وفاقی حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا اصولی فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے تاہم حتمی فیصلہ وزیراعظم کی منظوری کی صورت میں ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے شوگر انڈسٹری مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کے لیے تجاویز تیار کی گئی ہیں، جس کے تحت حکومت صرف 5 لاکھ ٹن چینی کا بفر اسٹاک رکھے گی اور اس کے علاوہ مداخلت نہیں کرے گی۔
ذرائع کے مطابق شراکت داروں کے ساتھ مشاورت سے تجاویز کا حتمی مسودہ آئندہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف کو پیش کیا جائے گا۔
تجاویز کے مطابق حکومت ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے پاس ایک ماہ کی کھپت کے برابر بفر اسٹاک رکھے گی، ڈی ریگولیٹ کرنے پر قیمتیں کنٹرول نہ ہوئی تو سبسڈی کا حجم بڑھایا جا سکتا ہے، چینی سرپلس ہونے پر برآمد ہوگی تو کسان کو گنے کے بہتر دام مل سکیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے شوگر ملز کو 50 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد تک چلایا جائے گا، شوگر ملز کو پوری صلاحیت پر چلا کر گنا استعمال کرنے سے 2.
ذرائع نے مزید بتایا کہ کھپت کے علاوہ اضافی چینی برآمد کر کے 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے، ایک ماہ کی کھپت کے برابر ٹی سی پی کے ذریعے بفر اسٹاک کے علاوہ باقی چینی نجی شعبہ ڈیل کرے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈی ریگولیٹ کرنے
پڑھیں:
شوگر ملز مالکان کو برآمد کیلئے سبسڈی کیوں دی گئی؟ چیئرمین پی اے سی کا سوال
— فائل فوٹوچیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) جنید اکبر خان نے شوگر ملز مالکان کو ملنے والی سبسڈی پر سوال اُٹھا دیا۔
جنید اکبر خان نے اجلاس کے دوران سیکریٹری صنعت و پیداوار سے سوال کیا کہ شوگر ملز مالکان کو برآمد کے لیے سبسڈی کیوں دی گئی؟ ہم نے آپ سے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کی تھیں؟ کہاں ہیں تفصیلات؟
سیکریٹری صنعت و پیداوار نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس شوگر ملز کی فہرست ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ صرف شوگر ملز کی فہرست نہیں بلکہ ان کے مالکان اور ڈائریکٹرز کی تفصیلات بھی دیں۔
سیکریٹری صنعت و پیداوار نے اجلاس کے دوران بتایا کہ گزشتہ سال ملک میں چینی کی پیداوار 76 لاکھ 60 ہزار میٹرک ٹن تھی، اس میں سے 13 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ چینی سرپلس رہی۔
بریفنگ میں نے مزید بتایا کہ 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی اگلے سال کے لیے ریزرو رکھی گئی ہے۔ وفاقی کابینہ اور ای سی سی نے 3 مراحل میں7 لاکھ 90 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی، چینی برآمد کر کے 40 کروڑ ڈالرز سے زیادہ زرمبادلہ کمایا گیا۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا ہے کہ جب چینی ایکسپورٹ کی گئی تو مقامی مارکیٹ میں قیمت 143روپے کلو تھی اور اس وقت مقامی مارکیٹ میں قیمت 173 روپے فی کلو ہے، مارکیٹ میں قیمت بڑھنے پر وزیراعظم نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی۔