پاک امریکا تعلقات کسی وقتی یا عارضی کیفیت کا نام نہیں: رضوان سعید شیخ
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کسی وقتی یا عارضی کیفیت کا نام نہیں بلکہ یہ ناگزیر، تزویراتی اور خطے کے امن و معاشی استحکام کے لیے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔
ڈیلس کے دورے کے موقع پر جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی قیادت یہ واضح کرچکی ہے کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے طویل المدتی شراکت داری قائم کی جائے گی اور یہ تعلقات محض ’رومانس‘ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہیں جو مستقبل میں مزید گہرے ہوں گے۔
رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان اور امریکا دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہوتے ہیں۔ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے اور اگلی دو سے ڈھائی دہائیوں میں یہ تیسرا بڑا ملک بن سکتا ہے، ایسے میں امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کسی اختیار یا چوائس کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک لازمی حقیقت ہیں کیونکہ یہ خطے کے امن، عالمی ہم آہنگی اور دونوں ملکوں کے معاشی مفاد کے لیے ناگزیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی قیادت خود اس بات کا اظہار کرچکی ہے کہ وہ تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان کے ساتھ طویل المدتی اسٹریٹجک پارٹنرشپ قائم کرنا چاہتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ تعلقات وقتی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں تک دیرپا رہیں گے۔
سید عاصم منیر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خدا نے مجھے پاکستان کا محافظ بنایا ہے، اس کے علاوہ کسی عہدے کی خواہش نہیں ہے۔
اس سوال پر کہ اس تعلقات کے موجودہ ’رومانس‘ سے پاکستان کو کیا فائدہ ہو رہا ہے؟ رضوان سعید شیخ نے کہا کہ آج کی دنیا میں دو طرفہ تعلقات ہمیشہ قومی مفاد پر مبنی ہوتے ہیں۔ پاکستان کے لیے امریکا سب سے بڑی تجارتی منڈی ہے اور ہمیں جو ٹیرف ملا ہے وہ ان ملکوں کے مقابلے میں بہتر ہے جن کے ساتھ ہماری مسابقت ہے۔ یہ ایک بڑا موقع ہے جو سفارت کاری کے ذریعے پیدا کیا گیا ہے، اب اس موقع سے فائدہ نجی شعبے اور دیگر اداروں کو اٹھانا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے یہ تعلقات مستقبل میں ہماری آنے والی نسلوں تک ایک مستحکم بنیاد پر قائم رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات میں سب سے زیادہ حصہ ٹیکسٹائل کا ہے جو ستر فیصد سے زیادہ بنتا ہے اور اس میں مزید اضافے کی گنجائش ہے۔ پاکستان اس وقت امریکی کپاس کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے جبکہ اب سویابین کی درآمد بھی شروع کر دی گئی ہے جس میں کافی وسعت ممکن ہے۔ مزید یہ کہ معدنیات اور توانائی کے شعبے میں تعاون پر بات ہو رہی ہے جو دونوں ملکوں کے لیے یکساں مفید ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نوجوانوں کا ملک ہے، جہاں 65 فیصد آبادی تیس سال سے کم عمر ہے اور اوسط عمر تیس سال ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ نئی معیشت کے شعبوں جیسے آئی ٹی، آؤٹ سورسنگ اور کرپٹو میں بھی پاک امریکا تعلقات کو آگے بڑھایا جائے۔
واشنگٹن امریکا نے بھارت کے ساتھ اگست میں ہونے والے.
سفیر پاکستان نے انکشاف کیا کہ امریکی قیادت نے واضح طور پر کہا ہے کہ امریکا سرمایہ کاری صرف پاکستان میں کرے گا اور یہ ایک غیر معمولی پیش رفت ہے جس کے تحت جلد عملی اقدامات متوقع ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ امریکی کمپنیوں نے پہلے ہی پاکستان میں سرمایہ کاری اور جوائنٹ وینچرز میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور اسی تناظر میں آئندہ چند ماہ میں ٹیکساس میں پہلی پاک امریکا سرمایہ کاری کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے جسے بعد میں دیگر امریکی ریاستوں تک پھیلایا جائے گا۔
صدر ٹرمپ کے اس بیان کے حوالے سے کہ پاکستان میں تیل کے ذخائر دریافت ہو رہے ہیں، سفیر پاکستان نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں تیل اور گیس کے ذخائر موجود ہیں۔ یہ کوئی نئی دریافت نہیں بلکہ پرانے سروے سے ان کا علم تھا، تاہم نئے سائنسی سروے نے ان کی موجودگی کی مزید تصدیق کی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ یہ سرمایہ کاری طلب اور مشکل شعبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آف شور ڈرلنگ میں کامیابی کی شرح صرف دس فیصد ہوتی ہے یعنی اگر دس مقامات پر کوشش کی جائے تو صرف ایک پر کامیابی ملتی ہے۔ اس لیے پاکستان اپنے محدود وسائل کے ساتھ اس پر کام نہیں کر سکا، لیکن اگر امریکا اور دیگر ملک سرمایہ کاری کریں تو کامیابی کے امکانات بڑھ جائیں گے اور پاکستان کے توانائی کے شعبے میں انقلاب آ سکتا ہے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے حالیہ امریکا کے دورے اور ٹیمپا میں خطاب کے بعد انڈین میڈیا کے واویلے پر تبصرہ کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ انڈین میڈیا کا ردعمل حقیقت پر مبنی نہیں بلکہ خواہشات پر مبنی صحافت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران بھارتی میڈیا نے تو لاہور کی بندرگاہ فتح کرنے کی خبریں تک چلائی تھیں، لہٰذا اس سے زیادہ غیر سنجیدہ مثال اور کیا ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا کی ایسی رپورٹنگ دراصل ملیشیس نیت اور خواہشات پر مبنی ہے جسے دنیا کو اب سنجیدگی سے لینا یا نہ لینا خود طے کرنا ہوگا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ امریکی صدر ٹرمپ تقریباً چالیس مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ایک کردار ادا کیا لیکن بھارتی ذرائع ابلاغ اور قیادت اس کو ماننے کو تیار نہیں۔ ان کے مطابق یہ بھارتی رویہ دنیا کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ رضوان سعید شیخ پاکستان میں سرمایہ کاری پاکستان کے کہ پاکستان نہیں بلکہ کے ساتھ ہے اور کے لیے
پڑھیں:
دونوں ممالک کے تعلقات میں پیش رفت، پاکستان کی ترکیہ کو بڑی آفر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان اور ترکیہ کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، حکومت پاکستان نے ترکیہ کو کراچی میں ایک ہزار ایکڑ زمین ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے قیام کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ اقدام اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی معاونت سے ممکن ہوا ہے جسے دونوں ممالک کے درمیان پانچ ارب ڈالر کی دو طرفہ تجارت کے ہدف کی جانب ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت خصوصی صنعتی زون کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے تاکہ سرمایہ کاری کو فروغ مل سکے۔
ذرائع کے مطابق یہ پیش رفت وزیر اعظم شہباز شریف کی اپریل 2025 میں دی گئی تجویز پر عمل درآمد کا نتیجہ ہے جس کے بعد پاکستان اور ترکیہ کے تجارتی تعلقات مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے قیام سے ترک کمپنیوں کو جدید سہولیات میسر آئیں گی، اخراجات میں کمی واقع ہوگی اور کراچی کی بندرگاہ کے ذریعے وسطی ایشیا اور خلیجی ممالک تک تجارتی رسائی مزید آسان ہو جائے گی۔
معاشی ماہرین کے مطابق ایس آئی ایف سی کی یہ کاوش نہ صرف ترک سرمایہ کاری بڑھانے کا باعث بنے گی بلکہ عالمی برادری کے اعتماد میں بھی اضافہ کرے گی، جس سے پاکستان کے سرمایہ کاری ماحول کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔