کوئٹہ: ایف سی ہیڈکوارٹرز کے قریب خودکش دھماکا‘10 افراد شہید ‘ 30 زخمی‘6 دہشت گرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251001-01-18
کوئٹہ(نمائندہ جسارت) بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایف سی ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے کے نتیجے میں10 افرادشہید اور 30 سے زاید زخمی ہو گئے جب کہ خودکش بمبار سمیت 6 دہشت گرد مارے گئے۔واقعہ کوئٹہ کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پیش آیا جہاں خوجک روڈ پر ایف سی ہیڈکوارٹر کے مرکزی دروازے پر خودکش دھماکا ہوا جس کی شدت سے عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔زخمیوں میں 2 سیکورٹی اہلکاروں سمیت 4 خواتین بھی شامل ہیں۔دھماکے کے فوراً بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری ایک گاڑی کو ایف سی ہیڈکوارٹر کے مرکزی دروازے سے ٹکرایا۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ کئی سو فٹ دور تک عمارتوں کے شیشے اور کھڑی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ بلوچستان میں جاری دہشت گردی کی ایک کڑی ہے، جس میں حملہ آوروں نے ہیڈکوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی مگر سیکورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے سازش ناکام بنا دی۔صوبائی وزیرِ صحت بخت محمد کاکڑ کے مطابق زخمیوں میں سے کئی افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے، جنہیں انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا ہے۔وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ایف سی کے بہادر سپوتوں نے دہشت گردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچا کر مذموم عزائم کو ناکام بنایاجس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے ایف سی جوانوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایف سی کے بہادر جوانوں پر ناز ہے۔ وزیرداخلہ نے زخمی ہونے والے 2 جوانوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا بھی کی۔وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ اور انسانیت سوز کارروائی کا مقصد امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنا ہے۔ انہوں نے سیکورٹی فورسز کی فوری اور مؤثر کارروائی کی تعریف کی اور کہا کہ واقعے کے فوراً بعد دہشت گردوں کو واصل جہنم کردیا گیا۔انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ شہدا کے لیے فوری مالی امداد اور زخمیوں کے علاج کا پورا خرچہ صوبائی حکومت برداشت کرے گی۔واقعے کے بعد کوئٹہ میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کر دیے گئے ہیں۔ ایف سی اور پولیس نے علاقے کی ناکا بندی کر دی ہے جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈز کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی شناخت اور ان کے محرکات کی تحقیقات جاری ہیں اور ممکنہ طور پر یہ حملہ مقامی دہشت گرد گروہوں سے منسلک ہے۔ترجمان ایف سی نے ابتدائی بیان میں تصدیق کی ہے کہ ہیڈکوارٹر کی دیواریں اور مرکزی گیٹ شدید متاثر ہوئے ہیں تاہم اندرونی تنصیبات محفوظ ہیں۔ یہ حملہ بلوچستان میں حالیہ دنوں میں دہشت گردی کی لہر کا حصہ ہے، جہاں پولیس ٹریننگ سینٹرز، سیاسی جلسوں اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔دوسری جانب خضدار میں سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 7 دہشت گرد ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق ضلع خضدار کے علاقے زہری میں دہشت گردوں کے خلاف سیکورٹی فورسز نے خفیہ اطلاعات کی بنا پر آپریشن کیا، زہری کے ملحقہ پہاڑوں میں دہشت گردوں کی موجودگی اور نقل و حرکت کی خفیہ اطلاعات تھیں۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے مقامی لوگوں کو ہراساں کرنے کا عمل بھی جاری رکھا ہوا تھا۔آپریشن میں بڑی تعداد میں گراؤنڈ فورسز اور ہیلی کاپٹرز کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے، آپریشن کے نتیجے میں اب تک 7 دہشت گرد مارے جاچکے ہیں اور 10 دہشت گردوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے تیار شدہ آی ای ڈیز، ٹرانسمیٹرز، امریکی ساختہ خودکار ہتھیار، گرینیڈ، گولیاں اور موٹر سائیکلیں بھی برآمد ہوئیں ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیکورٹی ذرائع کے مطابق ایف سی ہیڈکوارٹر سیکورٹی فورسز
پڑھیں:
پشاور میں پولیس موبائل کے قریب دھماکا، متعدد اہلکار زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: صوبائی دارالحکومت کے علاقے بھانہ ماڑی میں پولیس موبائل کے قریب ہونے والے دھماکے سے چار اہلکار زخمی ہوگئے، جبکہ واقعے کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پشاور کے علاقے بھانہ ماڑی میں پولیس موبائل کے قریب ہونے والے دھماکے سے چار اہلکار زخمی ہوگئے، دھماکا قمر دین چوک میں اس وقت ہوا جب پولیس موبائل معمول کے گشت پر تھی۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق موبائل کو آئی ای ڈی ڈیوائس کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی جس کے باعث اردگرد کے مکینوں میں بھی خوف کی فضا پیدا ہوگئی۔
سی سی پی او پشاور ڈاکٹر میاں سعید احمد نے تصدیق کی ہے کہ حملے میں چار پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس فورسز نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا، شواہد اکٹھے کرنے کا عمل شروع کردیا اور عینی شاہدین کے بیانات قلم بند کرنے کے ساتھ ساتھ ملزمان کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔
دھماکے کے بعد پولیس اور سیکیورٹی اداروں کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کیا گیا تاکہ دھماکے کی نوعیت اور طریقہ کار کا تعین کیا جا سکے۔ دوسری جانب واقعے کے بعد شہر بھر میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان