Jasarat News:
2025-11-22@23:18:14 GMT

قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ

اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کیا اْن کا کہنا یہ ہے کہ رسول نے اِسے خود گھڑ لیا ہے؟ ان سے کہو،’’اگر میں نے اِسے خود گھڑ لیا ہے تو تم مجھے خدا کی پکڑ سے کچھ بھی نہ بچا سکو گے، جو باتیں تم بناتے ہو اللہ ان کو خوب جانتا ہے، میرے اور تمہارے درمیان وہی گواہی دینے کے لیے کافی ہے، اور وہ بڑا درگزر کرنے والا اور رحیم ہے‘‘۔ اِن سے کہو، ’’میں کوئی نرالا رسول تو نہیں ہوں، میں نہیں جانتا کہ کل تمہارے ساتھ کیا ہونا ہے اور میرے ساتھ کیا، میں تو صرف اْس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے اور میں ایک صاف صاف خبردار کر دینے والے کے سوا اور کچھ نہیں ہوں‘‘۔ (سورۃ الاحقاف:8تا9)

 

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکل رہے تھے کہ ایک شخص مسجد کی چوکھٹ پر آ کر ہم سے ملا اور دریافت کیا: یا رسول اللہ! قیامت کب ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم نے قیامت کے لیے کیا تیاری کی ہے؟‘‘ اس پر وہ شخص خاموش سا ہو گیا، پھر اس نے کہا: یا رسول اللہ! میں نے بہت زیادہ روزے، نماز اور صدقہ قیامت کے لیے نہیں تیار کیے ہیں لیکن میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اس کے ساتھ ہو گے جس سے تم محبت رکھتے ہو‘‘۔ (صحیح بخاری)

قرآن و حدیث.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

دل کی اقسام

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک حدیث میں اللہ کے رسولؐ نے دلوں کی چار قسمیں بیان کی ہیں: 1۔قلب اجرد، یعنی صاف شفاف دل۔ یہ مومن کا دل ہوتا ہے، اس سے چراغ کی طرح روشنی پھوٹتی ہے۔ 2۔قلب اغلف، یعنی ڈھکا ہوا دل۔ یہ کافر کا دل ہوتا ہے۔ 3۔قلب منکوس، یعنی اوندھا دل۔ یہ منافق کا دل ہوتا ہے۔ وہ حق کو جان پہچان کر اس سے منہ موڑ لیتا ہے۔ 4۔قلب مُصْفَح، یعنی مخلوط دل۔ اس میں ایمان اور نفاق دونوں پایا جاتا ہے۔ اس میں ایمان کی مثال اس پودے کی ہوتی ہے جو اچھے پانی سے سیراب ہوکر پروان چڑھتا ہے اور نفاق کی مثال اس زخم کی سی ہوتی ہے جس میں پیپ اور گندے خون کی وجہ سے تعفن پیدا ہوتا رہتا ہے (احمد)۔

بارگاہ الٰہی میں ’قلب سلیم‘ مطلوب ہے، یعنی وہ دل جو ہر طرح کی آلائشوں اور گندگیوں سے پاک ہو، جس میں کفر و شرک، نفاق، معصیت اور فسق و فجور کا شائبہ نہ ہو۔ روزِ قیامت ایسے ہی دل کی قدر ہوگی۔ اس دن نہ آل و اولاد کام آئیں گے اور نہ مال و دولت سے کچھ نفع پہنچے گا۔ اس دن صرف ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے یہاں باریابی ملے گی جو ’قلب سلیم‘ کے ساتھ حاضر ہوں گے۔ قرآن مجید میں ہے:
’’اس دن نہ مال کوئی فائدہ دے گا نہ اولاد، بہ جز اس کے کہ کوئی شخص قلبِ سلیم لیے ہوئے اللہ کے حضور حاضر ہو‘‘ (الشعراء: 89)۔
ہم میں سے ہر ایک نے کبھی نہ کبھی اپنے گھر کی صفائی ضرور کی ہوگی۔ دوچار سال کے بعد گھر کے تمام سامان نکال کر صفائی کی جائے تو کیسا کوڑا کرکٹ نکلتا ہے؟ ردی کاغذ، خالی ڈبے، ٹوٹی چپلیں، پھٹے ہوئے جوتے، ٹوٹے ہوئے بلب کی کرچیاں، رسّی کے ٹکڑے، پلاسٹک اور شیشے کی شیشیاں۔ یہ سب چیزیں نکال دی جائیں تو گھر صاف ستھرا ہوجاتا ہے اور اسے دیکھ کر بڑی راحت، سکون اور خوشی محسوس ہوتی ہے۔
اللہ کے رسولؐ نے دل کی پاکیزگی کو ایسی ہی صفائی سے تشبیہ دی ہے۔ ایک مجلس میں ایک شخص نے آپؐ سے دریافت کیا: سب سے اچھا انسان کون ہے؟ آپؐ نے فرمایا: کل مخموم القلب صدوق اللسان۔ خُمامۃ عربی زبان میں جھاڑو سے نکالے گئے کوڑا، مٹی، کنکر پتھر کو کہتے ہیں۔ گھر میں جھاڑو لگانے کے بعد جو کوڑا کرکٹ اکٹھا ہوتا ہے اسے خمامۃ البیت اور کنویں کی صفائی کرنے پر اس کے اندر سے جو کوڑا، کچڑا، کنکر، پتھر، لکڑی وغیرہ کے ٹکڑے نکلتے ہیں انھیں خُمَامۃ البئر کہا جاتا ہے۔ مخموم سے مراد وہ جگہ ہے جو ہر طرح کی گندگی سے پاک ہو۔ اس حدیث میں آگے ہے کہ صحابۂ کرام نے دریافت کیا: صدوق اللسان کا مطلب تو ہم جانتے ہیں، یعنی وہ شخص جو ہمیشہ سچ بولتا ہو۔ یہ مخموم القلب کا کیا مطلب ہے؟ آپؐ نے فرمایا:
اس سے مراد وہ متقی، پاکیزہ شخص ہے جس کے دل میں نہ گناہ ہو، نہ باغیانہ رویّہ، نہ کینہ کپٹ، نہ بغض وحسد (ابن ماجہ)۔

گناہ، باغیانہ رویہ، بدگمانی، کینہ، بغض، حسد وغیرہ کی وہی حیثیت ہے جو کنکر پتھر، کیچڑ، کیل، کانٹے وغیرہ کی ہوتی ہے۔ جس طرح یہ چیزیں فرش کو گندا کردیتی ہیں اسی طرح یہ رذائل اخلاق دل کو پراگندہ کرتے ہیں۔ جو شخص اپنے دل کو ان چیزوں سے پاک کرلے وہ اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں بہترین انسان ہے۔
دل میں مختلف طرح کے امراض پیدا ہوتے ہیں اور اسے مختلف عوارض لاحق ہوتے ہیں۔ ہمیں اپنے دلوں کو ان امراض و عوارض سے بچانا ہے اور ان کی پاکیزگی اور طہارت قائم رکھنی ہے۔

مولانا رضی الاسلام ندوی گلزار

متعلقہ مضامین

  • سنیل منج نے اپنے نام پر اٹھنے والے سوالوں کا جواب دیدیا
  • کسی کو کوئی استثنا نہیں، پاکستان میں اللہ کا نظام نافذ ہوگا، حافظ نعیم کا اجتماع عام سے خطاب
  • کوئی انسان قانون سے بڑا نہیں، کسی ادارے کے سربراہ کےلیے بھی استثنی نہیں، امیر جماعت اسلامی پاکستان
  • نیک اعمال بڑی دولت ‘ حفاظت بہت ضروری ہے ،مفتی اکرام اللہ
  • کسی کو دھمکی نہیں دی، میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلا یا گیا، سہیل آفریدی
  • پڑوسی کی عزت
  • دل کی اقسام
  • دکھی انسانیت کی مدد و نصرت کی فضیلت و اہمیت
  • فیض احمد فیض کی 41 ویں برسی — انقلابی شاعر کی یاد آج بھی زندہ
  • میرے آنے کے بعد ایک بھی سفارشی پوسٹنگ ثابت کرکے دکھائیں، چیئرمین ایف بی آر