نوجوان جوڑوں کو ورغلا کر منشیات کی امارات اسمگلنگ کروانے والا بین الاقوامی گروہ پکڑا گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے بڑی انٹیلیجنس کارروائی کے دوران بین الاقوامی منشیات اسمگلنگ کے نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا ہے، جو نوجوان جوڑوں کو جھوٹے وعدوں کے ذریعے منشیات اسمگلنگ میں استعمال کر رہا تھا۔
ترجمان کے مطابق یہ نیٹ ورک پاکستان سے متحدہ عرب امارات کے لیے ہیروئن کی ترسیل کی کوشش میں مصروف تھا، تاہم خفیہ اطلاعات پر کی گئی کارروائی سے منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔
فورس نے کارروائی کے دوران نیٹ ورک کے سرغنہ ندیم خان سمیت 11 افراد کو گرفتار کر لیا، جن میں 4 خواتین اور ایک فارماسسٹ بھی شامل ہیں۔ تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ گروہ کم تعلیم یافتہ اور معاشی طور پر کمزور نوجوان جوڑوں کو بیرون ملک روزگار اور خوشحال زندگی کے جھوٹے خواب دکھا کر ورغلاتا تھا۔
متاثرہ جوڑوں کو دبئی اور ابوظبی میں ملازمتوں کا لالچ دے کر اسمگلنگ کے خطرناک مشن پر روانہ کیا جاتا تھا۔
ترجمان کے مطابق یہ نیٹ ورک ہیروئن کو کیپسولز کی شکل میں تیار کر کے اپنے کارندوں کے پیٹ میں چھپانے کا انتہائی خطرناک طریقہ استعمال کرتا تھا تاکہ ہوائی اڈوں پر اسکینرز سے بچا جا سکے، تاہم اے این ایف کی سخت نگرانی کے باعث نیٹ ورک کے دو مختلف ہوائی اڈوں سے 4 نوجوان جوڑے ہیروئن سے بھرے کیپسولز سمیت گرفتار کر لیے گئے۔
فورس نے جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل ٹریکنگ کے ذریعے بین الاقوامی گروہ کے رابطہ کاروں تک رسائی حاصل کی اور مزید 3 سہولت کاروں کو بھی حراست میں لے لیا۔
تحقیقات کے دوران دیگر مفرور ملزمان کی نشاندہی ہو چکی ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ترجمان اے این ایف نے کہا کہ فورس محدود وسائل کے باوجود بین الاقوامی سطح پر منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف بھرپور جنگ لڑ رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی سرزمین کو منشیات کے راستے کے طور پر استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا، اور خلیجی ممالک کو منشیات کی ترسیل کرنے والے ہر گروہ کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی جوڑوں کو نیٹ ورک
پڑھیں:
اسرائیل اور امارات کے درمیان یمن میں خفیہ سازباز
اسلام ٹائمز: اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جنوبی عبوری کونسل کے سربراہ، عیدروس الزبیدی نے کہا تھا کہ اگر ایک آزاد جنوبی ریاست قائم ہوتی ہے تو وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے فروغ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اسی طرح طارق صالح کے اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ روابط بھی غزہ کی مدد کے دوران جاری رہے اور مغربی توجہ کا مرکز بنے۔ خصوصی رپورٹ:
ایک مغربی تحقیقی رپورٹ میں اسرائیل کی یمن میں امارات کے حمایت یافتہ گروہوں میں بڑھتی دلچسپی سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔ المساء کی مکمل رپورٹ میں فریقین کے درمیان سیاسی و سکیورٹی رابطوں اور یمن کے اسٹریٹیجک علاقوں میں اسرائیل کی موجودگی کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ یہ موجودگی جو خطے کی کشیدگی اور بحیرہ احمر و خلیج عدن میں اہم بحری راستوں پر براہِ راست اثر ڈال رہی ہے۔ عریبک سنٹر واشنگٹن ڈی سی کے محقق جورجیو کافرو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ برسوں کے دوران امارات کے حمایت یافتہ یمنی گروہوں کے ساتھ براہِ راست رابطہ قائم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طارق صالح کی فورسز اور جنوبی عبوری کونسل کے رہنما تل ابیب کے ساتھ رابطے قائم کرنے کی کوشش میں ہیں۔
جنوبی عبوری کونسل اور طارق صالح کا مؤقف:
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جنوبی عبوری کونسل کے سربراہ، عیدروس الزبیدی نے کہا تھا کہ اگر ایک آزاد جنوبی ریاست قائم ہوتی ہے تو وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے فروغ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اسی طرح طارق صالح کے اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ روابط بھی غزہ کی مدد کے دوران جاری رہے اور مغربی توجہ کا مرکز بنے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور امارات کے درمیان گزشتہ چند سالوں میں یمن کے جزیروں اور سقطری کے جزائر میں فوجی اور جاسوسی اڈے قائم کرنے میں تعاون بڑھایا گیا ہے۔ امارات، امریکہ، بحرین اور اسرائیل کے ساتھ مشترکہ بحری مشقوں نے بحیرۂ عرب اور خلیجِ عدن میں بحری سرگرمیوں کی نگرانی کے حوالے سے تل ابیب کی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کیا ہے۔
اسرائیل کے اہداف اور داخلی خطرات:
جنوبی عبوری کونسل اسرائیل کے ساتھ براہِ راست تعلق قائم کرنے میں سب سے زیادہ دلچسپی رکھتی ہے تاکہ جنوبی یمن کی علیحدگی کے راستے میں اپنی بین الاقوامی شناخت کو مضبوط بنا سکے۔ لیکن یہ راستہ اندرونی سطح پر شدید خطرات رکھتا ہے، کیونکہ یمنی عوام مسئلۂ فلسطین کے حوالے سے حساس ہیں، اور اسرائیل کے ساتھ کسی بھی تعلق پر سخت عوامی ردِعمل سامنے آ سکتا ہے۔
علاقائی اثرات اور صنعا کا کردار:
امارات کے زیرِ اثر یمنی علاقوں میں اسرائیلی اثر و رسوخ میں اضافہ علاقائی کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے اور یمن کے داخلی معاملات میں بیرونی مداخلت کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف، یہ صورتحال صنعاء کی عوامی اور عسکری حمایت میں اضآفے کا سبب بنے گی۔ بحیرۂ احمر اور باب المندب میں یمنی مزاحمت کے توازنِ قوت کو مزید نمایاں کرتی ہے۔