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ماجد حسین گادی نے سابق پارلیمانی سیکرٹری چوہدری عدنان کے قتل کیس میں نامزد مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر چوہدری تنویر کی ضمانت منظور کر لی۔
عدالت نے ضمانت کی منظوری کے ساتھ 10،10 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی جاری کر دیا۔
چوہدری تنویر کو 17 جون کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اُن پر الزام تھا کہ انہوں نے سابق رکن پنجاب اسمبلی چوہدری عدنان کے قتل کی سازش اور منصوبہ بندی میں کردار ادا کیا۔
قتل کا مقدمہ 12 فروری 2024 کو تھانہ سول لائن میں درج کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ چوہدری عدنان کو پولیس لائنز گیٹ کے قریب ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا تھا۔
مقدمے میں چوہدری تنویر کے علاوہ اسامہ چوہدری، دانیال چوہدری اور چوہدری چنگیز بھی نامزد ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج نے دورانِ سماعت ریمارکس دیے کہ ملزم کے خلاف ریکارڈ میں کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں اور بغیر شواہد کسی شخص کو طویل عرصے تک گرفتار نہیں رکھا جا سکتا۔ عدالت نے ہدایت دی کہ ملزم مقدمے کی پیروی کرے اور عدالت کی طلبی پر پیش ہوگا۔
سماعت کے دوران وکیلِ صفائی چوہدری یاسر کا کہنا تھا کہ چوہدری تنویر نے اس مقدمے میں اپنی بے گناہی ثابت کر دی ہے اور قتل سازش سے متعلق کوئی شواہد عدالت میں پیش نہیں کیے جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ تمام ضمانتی مچلکے تھوڑی دیر میں عدالت میں جمع کرا دیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ چوہدری تنویر دل کے شدید عارضے میں مبتلا ہیں اور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زیر علاج ہیں، عدالت نے حکم دیا کہ ان کی ضمانت منظور کے بعد فوری رہا کردیا جائے۔
Post Views: 5