مریم نواز کا پاکپتن کا دورہ، 20 بچوں کی اموات کے معاملے میں غفلت برتنے پرسی ای و ہیلتھ اور ایم ایس ہسپتال گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
پاکپتن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04جولائی 2025)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پاکپتن کا دورہ کیا، ہسپتال کے دورے کے دوران مریضوں کے لواحقین نے شکایات کے انبار لگا دئیے،وزیراعلیٰ پنجاب نے موقع پر سی ای او ہیلتھ او ر ہسپتال کے ایم ایس کو گرفتار کرنے کے آرڈر جاری کئے جس کے بعد پولیس نے سی ای اوہیلتھ اور ایم ایس ہسپتال کو گرفتار کرلیا،پولیس نے دونوں افسران سہیل اصغر اور عدنان غفار کو ہسپتال کے میٹنگ روم سے اپنی حراست میں لیا، پولیس نے دونوں افسران کو موقع پر ہی ہتھکڑیاں لگا کر گرفتارکرنے کے بعد تفتیش کیلئے تھانے منتقل کر دیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ڈسٹرکٹ ہسپتال کا ہنگامی دورہ کیا۔اس موقع پر ہسپتال میں موجود مریضوں کے لواحقین نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے شکایات بھی کیں۔(جاری ہے)
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بچوں کے وارڈ سمیت دیگر شعبہ جات کا معائنہ کیا۔وزیراعلیٰ کو پیش کی گئی انکوائری رپورٹ کے بعد فوری احکامات جاری کئے گئے جن کی روشنی میں گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
یہ بھی بتایاگیاہے کہ پاکپتن میں 20بچوں کی اموات کے معاملے کی ابتدائی انکوائری رپورٹ سامنے آنے کے مزید ذمہ داران کے خلاف بھی کارروائی متوقع ہے۔یاد رہے کہ پاکپتن میں 20بچوں کی اموات غیر تربیت یافتہ دائیوں اور نجی ہسپتالوں میں آپریشن کے باعث ہوئیں تھیں۔ ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیاگیاتھا کہ پاکپتن ڈسٹرکٹ ہسپتال میں 20 نومولودوں کی ہلاکت کے معاملے پر محکمہ صحت اور کمشنر ساہیوال نے ابتدائی رپورٹس تیار کرلیں گئیں تھیں۔جیو نیوز کے مطابق رپورٹس میں مزید بتایا گیا تھا کہ 15 بچے نجی ہسپتال میں پیدا ہوئے مگر حالت بگڑنے پر انہیں سرکاری ہسپتال لایا گیاتھا۔ 5 بچوں کی ہلاکت غیرتربیت یافتہ دائیوں اور ان کے طریقہ کار سے ہوئی جب کہ ہسپتال لائے گئے بچوں کی مائیں بھی ان کے ساتھ نہیں تھیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ بچوں کی آمد اور علاج کے وقت کا کلینیکل آڈٹ بھی کروایا گیا ہے اور یہ رپورٹس وزیر اعلی مریم نواز کی پاکپتن آمد پر پیش کی جائیں گی۔ ذرائع کایہ بھی کہنا تھا کہ ہسپتال میں آکسیجن دستیاب نہ ہونے کے شواہد نہیں مل سکے اور ہسپتال میں آکسیجن کے 45 سلنڈر موجود تھے۔قبل ازیں چند روز قبل پاکپتن میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ سامنے آیا تھا جہاں مبینہ غفلت کے باعث ایک ہفتے کے دوران بیس نومولود زندگی کی بازی ہارگئے تھے۔پاکپتن کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرہسپتال میں رواں مبینہ غفلت اور سہولیات کے فقدان کے باعث بیس بچوں کی اموات ہوئیں تھیں۔ بچوں کی ہلاکت سے علاقے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔بچوں کے ورثا نے طبی عملے پر غفلت، آکسیجن کی کمی اور ناقص سہولیات کا الزام لگایا تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پنجاب مریم نواز بچوں کی اموات ہسپتال میں تھا کہ
پڑھیں:
ہانگ کانگ میں خوفناک آگ سے 151 اموات، حکام کی بڑی غفلت سامنے آگئی
ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو جان لی نے حالیہ دہائیوں کی بدترین آتشزدگی میں 151 افراد کی ہلاکت کے بعد واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے ایک آزاد کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
حکام کے مطابق وانگ فُک کورٹ ہاؤسنگ کمپلیکس کی عمارتوں میں جاری تعمیر و مرمت کے دوران غیر معیاری پلاسٹک میش اور انسولیشن فوم استعمال کیا گیا، جس نے آگ کے تیزی سے پھیلنے میں اہم کردار ادا کیا۔
پولیس اب تک 13 افراد کو شبہِ قتلِ خطا کے الزام میں گرفتار کر چکی ہے، جبکہ انسداد بدعنوانی کمیشن نے بھی 12 افراد کو ممکنہ کرپشن کے الزام میں حراست میں لیا ہے۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ دونوں تحقیقات میں گرفتار کیے گئے افراد میں کوئی مشترک ہے یا نہیں۔
تحقیقات کے مطابق آگ سات رہائشی ٹاورز میں پھیلی، جہاں 4 ہزار سے زائد افراد رہائش پذیر ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ دو عمارتوں میں تلاش کا عمل ابھی باقی ہے جبکہ تیس کے قریب افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ عوامی غم و غصے کے پیشِ نظر جان لی نے کہا کہ کسی کو بھی سانحے کو سیاسی رنگ دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
رہائشیوں نے گزشتہ برس ہی تعمیراتی کام میں استعمال ہونے والے آتش گیر مواد کے خطرات سے متعلق شکایات درج کرائی تھیں، تاہم سرکاری محکموں نے انہیں "کم خطرہ" قرار دیا تھا۔
بعد ازاں تحقیقات میں سامنے آیا کہ ٹھیکیداروں نے مشکل مقامات پر غیر معیاری میش نصب کر کے معائنہ کاروں کو دھوکا دیا، جبکہ انسولیشن فوم نے آگ کو مزید بھڑکایا۔ اس دوران فائر الارم بھی درست طور پر کام نہیں کر رہے تھے۔
حادثے میں متعدد غیر ملکی گھریلو ملازمین سمیت پالتو جانور بھی ہلاک ہوئے۔ تقریباً 1,500 افراد کو ہنگامی مراکز سے عارضی رہائش گاہوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ حکومت نے متاثرہ گھرانوں کو 10 ہزار ہانگ کانگ ڈالر کی فوری مالی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔