بلومبرگ کی رپورٹ اہم سنگ میل ہے، پاکستان کی ترقی کا سفر اب رکے گا نہیں؛ وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک : وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے بلومبرگ کی رپورٹ کو اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترقی کا یہ سفر اب رکے گا نہیں۔
وزیراعظم نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے بلوم برگ کی حالیہ مثبت رپورٹ کا خیر مقدم کیا۔ شہبازشریف نے کہا کہ عالمی جریدے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کریڈٹ ڈیفالٹ سواپ میں مضمر ڈیفالٹ امکانات میں 2200 بیسز پوائنٹس کی کمی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سی ڈی ایس کی قیمت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، یہ اس بات کا عکاس ہے کہ پاکستانی معیشت میں عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کوئٹہ اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی درجہ بندی میں ابھرتی معیشتوں میں اس وقت ترکیہ کے بعد پاکستان دوسرا ملک ہے، یہ ہماری معیشت کے لیے اچھی خبر ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت کے اختتام پر ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا تھا، بلوم برگ کی یہ رپورٹ ہمارے لیے ایک انتہائی اہم سنگ میل ہے اور ہماری ترقی کے سفر کی مظہر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی کوششوں، پاکستانی اور عالمی کاروباری برادری کے تعاون سے ترقی کا وعدہ پورا ہوتا نظر آرہا ہے، اب یہ ترقی کا سفر ہرگز نہیں رکے گا۔
شہیدوں کی قربانیوں پر ہزاروں حکومتیں قربان ہیں؛ حنیف عباسی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ترقی کا نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
کرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے، وزارت خزانہ نے رپورٹ جاری کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزارتِ خزانہ نے ایک تکنیکی رپورٹ جاری کی ہے جس کی تکمیل آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے پاکستان کے لیے انتہائی ضروری قرار دی گئی تھی۔
گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں پہلی بار جامع اور تفصیلی انداز میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ کرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کی سب سے بڑی اور دیرینہ رکاوٹ ہے، جس نے ریاستی نظام کو نہ صرف کمزور کیا بلکہ ملکی معیشت کی سمت کو مسلسل متاثر رکھا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان بار بار آئی ایم ایف پروگرامز میں شامل ہوتا ہے، مگر بنیادی مسائل وہیں کے وہیں موجود رہتے ہیں جن کی جڑیں کمزور گورننس اور غیر مؤثر احتساب میں پیوست ہیں۔
رپورٹ میں ٹیکس نظام، سرکاری اخراجات، عدالتی ڈھانچے اور احتسابی اداروں میں موجود سنگین کمزوریوں کی نشان دہی کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ طاقتور افراد اور سرکاری اداروں سے منسلک گروہ بدعنوانی کی بدترین اور خطرناک ترین شکل ہیں۔ یہ عناصر نہ صرف فیصلہ سازی میں اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ پالیسیوں کو اپنے مفاد میں موڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس کا براہ راست نقصان عوام اور ملکی اداروں کو بھگتنا پڑتا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کرپشن کا یہ سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے جس کی وجہ سے پاکستان معیارِ زندگی کے اعتبار سے ہمسایہ ممالک سے پیچھے رہ گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق حکومتی فیصلہ سازی میں شفافیت کا فقدان قومی ترقی کی رفتار گھٹا رہا ہے جبکہ احتساب کے اداروں کی کمزور کارکردگی نے پورے نظام پر عوامی اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
رپورٹ میں واضح طور پر درج ہے کہ نیب سمیت تمام اینٹی کرپشن اداروں کو بااختیار، جدید اور مؤثر بنانے کی فوری ضرورت ہے، کیونکہ موجودہ صورتحال میں احتساب غیر مستقل اور غیر منصفانہ محسوس ہوتا ہے۔ اس کمزوری کے باعث کاروباری طبقہ بھی عدم اعتماد کا شکار ہے، یہی وجہ ہے کہ 11.1 فیصد کاروباری ادارے بدعنوانی کو کاروبار کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہیں، جو جنوبی ایشیا کے اوسط 7.4 فیصد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کرپشن کی وجہ سے سرکاری اخراجات غیر مؤثر ہو جاتے ہیں، ٹیکس نیٹ محدود رہ جاتا ہے اور عدالتی نظام پر اعتماد کمزور پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری اداروں میں جوابدہی کا مؤثر نظام نہ ہونے کے برابر ہے، جبکہ بینکنگ سیکٹر کی نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن اور کاروباری قوانین میں ایسی پیچیدگیاں موجود ہیں جو سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کے طور پر سامنے آتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نجی شعبہ حکومتی پابندیوں کے باعث اپنی مکمل صلاحیت استعمال نہیں کر پا رہا اور غیر ملکی تجارت کے ضابطے ضرورت سے زیادہ سخت ہو چکے ہیں۔
گورننس کو بہتر بنانے کے لیے رپورٹ میں شفاف، واضح اور جدید قوانین متعارف کروانے کی سفارش کی گئی ہے۔
عوام اور کاروباری طبقے کو آسان معلومات کی فراہمی کے لیے اوپن ڈیٹا سسٹم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پالیسی سازی میں اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت بڑھانا ناگزیر ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کاروباری ریگولیشن کو مکمل طور پر ڈیجیٹل بنانے، غیر ملکی تجارت کے طریقہ کار میں بنیادی اصلاحات لانے، اور نجی شعبے کو زیادہ اختیارات دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے تاکہ حکومتی مداخلت کم ہو سکے۔
رپورٹ کے مطابق اگر ان سفارشات پر مؤثر عمل درآمد کیا جائے تو پاکستان اپنی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 5 سے 6.5 فیصد تک اضافہ کرسکتا ہے، جس سے نہ صرف سرمایہ کاری بڑھے گی بلکہ کرپشن میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔
یہ رپورٹ آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے پروگرام کا باقاعدہ حصہ ہے، جو حکومتِ پاکستان کی درخواست پر عالمی بینک اور آئی ایم ایف نے آٹھ ماہ کے دوران تیار کی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ حالیہ حکومتی اقدامات سے معیشت میں مجموعی استحکام، زرمبادلہ ذخائر میں بہتری، مہنگائی میں کمی اور پرائمری سرپلس میں اضافہ سامنے آیا ہے، تاہم کرپشن کے خاتمے اور گورننس میں بہتری ہی وہ بنیاد ہے جو پاکستان کی مستقبل کی معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوگی۔