گھٹنوں کی تکلیف سے نجات کا آسان نسخہ، چہل قدمی اور سائیکل چلانا مؤثر ثابت
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: طبی ماہرین نے کہا ہے کہ روزمرہ زندگی میں چہل قدمی، سائیکل چلانے یا تیراکی جیسی سرگرمیوں کو معمول بناکر نہ صرف گھٹنوں کی تکلیف سے بچا جا سکتا ہے بلکہ اس کی شدت میں واضح کمی بھی لائی جا سکتی ہے۔
برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی تازہ تحقیق کے مطابق اگرچہ مختلف ورزشیں گھٹنوں کے درد میں کمی لانے میں مددگار ہوتی ہیں، تاہم ایروبک ورزشیں اس حوالے سے سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہوئیں۔ ایروبک ورزشوں میں تیز چہل قدمی، دوڑنا، سیڑھیاں چڑھنا اور تیراکی جیسی سرگرمیاں شامل ہیں، جو دل اور نظامِ تنفس کو مضبوط بناتی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 45 سال سے زائد عمر کے تقریباً 30 فیصد افراد گھٹنوں کے درد میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اس مطالعے میں 1990 سے 2024 کے دوران کیے گئے 217 کلینیکل ٹرائلز کا جائزہ لیا گیا، جن میں 15 ہزار سے زائد شرکاء شامل تھے، مسلسل ایروبک ورزشیں کرنے سے گھٹنوں کے درد میں مختصر اور طویل المدتی بہتری دیکھی گئی۔
محققین کے مطابق گھٹنوں کے جوڑ انسانی جسم کے کمزور ترین حصوں میں شمار ہوتے ہیں، جو چوٹ، جوڑوں کے امراض یا بافتوں کی خرابی کے باعث متاثر ہوتے ہیں۔ تاہم چہل قدمی یا سائیکلنگ کو معمول بنانا اس درد کے خلاف بہترین دفاع ثابت ہوتا ہے۔
دوسری جانب امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال گھٹنوں کے درد کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔ ان غذاؤں میں موجود چکنائی رانوں میں چربی جمع کر دیتی ہے، جو آگے چل کر گھٹنوں اور کولہوں کی تکلیف کا سبب بنتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ متوازن غذا، جسمانی سرگرمی اور ایروبک ورزشیں گھٹنوں کی صحت برقرار رکھنے اور بڑھتی عمر میں بھی انہیں متحرک رکھنے کا مؤثر ذریعہ ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گھٹنوں کے درد چہل قدمی
پڑھیں:
اسپنر نعمان علی کا نیا ریکارڈ، ’یہ کسی اور ملک میں ہوتے تو سر آنکھوں پر بٹھایا جاتا‘
پاکستان کرکٹ ٹیم کے تجربہ کار اسپنر نعمان علی نے دنیائے کرکٹ کے عظیم لیگ اسپنر عبدالقادر کا 37 سال پرانا ریکارڈ اپنے نام کرلیا ہے۔ نعمان علی نے گزشتہ پانچ ٹیسٹ میچوں کے دوران سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے پاکستانی باؤلر بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
نعمان علی کی اس غیرمعمولی کارکردگی کے بعد سوشل میڈیا پر شائقین کرکٹ اور ماہرین کی جانب سے انہیں بھرپور سراہا جا رہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ اگر نعمان جیسے باصلاحیت اسپنر کو جلد موقع دیا جاتا تو وہ پاکستان کو کئی مواقع پر فتح دلا سکتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ٹیسٹ: اسپنر نعمان علی کا نیا کارنامہ، عبدالقادر کا 37 سالہ ریکارڈ توڑ دیا
سلیم خالق نے اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نعمان علی جیسا اسپنر اگر کسی اور ملک میں ہوتا تو اسے سر آنکھوں پر بٹھایا جاتا۔ یہ بیچارہ سال میں صرف 2 یا 3 ٹیسٹ کھیلتا ہے اور پھر ٹیم سے باہر کر دیا جاتا ہے۔ ہم ٹی ٹو20 میں چند چھکے لگانے والوں کو تو سپر اسٹار بنا دیتے ہیں، مگر اصل اسٹار تو نعمان جیسے کھلاڑی ہیں جو ہمیں ٹیسٹ میچز جتواتے ہیں۔ انہیں ان کا جائز حق دیا جائے۔
نعمان علی جیسا اسپنر کسی اور ملک میں ہوتا تو اسے سر آنکھوں پر بٹھایا جاتا،یہ بیچارہ سال میں 2،3ٹیسٹ کھیل کر پھر سائیڈ پر ہو جاتا ہے،ٹی ٹوئنٹی میں کوئی چند چھکے لگا لے تو ہم اسے سپراسٹار بنا دیتے ہیں اصل اسٹارز نعمان جیسے کھلاڑی ہی ہیں جو ہمیں میچ جتوا سکیں،ان کو جائز حق دیں
— Saleem Khaliq (@saleemkhaliq) October 15, 2025
ایک صارف نے کہا کہ شان پولاک کے مطابق نعمان نے 34 سال کی عمر میں اپنا ڈیبیو کیا۔ وہ 23 سال کی عمر میں بھی ڈیبیو کر سکتا تھا، جب اُس کے پاس تجربہ، پختگی یا تسلسل نہیں تھا۔ اگر ایسا ہوتا، تو ممکن ہے وہ صرف دو یا تین میچ کھیلتا اور پھر کبھی منتخب نہ ہوتا۔
Shaun Pollock said, "Noman made his debut at 34. He could’ve debuted at 23, when he didn’t have the experience, maturity or consistency. If that had happened, he might have played only two or three games & never played again." pic.twitter.com/rzlhMphmot
— Sheri. (@CallMeSheri1_) October 15, 2025
عدنان ملک نے لکھا کہ میرے خیال میں یہ صدی کی سب سے بہترین بال ہے جو نعمان علی نے کروائی ہے اور بیٹسمین کو بالکل اندازہ ہی نہیں ہوا چکر کھا گئے۔
میرے خیال میں یہ صدی کی سب سے بہترین بال ہے جو نعمان علی نے کروائی ہے اور بیٹسمین کو بالکل اندازہ ہی نہیں ہوا چکر کھا گئے۔۔#PakistanCricket #BabarAzam???? pic.twitter.com/U9QT0Xx2uK
— Adnan Malik ✨ (@A_ViewsPk) October 15, 2025
علی شیر نے کہا کہ کیا ہم کرکٹ بورڈ سے پوچھ سکتے ہیں کہ ہمارا بیسٹ ٹیسٹ پرفارمر نعمان علی سنٹرل کنٹریکٹ کی اے کیٹگری میں کیوں نہیں ہے؟
کیا ہم کرکٹ بورڈ سے پوچھ سکتے ہیں کہ ہمارا بیسٹ ٹیسٹ پرفارمر نعمان علی سنٹرل کنٹریکٹ کی اے کیٹگری میں کیوں نہی ہے؟
صرف اسی ایک پوائنٹ کی غیرجانبدرانہ انکوائری ہو جائے تو آپکو پتہ چل جائے گا کہ PCB کے معاملات کسطرح چلائے جا رہے ہیں۔
میری تمام کرکٹ فین سے گزارش ہے یہ سوال اٹھائیں
— ???? علی شیر پنڈت (@cric_pundit) October 15, 2025
واضح رہے کہ 39 سالہ نعمان علی نے جنوبی افریقہ کی پہلی اننگز میں 6 وکٹیں حاصل کر کے اپنے ٹیسٹ کیریئر میں 9یں مرتبہ 5 یا اس سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا، یوں وہ پاکستان کے کامیاب ترین لیفٹ آرم اسپنر بن گئے ہیں جنہوں نے سب سے زیادہ مرتبہ ایک اننگز میں 5 یا زائد وکٹیں حاصل کیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی کرکٹر نعمان علی نعمان علی اعزاز