اپنے ایک بیان میں مصری صحافی کا کہنا تھا کہ صیہونی وزیراعظم "نیتن یاہو" کیجانب سے امن کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کے امکان نے تشویش کی لہر پیدا کر دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شرم الشیخ میں ثالثین کی مدد سے فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے تیسرے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ مذاکرات مصر کے مقامی وقت صبح 11 بجے شروع ہوئے، جس میں قیدیوں کے تبادلے، غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی عدم تکرار کو یقینی بنانا، قابض فورسز کے انخلاء اور غزہ میں امداد کی ترسیل کے عمل پر تبادلہ خیال جاری ہے۔ مذاکرات کے اس مرحلے میں مصری انٹیلی جنس ایجنسی چیف "حسن رشاد"، قطری وزیر اعظم و وزیر خارجہ "محمد بن عبدالرحمن آل ثانی"، ترکیہ كے سیكورٹی و انٹیلی جنس ایجنسی چیف "ابراہیم کالین" اور ڈونلڈ ٹرامپ کے دو ایلچی "اسٹیو ویٹکاف" و "جیرڈ کشنر" موجود ہیں۔ اس پیشرفت كے بارے میں مصری مصنف اور صحافی "سمیر عمر" نے کہا كہ گزشتہ دو دنوں کے دوران شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات سے ظاہر ہوتا ہے کہ فریقین غزہ میں جنگ بندی کے لئے ڈونلڈ ٹرامپ کے منصوبے کو نتیجہ خیز بنانے اور نافذ کرنے کے لئے سخت محنت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قاہرہ مذاکرات کے حوالے سے ایک احتیاطی امید پائی جاتی ہے۔
سمیر عمر نے مزید کہا کہ  حماس کے ساتھ ساتھ مصری، قطری اور تُرک ثالث نیز امریکہ بھی واضح طور پر چاہتے ہیں کہ یہ کوششیں کامیاب ہوں۔ تاہم دوسری جانب صیہونی وزیراعظم "نیتن یاہو" کی جانب سے ان کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کے امکان نے تشویش کی لہر پیدا کر دی ہے۔ بہر حال مذاکرات پر ایک مثبت فضا چھائی ہوئی ہے اور اسے کامیاب بنانے کے لئے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔ یاد رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لئے ڈونلڈ ٹرامپ کے 20 نکاتی منصوبے پر شرم الشیخ میں غیر مستقیم مذاکرات رواں سوموار کو شروع ہوئے۔ اس بارے میں بعض آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس عمل میں اگر کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہوئی تو یہ مذاکرات جمعہ تک حتمی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ امریکی صدر نے 29 ستمبر 2025ء کو نیتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں غزہ میں جنگ بندی کے لئے اپنے 20 نکاتی منصوبے کا اعلان کیا۔ اگرچہ ٹرمپ کا 20 نکاتی منصوبہ غزہ کی جنگ ختم کرنے اور اس علاقے کی تعمیر نو کو اپنا ہدف بتاتا ہے، لیکن فلسطینی گروپوں سے لے کر انسانی حقوق کے اداروں اور یہاں تک کہ مغربی تجزیہ کاروں تک، ہر سطح پر مخالفین اس منصوبے پر سخت تنقید کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شرم الشیخ میں مذاکرات کے کے لئے

پڑھیں:

کوپ 30: موسمیاتی مذاکرات میں رکاوٹ، اہم فیصلے مؤخر

برازیل کے شہر بیلیم میں ہونے والے COP30 موسمیاتی اجلاس میں فوسل فیول کے خاتمے، جنگلات کی کٹائی، اور ترقی پذیر ممالک کے لیے مالی معاونت کے معاملات پر شدید اختلافات سامنے آئے۔ نتیجتاً مذاکرات اپنے مقررہ وقت میں مکمل نہیں ہو سکے۔

مزید پڑھیں: برازیل میں کوپ 30 کانفرنس کے پویلین میں آتشزدگی، تمام سرگرمیاں منسوخ

مختلف ممالک کے درمیان فوسل فیول کے مرحلہ وار خاتمے کے بارے میں اختلافات نمایاں رہے، جبکہ ترقی پذیر ممالک نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مالی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: ایمازون کے قبائلیوں کی کوپ 30 اجلاس میں داخل ہونے کی کوشش، مطالبات کیا تھے؟

کانفرنس میں شرکت کرنے والے ماہرین اور ماحولیاتی کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات ماحولیاتی ضابطہ کاری میں عالمی تعاون کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں اور اگلے اجلاسوں میں مزید دباؤ پیدا کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

COP30 برازیل بیلیم کوپ 30

متعلقہ مضامین

  • بےاختیار لوگوں سے مذاکرات کا فائدہ نہیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
  • یوکرین اور امریکا صدر ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر سوئٹزرلینڈ میں مذاکرات کریں گے
  • ٹرائی نیشن سیریز: تیسرے ون ڈے میں سری لنکا نے پاکستان کو 129رنزکا ہدف دے دیا
  • ٹرائی نیشن سیریز: تیسرے ون ڈے میں سری لنکا کا پاکستان کے خلاف پہل بیٹنگ کا فیصلہ
  • روس نے یوکرین سے جنگ بندی کیلئے امن منصوبے کی حمایت کردی
  • کوپ 30: موسمیاتی مذاکرات میں رکاوٹ، اہم فیصلے مؤخر
  • کسی تیسرے ملک کی ضرورت نہیں، مذاکرات کی لبنانی دعوت پر ایرانی وزیر خارجہ کا مثبت جواب
  • پاکستان کو کسی صورت بھی فوج غزہ نہیں بھیجنی چاہیئے، حافظ نعیم الرحمان
  • پاکستان کیلئے کروڑوں ڈالرزکاقرض منظور
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 33 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی