معرکہ حق میں بھارت نے پاکستانی قوم کو یکجا کیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
آپریشن بنیان مرصوص دنیا کی نظر میں صرف ایک آپریشن کی حیثیت رکھتا ہوگا، مگر بندہ ناچیز کی نظر میں اس کا اثر بہت گھنہ اور گہرہ ہے۔
اس ملک کی تاریخ میں بڑے بڑے واقعات پیش آئے، توجہہ طلب پہلا بڑا واقع 14 اگست 1947 کو اس ملک کا قیام تھا، دوسرا 1965 اور1971 کی جنگیں تھیں، جو ہم نے اپنی بقا کے لئے اپنے دشمن سے لڑیں، 2019 میں دشمن کی ناپاک سازش کو ہم نہ صرف ناکام بنایا، بلکہ اس کو منہ توڑ جواب دے کر اس کے بخیے اکھیڑ کے رکھ دئے تھے۔
اب کی بار پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے وہ کیا، جو کوئی بھی غیرت مند ملک برداشت نہیں کرسکتا تھا، ہماری خودمختاری کو للکارا گیا تھا اور پھر جو پاکستان نے کیا اسکو دنیا نے دیکھا۔
جب بھارتی ڈرونز پاکستانی فضاؤں میں آئے اور ان کو ہمارے جوان ہماری مشینیں اور ہمارے لوگ گراتے رہے، اس بیچ ایک تصویر نے میری توجہہ اپنی جانب مبذول کرائی، جس میں ایک شہری اپنے ذاتی اسلحہ سے رینجرز کے جوان کے ساتھ ملکر دشمن کے ڈرون کو مار گرانے میں کامیاب ہوا، یہ وہ تاریخی لمحہ تھاجس کا اس قوم کو شدت سے انتظار تھا۔
اس جنگ میں جو رہی تو کچھ ہی گھنٹے، ہماری بہادر افواج نے بھارت کے حیران کن طور پر چھکے چھڑا دے اور انکو گھٹنوں پر لے آئے، کہیں سفید جھنڈے تو کہیں سیز فائر کی باتیں، کمال بات تو یہ کہ اس جنگ میں ہمیں لہو گرمانے کے لئے کسی ملی نغمے کسی جنگی ترانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی۔
کیونکہ ہمارے جوانوں کے ساتھ ہماری قوم ڈٹ کر کھڑی ہوگئی تھی، علی الصبح جب آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا گیا تو کہیں کھیتوں میں کہیں سڑکوں پر ہمارے لوگ ہماری افواج کے ساتھ موجود تھے، دنیا یہ دیکھ کر دنگ رہ گئی کہ اتنے خطرناک مزائل چل رہے ہیں اور غیور قوم کے لوگ اپنی افواج کے ساتھ موجود ہیں۔
ان آنکھوں نے وہ لمحہ بھی قید کیا ہے جب پاکستانیوں نے جنگ سے واپسی پر اپنے بہادر سپوتوں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں، اورخاکسار کی آنکھوں کو وہ لمحہ بھی یاد ہے جب ناپاک سیاسی عزائم کو پانے کے خاطر چند برس قبل سیاسی بلوائیوں کے ہاتھوں فوجی جوانوں کی گاڑیوں پر سنگ باری کی گئی تھی۔
مجھے یہ کہنے میں کوئی آر نہیں کہ شکریہ بھارت تم نے وہ کردکھایا جو بڑے بڑے سیمینار، سیاسی تقاریر، بڑے بڑے جلسے نہ کرپائے، تم نے آپریشن سندور کے نام پر اپنے سیاسی عزائم تو پورے کیے یا نہ کیے ہم نے وہ حاصل کرلیا، جس کی یہ قوم پچھلی کئی دہائیوں سے متلاشی تھی۔
تقسیم میں پڑی یہ قوم اک بار پھر سے جی اٹھی، ہم نے نہ صرف دشمن کا غرور مٹی میں ملایا، ہم نے عالمی محاذ پر اپنے نام کے جھنڈے گاڑے، سپر پاور کے سپر صدر نے بھی کہہ دیا کہ پاکستانی کمال قوم ہے، 9 مئی سے پہلے اور 9 مئی کے بعد کے پاکستان میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
بیساکھیاں ڈھونڈتی یہ قوم اور اسکے ادارے، اب تن تنہا اپنے دم پر کھڑے ہورے ہیں، یہ قوم کھڑی ہورہی ہے، امریکہ بھی پاکستان سے تجارت کا خواہاں ہے، وہ دن دور نہیں جب یہ ملک یہ قوم دوبارہ سے اٹھ کھڑی ہوگی ،انشاءاللہ۔ تو پھر کیوں نہ کہیں ہم شکریہ بھارت
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آپریشن بنیان مرصوص فیلڈ مارشل معرکہ حق کے ساتھ یہ قوم
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک