Jasarat News:
2025-07-02@04:23:47 GMT

ڈاکو راج کے سامنے بے بس حکومت!

اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امن، محبت، مہمان نوازی اور رواداری کی سرزمین کے طور پر مشہور باب الاسلام سندھ میں روزانہ کی بنیاد پر ڈکیتیاں، لوٹ مار، اغواء، قتل، اور معصوم بچوں و بچیوں کے اغواء کی خبریں سن کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ اگرچہ عوام کی جان و مال کی حفاظت اور امن و امان کی بحال حکومت وقت کی اولین ذمے داری ہوتی ہے، لیکن سندھ میں جاری بدترین بدامنی اور ڈاکو راج سے صاف ظاہر ہے کہ گزشتہ 17 سال سے اقتدار میں موجود پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت اس معاملے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتی ہے یا پھر مجرموں کی سہولت کار بنی ہوئی ہے؟ سندھ حکومت نے گزشتہ مالی سال میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے 200 ارب روپے کا بجٹ رکھا تھا، لیکن اس کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی اتنے طویل عرصے سے اقتدار میں ہونے کے باوجود عوام کو سڑکیں، تعلیم، صحت، اور صاف پانی جیسی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے، اور جان و مال کا تحفظ دینا تو دور کی بات، عوام کو جینے کے بنیادی حق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔ سندھ میں بدامنی، ڈاکو راج، اور لوگوں کے اغواء کے خلاف مختلف سیاسی، سماجی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے بار بار احتجاجی دھرنے اور مظاہرے کیے گئے، لیکن حکومت نے آنکھیں بند رکھی۔ اسی وجہ سے کشمور- کندھ کوٹ کے تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل شہری اتحاد اور سول سوسائٹی کے افراد مجبور ہوکر امن و امان کی بحالی کے لیے اسلام آباد میں ایک ہفتے تک دھرنا دینے پر مجبور ہوئے۔ احتجاج میں شریک رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ’’یہاں نہ ان کی جان محفوظ ہے، نہ مال، نہ کاروبار، وہ سکون کی سانس لینے کے لیے ترس گئے ہیں‘‘۔ بہت سے کاروباری افراد، خاص طور پر ہندو خاندان، اپنے آبائی گھروں کو چھوڑ کر ہجرت پر مجبور ہو گئے ہیں اور کئی افراد کراچی جیسے بڑے شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔ تعلیم، کاروبار، اور زراعت مکمل تباہی کا شکار ہو چکے ہیں۔ بدامنی کے خلاف احتجاج کے باوجود حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ عوام کی داد رسی تو دور کی بات، بلکہ احتجاج کرنے والوں پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت جھوٹے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، جو سراسر ظلم ہے۔
اسلام آباد دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کے لیے پہنچنے والے جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر اور سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ کی یہ بات بڑی معنی خیز ہے کہ ’’مٹھی بھر ڈاکو آخر حکومت سندھ اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے زیادہ طاقتور کیسے ہو سکتے ہیں؟‘‘ اس درد ناک صورتِ حال سے ظاہر ہوتا ہے کہ سندھ کے کئی اضلاع خاص طور پر کشمور، کندھ کوٹ، لاڑکانہ، گھوٹکی، شکارپور، جیکب آباد، دادو سمیت کئی علاقوں میں حکومت کی عملداری تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ ڈاکو گوٹھوں اور جنگلات کے ’حکمران‘ بن چکے ہیں، جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں، مغویوں کی زنجیروں سے جکڑی ہوئی ویڈیوز اور دھمکی آمیز پیغامات سوشل میڈیا پر گردش کر رہے ہیں۔ پولیس کے پاس نہ جدید ہتھیار ہیں، نہ تربیت، نہ ہی حکومتی پشت پناہی۔ سوال یہ ہے کہ کیا ریاست کی طاقت، قانون نافذ کرنے والے اداروں سے زیادہ ڈاکو طاقتور ہیں؟ پولیس کی بندوقوں پر زنگ لگ چکا ہے؟ کئی تھانوں کے پاس بلٹ پروف گاڑیاں تو دور کی بات، پٹرول تک موجود نہیں ہوتا۔ پولیس اہلکار ڈیوٹی سے واپسی پر مارے جا رہے ہیں، پھر عام شہری کیسے محفوظ رہ سکتا ہے؟ ڈاکو راج اب سندھ میں ایک منظم نظام اور اغوا برائے تاوان ایک انڈسٹری کی شکل اختیار کر چکا ہے، جس کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کو سرکاری تحفظ کے بجائے خاموش رہنے کی تلقین کی جاتی ہے۔ اس ساری صورتِ حال سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست صرف کاغذوں میں قائم ہے، میدان میں تو ڈاکوؤں کی حکمرانی ہے۔ کراچی اور خیرپور کی جیلوں کا ٹوٹنا، لاڑکانہ میں دن دہاڑے مسلح افراد کے ہاتھوں ایس ایچ او کا قتل، سندھ حکومت کی مکمل ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اس سے بھی زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ جو ڈاکو کچے کے علاقوں پر قابض ہیں، ان کے بااثر سرپرست اور سہولت کار پکے علاقوں میں بیٹھے ہیں۔
19 جون کو جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر اور معروف عالم دین حافظ نصراللہ چنا کو کندھ کوٹ شہر سے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پر رمضان لاڑو پر تحصیل مقام تنگوانی تنظیمی اجتماع میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے ڈاکوؤں نے گن پوائنٹ پر یرغمال بنایا، اور اسلحے کے زور پر ان کی گاڑی، موبائل فون اور نقد رقم چھین کر فرار ہو گئے۔ جب ایک معزز عالم دین اور سیاسی رہنما بھی رہزنی کی وارداتوں سے محفوظ نہیں تو عام شہری کی کیا حالت ہو گی؟ سندھ سے امن کا پرندہ کیوں اْڑ گیا ہے؟ اور یہاں کے عوام کے لیے امن ایک خواب کیوں بن کر رہ گیا ہے؟ کیا یہ خواب کبھی حقیقت بنے گا یا سندھ کے عوام اسی طرح مصیبتیں جھیلتے رہیں گے؟ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جب تک ظالم سرداروں، جاگیرداروں، ڈاکوؤں اور پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کے درمیان موجود گٹھ جوڑ ختم نہیں کیا جاتا، اور مجرموں کے خلاف سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر آپریشن نہیں کیا جاتا، تب تک سندھ میں امن و امان بحال نہیں ہو سکتا، اور سندھ کے لوگ سکون کا سانس نہیں لے سکتے۔ اس سال سندھ حکومت نے امن و امان کے لیے 234 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے، اور ایمرجنسی خصوصی آپریشن کے لیے علیحدہ ’منی بجٹ‘ بھی خرچ کیا جاتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا اب سندھ کے عوام کو امن نصیب ہو گا یا یہ خواب ہی رہے گا؟ اس کا جواب تو آنے والا وقت ہی دے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈاکو راج سندھ کے کے عوام رہے ہیں کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

مریم نواز حکومت دور کی کوئی آڈٹ رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے: عظمیٰ بخاری

—فائل فوٹو

وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے دورِ حکومت کی کوئی آڈٹ رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے۔

فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں ہیں، دوسرا کوشش بھی نہیں کرتے، اس آڈٹ رپورٹ کو کرپشن کر کے اسپین جانے والے مونس الہٰی نے شیئر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ پر بھی مالی سال 2023ء اور 2024ء لکھا ہے، یہ آڈٹ رپورٹ پرویز الہٰی کے دور کی ہے، یہ آڈٹ رپورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پاس اب تک نہیں پہنچی ہے، سوال وہ پوچھتے ہیں جو سر سے پاؤں تک کرپشن میں لتھڑے ہوئے ہیں۔

پی ٹی آئی کو یہاں انصاف کی توقع نہیں تو مریخ پر چلے جائیں: عظمیٰ بخاری

صوبائی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ فتنہ پارٹی کے لوگ آج بھی جھوٹ بول رہے ہیں، ان لوگوں کا رونا دھونا آج بھی جاری ہے، پی ٹی آئی کو یہاں انصاف کی توقع نہیں تو مریخ پر چلے جائیں۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دور کے پہلے سال میں 12.1 ارب روپے کی جعلی رسیدیں سامنے آئی تھیں، خیبرپختونخوا میں کرپشن کی لمبی کہانی ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر مختلف اضلاع کے دورے کر رہی ہوں، پنجاب کے متعدد شہر ورلڈ بینک سے مل کر ری ویمپ ہو رہے ہیں، نشیبی علاقے جو پانی میں ڈوبتے ہیں، ٹھیک ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیصل آباد کے لیے خوشخبری ہے، میٹرو پر جولائی سے کام کر رہے ہیں، نجی اسپتال صحت کارڈ کا بہت غلط استعمال کرتے ہیں، زچگی کا بل 3 گنا بنا دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے، سرگودھا میں ایک سال کے دوران کارڈیالوجی اسپتال نے کام شروع کردیا، ایک ہزار بیڈ کا کینسر اسپتال جلد شروع ہو رہا ہے۔

عظمیٰ بخاری کا یہ بھی کہنا تھا کہ پچھلے 5 سال کے واجبات 22  ارب مریم نواز کی حکومت نے جمع کروائے، ساہیوال اسپتال میں آتشزدگی پر وزیراعلیٰ خود گئیں اور ذمہ داروں کو ہتھکڑیاں لگوائیں۔

متعلقہ مضامین

  • بلاول شہباز اتحادی حکومت نے عوام پر مہنگائی کا بم گرادیا، عوامی تحریک
  • سندھ حکومت کا 4 ہزار 400 نئے اساتذہ بھرتی کرنے کا اعلان
  • حکومت کو ’ٹف ‘ ٹائم دینے کیلئے بانی پی ٹی آئی کا پلان سامنے آگیا
  • شرجیل میمن کی سندھ کے عوام کیلئے خوشخبری
  • وزیراعلیٰ پنجاب کے دور حکومت کی کوئی آڈٹ رپورٹ سامنے نہیں آئی : عظمیٰ بخاری
  • مریم نواز حکومت دور کی کوئی آڈٹ رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے: عظمیٰ بخاری
  • اجرک کی بنی نمبرپلیٹ عوام تسلیم نہیں کرینگے، ڈاکٹر سلیم حیدر
  • مفتاح اسماعیل کے بیان پر ترجمان سندھ حکومت تحسین عابدی کا ردعمل سامنے آگیا
  • بجلی بلوں میں شفافیت کے لیے ’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘ ایپ متعارف، عوام دوست فیجرز سامنے آگئے