آئینی ترمیم کے بعد ترقی پانے والے ججز کو بنچ میں نہیں بیٹھنا چاہئے: جسٹس مسرت WhatsAppFacebookTwitter 0 9 October, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر ان ججز کو بنچ میں نہیں بیٹھنا چاہئے جن کی 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد ترقی ہوئی۔سپریم کورٹ میں چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بنچ نے کی، جس میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل تھے۔سماعت کے دوران بلوچستان بار کے وکیل منیر اے ملک روسٹرم پر آئے۔جسٹس امین الدین نے منیر اے ملک سے کہا کہ وہ گزشتہ روز کراچی سے ویڈیو لنک پر کچھ کہنا چاہتے تھے مگر آواز ٹھیک سے سنائی نہیں دی، منیر اے ملک نے بتایا کہ ان کی لائیو سٹریمنگ سے متعلق درخواست تھی

، جس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ اب اس پر فیصلہ ہو چکا ہے، لہذا یہ درخواست غیر مثر ہو گئی ہے۔منیر اے ملک نے کہا کہ وہ حامد خان کے دلائل کو اپناتے ہیں اور مزید دلائل بھی دیں گے، اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ کیا وہ حامد خان کی اس بات سے بھی اتفاق کرتے ہیں کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے نکات کو سائڈ پر رکھا جائے؟ جسٹس محمد علی نے استفسار کیا کہ کیا وہ آرٹیکل 191اے کو نظر انداز کرنے کے مقف سے بھی متفق ہیں؟منیر اے ملک نے دلائل دیے کہ فل کورٹ ترمیم سے قبل بھی موجود تھا اور اس وقت بھی تشکیل دیا جا سکتا تھا، فل کورٹ کیلیے موجودہ بنچ کی جانب سے ڈائریکشن دیے جانیکی استدعا ہے، سپریم کورٹ کے اندر آئینی بنچ قائم ہے، سپریم کورٹ کے تمام ججز پر مبنی بنچ درخواستوں پر سماعت کرے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت پراپیگنڈے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی چھپا نہیں سکتا: پاکستا بھارت پراپیگنڈے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی چھپا نہیں سکتا: پاکستا اسرائیل، حماس امن معاہد ہ طے ، اسرائیل کی دو سالہ بربریت کا خاتمہ، غزہ میں جنگ بندی معاہدہ نافذ العمل شبلی فراز کی خالی سینیٹ نشست پر انتخاب، رہنما پی ٹی آئی عرفان سلیم نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے معاہدہ کافی نہیں عملدرآمد لازم ، حماس کا اسرائیل کو شرائط کا پابند بنانے کا مطالبہ عادل راجا لندن ہائیکورٹ میں ہتک عزت کا کیس ہار گئے، بطور ہرجانہ 13 کروڑ روپے ادا کرنا ہوں گے سپر ٹیکس: قانون کی افادیت یا ناکافی ہونے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے، جسٹس مندوخیل TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: آئینی ترمیم کے منیر اے ملک سپریم کورٹ

پڑھیں:

اہم آئینی مقدمہ: سپریم کورٹ میں 26ویں ترمیم کے قانونی جواز پر بحث شروع

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت شروع ہو گئی ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ اس اہم معاملے کی سماعت کر رہا ہے۔

بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔

قبل ازیں عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کیے تھے۔ سماعت کے دوران ترمیم کے آئینی دائرہ کار اور اختیارات پر دلائل دیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے کے منافی ہے۔
سپریم کورٹ میں آئینی ترمیم سے متعلق یہ مقدمہ حالیہ برسوں کے اہم ترین آئینی مقدمات میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ ججز نے چاہتے نہ چاہتے چھبیسویں آئینی ترمیم کو تسلیم کرلیاہے. جسٹس جمال مندوخیل
  • آپ چاہتے ہیں آئینی بینچ جوڈیشل اختیارات کا استعمال کر کے فل کورٹ تشکیل دے. جسٹس عائشہ ملک
  • کیا نئے ججز کسی اور ملک سے لاکر لگائے گئے ہیں؟ ججز عزت مآب ہیں، ججز کو نہ رگڑا جائے: جسٹس جمال مندوخیل
  • میرے خیال میں ان ججز کو بنچ میں نہیں بیٹھنا چاہئے جن کی تقرری 26ویں ترمیم کے بعد ہوئی،جسٹس مسرت ہلالی کے 26ویں ترمیم کیخلاف درخواستوں پر ریمارکس
  • 26ویں آئینی ترمیم کیس؛فرق نہیں پڑتا موجودہ بنچ ریگولر ہے یا آئینی  کیس سننے کا فیصلہ موجودہ بنچ کر  سکتا ہے،وکیل منیر اے ملک کے دلائل
  • 26 ویں آئینی ترمیم کیس: آئین میں ترمیم ہونے تک موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہو گا، جسٹس امین الدین
  • جب تک آئین میں مزید ترمیم نہیں ہوتی، موجودہ آئین پر ہی عمل کرنا ہوگا، سپریم کورٹ
  • 26ویں آئینی ترمیم ٹھیک تھی یا غلط فی الحال عدالت نے معطل نہیں کی،آپ ترمیم کو آئین کا حصہ سمجھتے ہیں تب ہی چیلنج کیا ہے،جسٹس مسرت ہلالی کا حامد خان سے مکالمہ
  • اہم آئینی مقدمہ: سپریم کورٹ میں 26ویں ترمیم کے قانونی جواز پر بحث شروع