سیلاب اور گندم پر سیاست کرنے والوں کو جواب ملے گا، مریم اورنگزیب کا پیپلزپارٹی پر وار
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز پر تنقید کا سخت جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو بخوبی علم ہے کہ پنجاب میں سیلاب کے دوران کس پیمانے پر ریسکیو اور ریلیف آپریشن کیا گیا، مگر اگر ان کے ترجمان سیلاب اور گندم جیسے حساس معاملات پر سیاست کریں گے تو پھر جواب بھی سننا پڑے گا۔
اپنے ایک بیان میں مریم اورنگزیب نے واضح کیاکہ پیپلز پارٹی کے ترجمانوں کی طرف سے کی گئی تنقید بلاجواز اور سیاسی مفاد پر مبنی ہے، اور اگر وہ سیاسی تنقید کریں گے تو انہیں اس کا جواب برداشت کرنے کا حوصلہ بھی رکھنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ’معافی مانگو‘: مریم نواز کے بیان پر پیپلزپارٹی کا سینیٹ سے بھی واک آؤٹ، قانون سازی کے بائیکاٹ کا اعلان
انہوں نے مزید کہاکہ سیلاب اور گندم پر پیپلز پارٹی نے خود سیاسی بیانیہ تشکیل دیا، اس کے برعکس مسلم لیگ (ن) نے کبھی کسی دوسرے صوبے کی ترقی یا مسائل پر سیاست نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ رائے دینے، مسئلے کی نشاندہی کرنے اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ میں فرق ہوتا ہے، اور پیپلز پارٹی کو یہ فرق سمجھنا چاہیے۔
سینیئر وزیر کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کو عوامی مینڈیٹ حاصل ہے، اور وہ پنجاب کے عوام کی نمائندگی اور ان کے حقوق کے دفاع کی ذمہ داری نبھا رہی ہیں۔ عوامی مفادات کا تحفظ مریم نواز کا آئینی حق اور فرائض میں شامل ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہاکہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے خود وزیراعلیٰ مریم نواز کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے کی جانے والی کوششوں اور امدادی اقدامات کی تعریف کی تھی، اور تباہ کن سیلاب کے دوران دونوں جماعتوں نے ایک ٹیم کی طرح مل کر کام کیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو پنجاب میں کیے گئے بڑے ریسکیو اور ریلیف آپریشن کی مکمل معلومات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور ایم این اے نبیل گبول نے بھی مریم نواز کی کاوشوں کو سراہا، مگر پیپلز پارٹی کے بعض ترجمان شاید بلاول بھٹو کی تعریف برداشت نہ کر سکے، اسی لیے اگلے ہی دن غیر ضروری تنقید شروع کر دی گئی۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ جہاں جہاں گورنر پنجاب گئے، وہاں انہیں پنجاب کی انتظامیہ کی جانب سے سیلاب سے نمٹنے کی حکمت عملی اور اقدامات پر مکمل بریفنگ دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کو ایک دوسرے پر بلاوجہ تنقید سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ اس قسم کا رویہ نہ صرف غیر تعمیری ہے بلکہ قومی مفادات کے بھی منافی ہے، اور پیپلز پارٹی کو اس نکتہ کو سنجیدگی سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہر چیز کا علاج بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نہیں، اپنے مشورے اپنے پاس رکھیں، وزیراعلیٰ مریم نواز
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پیپلزپارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپنے مشورے اپنے پاس رکھیں ہر مسئلے کا حل بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام نہیں، جس کے بعد پیپلزپارٹی کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے، اور مریم نواز سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پنجاب حکومت پیپلزپارٹی تنقید جواب ردعمل سینیئر وزیر مسلم لیگ ن وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب حکومت پیپلزپارٹی جواب مسلم لیگ ن وی نیوز مریم اورنگزیب نے پیپلز پارٹی کے کی جانب سے مریم نواز تھا کہ
پڑھیں:
مریم نواز کے بیانات کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیاپاکستان پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیانات کے خلاف قومی اسمبلی ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔
اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا تھا ہم ایوان سے بطور احتجاج واک آؤٹ کرتے ہیں۔ آن گراؤنڈ حالات جوں کے توں ہیں اور کوئی تبدیلی نہیں آئی، ہم اس وقت اس ایوان کا حصہ نہیں بن سکتے جب تک حالات تبدیل نہیں ہوتے۔
بعد ازاں حکومتی ارکان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو منا کر واپس قومی اسمبلی اجلاس میں لے آئے۔
مریم نواز نے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے لوگوں کی عزت نفس کی بات کی، اس پر کبھی معافی نہیں مانگوں گی
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی مریم نواز نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا تھا کہ میں پنجاب کی تذلیل اور نشانہ بنانے والوں کو جواب دوں گی، پنجاب کی بات وزیراعلیٰ نہیں کرے گی تو اور کون کرے گا۔
مریم نواز نے کہا تھا کہ میں نے اپنے لوگوں کی عزت نفس کی بات کی، اس پر کبھی معافی نہیں مانگوں گی۔ سیلاب آگیا تو مانگنا شروع کردو، پنجاب کے پاس وسائل ہیں، باقی تمام صوبوں کے پاس بھی یکساں وسائل ہیں، وہ کہاں جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے وسائل سے لاکھوں سیلاب متاثرین کو گھروں میں آباد کریں گے، کبھی لوگوں کو کشکول پکڑنے کا نہیں کہوں گی۔
دوسری جانب صحافیوں کی جانب سے بھی گزشتہ روز اسلام آباد پریس کلب میں پولیس کی جانب سے تشدد اور توڑ پھوڑ کی مذمت کی اور پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں پولیس نے اندر گھس کر ناصرف صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ املاک کی توڑ پھوڑ بھی کی جس پر ملک بھر کی صحافتی تنظیموں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔