سٹی 42: متحدہ عرب امارات کی میڈیا کونسل نے سوشل میڈیا کے مواد کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قوانین میں اضافے کا اعلان کیا ہے ۔

 نئے لائسنس اور اجازت نامے متعارف کروا کر اتھارٹی نے مذہب،ریاست اور قومی اقدار کے احترام کو تقویت دینے کے لیے ایک جامع پالیسی مرتب کی ہے ۔

 غلط معلومات یا نقصان دہ مواد کی اشاعت: درھم 5,000 سے درھم 150,000

 تباہ کن خیالات کو فروغ دینا یا نوجوانوں کی توہین کرنا: درھم 100,000 تک،مجرمانہ رویے پر اکسانا (قتل، عصمت دری، منشیات کا استعمال)درھم  150,000 تک جبکہ اسلامی عقائد یا دیگر مذاہب کی بے عزتی کرنا: درھم 1 ملین تک جرمانہ ہوسکتاہے۔

پہاڑی علاقوں میں مسلسل بارش اور ٹھنڈی ہواؤں کا راج

 ریاستی علامتوں یا قیادت کی توہین: درھم 500,000 تک،قومی اتحاد یا خارجہ تعلقات کو نقصان پہنچانا: درہم 250,000 تک،حکمرانی کے نظام،قومی علامتوں یا ریاستی اداروں کی بے عزتی کرنا: درہم 50,000 سے درھم 500,000 جرمانہ،ریاست کی ملکی یا بین الاقوامی پالیسیوں کی بے عزتی کرنا: درہم 50,000 تا 500,000 درہم جرمانہ،غیر ملکی تعلقات کو نقصان پہنچانے یا قومی اتحاد/سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے والا مواد شائع کرنا: درہم 250,000 تک جرمانہ ہوگا۔

29 نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری کے لیے فنڈز طلب

 نئے قانون میں ایسی شقیں بھی شامل ہیں جو ڈیجیٹل اور روایتی میڈیا اسپیس میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے میڈیا کے عملے اور اثر و رسوخ کی حفاظت کرتے ہوئے ان کی سرگرمیوں کو منظم کرتی ہیں۔

 ہتک عزت پر 20,000 درہم تک جرمانہ ہو گا، اور بہتان تراشی پر درہم 20,000 تک کا جرمانہ ہو گا۔ جیل کی سزا کے ساتھ لائسنسنگ سے متعلق خلاف ورزیاں،بغیر لائسنس کے میڈیا کی سرگرمیاں چلانے پر پہلا جرم: ڈی ایچ 10,000،مکرر جرم: درہم 40,000

لاہور میں 247 ٹریفک حادثات؛ ایک شخص جاں بحق320 افراد زخمی 

 بغیر منظوری کے میڈیا کی اضافی سرگرمی پر عمل کرنا:

 پہلا جرم: درھم 5,000

 مکرر جرم: درہم 16,000

 30 دنوں کے اندر لائسنس کی تجدید میں ناکامی: درھم 150 فی دن، درھم 3,000 تک محدود

 بغیر تجارتی لائسنس کے سوشل میڈیا پر فروخت کرنے پر درھم 500,000 تک جرمانہ، سامان ضبط، اور یہاں تک کہ قید ہو سکتی ہے۔ 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: تک جرمانہ کے لیے

پڑھیں:

برطانیہ میں امیگریشن قوانین سخت، مستقل رہائش حاصل کرنا مزید مشکل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برطانیہ کی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود نے امیگریشن پالیسی سے متعلق نئے اور سخت ضوابط متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔

لیبر پارٹی کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں مستقل رہائش حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے اب اعلیٰ درجے کی انگریزی زبان پر عبور، صاف مجرمانہ ریکارڈ، اور کمیونٹی سروس میں شمولیت لازمی قرار دی جائے گی۔

شبانہ محمود نے وضاحت کی کہ فی الحال تارکینِ وطن پانچ سال مکمل کرنے کے بعد مستقل رہائش کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، تاہم لیبر پارٹی کی تجویز ہے کہ اس مدت کو بڑھا کر دس سال کر دیا جائے تاکہ اس عمل کو مزید سخت بنایا جا سکے۔

ان نئے مجوزہ اصولوں کے تحت وہ افراد جو بہتر آمدنی یا سماجی انضمام کے معیار پر پورا اترتے ہیں، انہیں مستقل رہائش جلد مل سکتی ہے، لیکن ضوابط کی خلاف ورزی کی صورت میں درخواست مسترد بھی کی جا سکتی ہے۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ اب درخواست دہندگان کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ برطانوی معاشرے کے لیے کس حد تک مفید اور فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت ایسے افراد کو ترجیح دینے پر غور کر رہی ہے جن کا ریکارڈ کمیونٹی میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے کا ہو۔ ان تجاویز پر باضابطہ مشاورت رواں سال کے آخر میں شروع کی جائے گی۔

شبانہ محمود کے مطابق، مائیگریشن آبزرویٹری کے تخمینے کے مطابق برطانیہ میں اس وقت تقریباً 45 لاکھ افراد مستقل رہائش رکھتے ہیں، جن میں سے تقریباً 4 لاکھ 30 ہزار غیر یورپی شہری ہیں۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد پولیس کی سوشل میڈیا پر گردش کرتی آڈیو کی تردید، افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا اعلان
  • اسلام آباد پولیس سے منسوب سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی آڈیو پر ترجمان کی وضاحت
  • سخت ٹریفک قوانین نافذ، موٹر سائیکل سوار کو 5 ، گاڑی ڈرائیورز کو 10 ہزار روپے جرمانہ ہوگا
  • برطانیہ میں امیگریشن قوانین سخت، مستقل رہائش حاصل کرنا مزید مشکل
  • ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر بھاری جرمانہ، ڈی میرٹ پوائنٹس کےنئے نظام پر ایم کیو ایم کی شدید تنقید
  • شعیب ملک اور ثنا جاوید کی علیحدگی کی افواہیں گردش کرنے لگیں
  • بغیر لائسنس ڈرائیونگ پر 50، لاپرواہی پر 25 ہزار روپے جرمانہ
  • 21 سالہ ٹک ٹاک اسٹار اپنے گھر میں مردہ پائی گئیں؛ موت کی وجہ سامنے آگئی
  • کراچی: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے، ڈی میرٹ پوائنٹس کا نظام نافذ