ٹیرف جنگ کے باوجود بھارت اور امریکا کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
تجارتی ٹیرف کے مسائل پر کشیدگی کے باوجود بھارت اور امریکا کی افواج باقاعدہ مشترکہ مشقیں کر رہی ہیں۔
بھارتی بحریہ کے مطابق مقامی طور پر تیار کردہ گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر آئی این ایس اِمفال نے بحیرۂ عرب میں امریکی بحریہ کے ارلے برک کلاس گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر یو ایس ایس گرڈلیکے ساتھ 29 ستمبر 2025 کو پاسیج ایکسرسائز میں حصہ لیا۔
یہ بھی پڑھیے: چین اور بھارت پر روسی تیل خریدنے پر 100 فیصد ٹیرف لگایا جائے، ٹرمپ کا یورپی یونین سے مطالبہ
یہ مشق حال ہی میں امریکا کے الاسکا میں منعقدہ بھارت-امریکا مشترکہ فوجی مشق یُدھ ابھیاس 2025 کے بعد ہوئی۔ اس مشق میں بھارتی فوج کی مدراس رجمنٹ کی بٹالین نے حصہ لیا جبکہ امریکی فوج کی آرکٹک وولوز بریگیڈ کومبیٹ ٹیم، 11ویں ایئر بورن ڈویژن نے بھی شرکت کی۔
2ہفتوں تک جاری رہنے والی مشقوں میں ہیلی بورن آپریشنز، نگرانی کے وسائل اور ڈرونز کا استعمال، پہاڑی جنگی مہارت، زخمیوں کے انخلاء، طبی امداد اور توپ خانے، ایوی ایشن و الیکٹرانک وارفیئر کے مربوط استعمال کی مشق کی گئی۔
بھارت کی سب سے بڑی کثیرالملکی بحری مشق آئندہ سال کے اوائل میں مشرقی ساحل پر شیڈول ہے، جس میں امریکی بحریہ کی شرکت بھی متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی فوج بھارتی فوج مشترکہ مشقیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی فوج بھارتی فوج مشترکہ مشقیں
پڑھیں:
امریکی فوج نے بحرالکاہل میں 3 افراد کو ہلاک کردیا
امریکی سدرن کمانڈ کے ایک سرکاری بیان کے مطابق آپریشن جس کی اجازت امریکی وزیر دفاع نے دی، میں اہلکاروں نے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتی کو نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی فوج نے مشرقی بحرالکاہل میں آپریشن نے دوران ایک کشتی میں سوار 3 افراد کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں ہلاک کردیا ہے۔ امریکی سدرن کمانڈ کے ایک سرکاری بیان کے مطابق آپریشن جس کی اجازت امریکی وزیر دفاع نے دی، میں اہلکاروں نے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتی کو نشانہ بنایا۔ ملٹری کمانڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں واقعے کی تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس نے تصدیق کی ہے کہ یہ کشتی منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ میں ملوث تھی اور منشیات لے جا رہی تھی۔ حملے میں تینوں ہلاک ہونے والوں کو مرد اسمگلر کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ یہ سمندری حملہ ٹرمپ انتظامیہ کی انسداد منشیات مہم کے تحت امریکا کی جانب سے کیے گئے فوجی اقدامات کے سلسلے میں تازہ ترین اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔
پالیسی کی بنیاد انتظامیہ کے اوائل میں رکھی گئی تھی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طاقتور کارٹیلوں کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کرنے والے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے اور ان کے خلاف فوجی اور انٹیلی جنس کارروائیوں کے لیے وسیع تر اختیارات فراہم کیے تھے۔ واضح رہے کہ منشیات کی اسمگلنگ کے مشتبہ سمندری جہازوں یا کشتیوں کے خلاف کارروائی ستمبر میں بحیرہ کیریبین سے شروع ہوئی تھی اور اکتوبر کے آخر تک اسے مشرقی بحرالکاہل تک بڑھا دیا گیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار ان کارروائیوں کی ایک اہم رفتار کی نشاندہی کرتے ہیں، مہم کے آغاز کے بعد سے کم از کم 21 الگ الگ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں کل 82 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ یہ تازہ ترین واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ فوجی طاقت کے مسلسل استعمال کو واشنگٹن نے منشیات دہشت گردی کے خلاف جنگ کے طور پر بیان کیا ہے۔