کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر ایک اور شہری قتل، رواں سال کی مجموعی تعداد 64 پوگئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
شہر میں جاری ڈاکو راج کے دوران ڈاکوؤں نے ایک اور شہری کی جان لے لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سرجانی ٹاؤن کے لیاری 36 علی مینگل گوٹھ میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے سر پر گولی لگنے سے شدید زخمی شخص سول اسپتال میں دوران علاج زندگی کی بازی ہار گیا۔
حالیہ واقعے کے بعد شہر میں رواں سال کے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد 64 ہوگئی ۔
جمعرات کی شب ڈاکوؤں نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر 30 سالہ راشد کو فائرنگ کر کے شدید زخمی گیا تھا جسے سر پر گولی لگی تھی۔
مضروب کو ابتدائی طور پر طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال لیجایا گیا جسے بعدازاں سول اسپتال ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا جو ہفتے کی صبح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی ای چالان سسٹم کا انوکھا کارنامہ، گھر میں کھڑی گاڑی کا ای چالان کردیا۔
کراچی میں نافذ کردہ ای چالان سسٹم کی ایک کے بعد ایک خامی سامنے آنے لگی ہے جس سے شہری شدید نفسیاتی دبائو اور پریشانی کا شکار ہونے لگے ہیں۔ای چلان سسٹم نے شہرقائد کے باسیوں کو نہ کردہ چالان کا قصوار ٹھہرانا بھی شروع کردیا ہے، کسی کو اس کی چوری شدہ گاڑی کا ای چلان بھیجا جا رہا ہے تو کسی کو ایک ہی روز میں پانچ پانچ ای چلان موصول ہو رہے ہیں، کوئی اس بات کی شکایت کرتا نظر آرہا ہے کہ اس کو کسی اور کی گاڑی کا ای چلان موصول ہوا ہے۔تازہ ترین واقعے میں شہری کو کسی اور کی گاڑی کا 10 ہزار روپے کا ای چلان اس کے گھر کے ایڈریس گلشن اقبال پر بھیج دیا گیا۔شہری فیصل ستار نے بتایا کہ اس کے پاس سوزوکی کلٹس گاڑی ہے جبکہ اس کو موصول ہونے والا چلان سوزوکی مہران گاڑی کا ہے۔شہری نے بتایاکہ مہران گاڑی کبھی اس کے زیر استعمال نہیں رہی اس کی ملکیت کلٹس گاڑی ہے جس کا رنگ سلور ہے جبکہ ای چلان میں دکھائی گئی گاڑی کا رنگ سرخ اور وہ مہران ہے۔متاثرہ شہری نے مزید انکشاف کیا کہ گزشتہ کئی ماہ سے گاڑی اس کے زیراستعمال ہی نہیں اس کی گاڑی گھر پر کھڑی ہے اور متواتر کھڑی رہنے کی وجہ سے اس کی بیٹری بھی ڈیڈ ہو چکی ہے۔شہری فیصل ستار نے بتایا کہ جب اس نے شک پر ایکسائز کی ویب سائٹ پر بھیجے گئے ای چلان کی گاڑی کی تصدیق کے لیے اس کا رجسٹریشن نمبر ڈالا تو دلچسپ انکشاف ہوا کہ اے ایس ایف 813 نمبر کی گاڑی مہران ماڈل 2003 ہی ہے اور گاڑی مس مون لائٹ انڈسٹریز کے نام رجسٹرڈ ہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ ان کی گاڑی کا نمبر اے ایس ایف 613 اور ماڈل 2004 ہے، ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے والی مہران گاڑی کی نمبر پلیٹ درسٹ طریقے سے ریڈ نہیں کی گئی اور گاڑی نمبر اے ایس ایف 813 کے بجائے اے ایس ایف کے 613 کے مالک کو 10 ہزار روپے کا ای چلان بھیج دیا گیا۔شہری نے کہا کہ جب وہ شکایت لیکر ٹریفک پولیس کے سہولت سینٹر پہنے تو ان سے کہا گیا کہ اس کا کیس کمیٹی کو بھیجا جائے گا جس کے بعد فیصلہ ہوگا۔فیصل ستار نے کہا کہ وہ ایک پرائیویٹ فرم میں ملازم ہے اور دس ہزار روپے کی بڑی رقم کا ناجائز ای چلان موصول ہونے کے بعد شدید ذہنی دبائو کا شکار ہے۔انہوں نے کہا وہ شدید پریشان ہے کہ اس نئی مصیبت سے جان چھڑانے کے لیے اس کو سرکاری دفاتر کے نجانے کتنے چکر کاٹنے پڑیں، کیونکہ سارے ثبوت موجود ہونے کے باوجود اس کو آئندہ تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا عندیہ دیا گیا ہے۔