کیمسٹری کا نوبیل انعام سعودی عرب نژاد سمیت 3 سائنسدانوں کے نام
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسٹاک ہوم: نوبیل ایوارڈز کمیٹی نے کیمسٹری کا انعام اردن، سعودیہ نژاد امریکی شہری سائنس دان سمیت تین سائنس دانوں کے نام کردیا۔
جاپانی سائنس دان سوسومو کٹاگاوا، آسٹریلوی سائنس دان رچرڈ روبسن اور سعودیہ نژاد امریکی سائنس عمر یاغی کو کیمسٹری کا انعام دینے کا اعلان کردیا گیا۔مذکورہ انعام تینوں سائنس دانوں نے دھات- نامیاتی فریم ورکس (MOFs) کے ترقی کے لیے حاصل کیا ہے جو روایتی کیمسٹری میں نئے مواقع فراہم کرتا ہے۔
نوبیل انعام جیتنے والے پروفیسر عمر یاغی کی تحقیق نے خشک علاقوں میں فضا سے پانی نکالنے، آلودہ پانی صاف کرنے، کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے اور ہائیڈروجن کو ذخیرہ کرنے جیسے شعبوں میں نئی راہیں کھولیں، جس سے پائیدار توانائی اور ماحولیاتی ٹیکنالوجی میں انقلاب آیا۔عمر یاغی اردن اور فلسطینی والدین کے ہاں امریکا میں پیدا ہوئے، وہ امریکی شہری بھی ہیں۔انہیں سعودی عرب نے 2021 میں شہریت دی تھی، سعودیہ نے دیگر اہم عرب شخصیات کو بھی شہریت دی تھی۔
عرب سائنس دان کو کیمسٹری کے شعبے میں نوبیل انعام ملنے پر عرب ممالک میں خوشی کا سماں ہے۔نوبل انعام کی رقم ایک کروڑ 10 لاکھ سوئیڈش کرون تقریبا 12 لاکھ امریکی ڈالر تینوں سائنس دانوں میں یکساں تقسیم کی جائے گی۔
دھات سے کیمیکلز کو بہتر طریقے سے سنبھالنے اور ماحولیاتی چیلنجز، جیسے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے میں مدد ملتی ہے۔اس سے قبل کے کیمسٹری انعامات میں جوہری بٹن، ڈی این اے ترتیب اور دیگر اہم ایجادات کو بھی سراہا جا چکا ہے۔گزشتہ سال یہ انعام پروٹین ساخت کو سمجھنے اور نئی دوائیوں کے لیے کام کرنے والے سائنسدانوں کو ملا تھا۔
یہ انعام کیمسٹری کے میدان میں اہم پیش رفت کو اجاگر کرتا ہے کیونکہ نوبیل خود کیمسٹ تھے اور ان کی ایجاد ڈائنامائٹ نے ان کی دولت بڑھائی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دھاتی نامیاتی فریم ورکس کی تیاری: کیمسٹری کا امسالہ نوبل انعام مشترکہ طور پر تین محققین کے نام
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اکتوبر 2025ء) سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم سے بدھ آٹھ اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے اعلان کیا کہ سال 2025ء کا نوبل انعام برائے کیمیا مشترکہ طور پر سوسومو کیتاگاوا، رچرڈ روبسن اور عمر مونّس یاغی کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ تینوں کیمیائی ماہرین ان 'میٹل آرگینک فریم ورکس‘ کی تیاری پر طویل عرصے سے تحقیق کر رہے ہیں، جو 1989ء میں شروع ہوئی تھی۔
ان تینوں سائنسدانوں کو کیمسٹری کے رواں سال کے نوبل انعام کا مشترکہ طور پر حقدار ٹھہرائے جانے کا اعلان سٹاک ہوم میں رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کے سیکرٹری جنرل ہانس ایلےگرین نے کیا۔
یہ رواں ہفتے کے دوران سٹاک ہوم میں کیا گیا مختلف شعبوں میں امسالہ نوبل انعامات کے حقداران سے متعلق تیسرا اعلان تھا۔
(جاری ہے)
آج کیے جانے والے کیمسٹری کے نوبل انعام کے حقدار محققین کے ناموں کے اعلان سے پہلے کل منگل کے روزفزکس کے نوبل انعام کے حقداران اور پیر کے روز طب کے شعبے میں نوبل انعام کے حقدار قرار دیے گئے ماہرین کے ناموں کے اعلانات کیے گئے تھے۔
امسالہ نوبل انعام کے حقدار کیمیا دانوں کی منفرد خدماترائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی طرف سے کیے گئے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ان تینوں کیمیا دانوں کو نوبل انعام دینے کا فیصلہ ان کی طرف سے ''تخلیق کردہ ان سالماتی ڈھانچوں کی وجہ سے کیا گیا، جن کے درمیان کافی بڑی بڑی خالی جگہیں پائی جاتی ہیں اور جن میں سے گیسیں اور دیگر کیمیائی مادے بہہ سکتے ہیں۔
‘‘کمیٹی کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''ان مالیکیولر کنسٹرکشنز، جو بنیادی طور پر دھاتی نامیاتی یا میٹل آرگینک فریم ورکس ہیں، کے ذریعے کئی کام کیے جا سکتے ہیں۔ مثلاﹰ صحراؤں میں ہوا سے پانی کا حصول، کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو جمع کرنا، زہریلی گیسوں کو ذخیرہ کرنا یا پھر کیمیائی عوامل میں عمل انگیزی۔‘‘
ان تینوں ماہرین نے اس شعبے میں اپنی ریسرچ ایک تہائی صدی سے بھی زیادہ عرصہ قبل شروع کی تھی، اور اس تحقیق کی حقیقی ابتدا 1989ء میں کی گئی تھی۔
انعام کے حقداران کا تعارفان تین سائنسدانوں میں سے روبسن کی عمر 88 برس ہے اور وہ آسٹریلیا کی میلبورن یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ کیتاگاوا کی عمر 74 برس ہے اور وہ جاپان کی کیوٹو یونیورسٹی سے منسلک ہیں جبکہ 60 سالہ پروفیسر یاغی کا تعلق امریکی شہر برکلے کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے ہے۔
عمر یاغی کے بارے میں اہم بات یہ بھی ہے کہ ان کا پورا نام عمر مونّس یاغی ہے اور وہ 1965ء میں اردن کے شہر عمان میں پیدا ہوئے تھے۔
عمر یاغی اب تک کئی تحقیقی کتابیں بھی لکھ چکے ہیں اور انہیں کئی منفرد سائنسی تحقیقی انعامات اور اعزازات بھی مل چکے ہیں۔عمر یاغی کے پاس ان کے آبائی ملک اردن کے علاوہ سعودی عرب اور امریکہ کی شہریت بھی ہے۔
’مستقبل کے بے تحاشا عملی سائنسی امکانات‘نوبل پرائز کمیٹی برائے کیمیا کے سربراہ ہائنر لِنکے کی طرف سے میڈیا کو جاری کردہ معلومات کے مطابق، ''میٹل آرگینک فریم ورکس میں ان کے استعمال کے حوالے سے بے تحاشا امکانات پائے جاتے ہیں۔
ان فریم ورکس نے ماضی میں کبھی نہ سوچے گئے سائنسی اور عملی امکانات کو مستقبل کی ایسی گونا گوں افادیت کے ساتھ جوڑ دیا ہے، جس کے نتیجے میں خصوصی منصوبہ بندی کے ساتھ تیار کیے گئے مادے وجود میں آ سکیں گے۔‘‘مختلف شعبوں میں نوبل انعام کے سال رواں کے لیے جن حقداران کے ناموں کا اعلان ان دنوں کیا جا رہا ہے، انہیں یہ انعامات سٹاک ہوم اور اوسلو میں دسمبر میں منعقدہ تقریبات میں دیے جائیں گے۔