پاکستان کا پہلا ایسٹروناٹ اگلے سال خلا میں جائے گا، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگلے سال پاکستان کا پہلا ایسٹروناٹ خلا میں جائے گا۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں احسن اقبال نے کہا کہ مجھے خوشی ہے آج پاکستان کے متعدد سیٹلائیٹ خلا میں گھوم رہے ہیں، یہ ایک ایسا شعبہ ہے جو انسان کی تحقیقی صلاحیت کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ طالبعلموں کو شروع سے کائنات کے مطالعے کی طرف موڑنا چاہئے، آج دنیا کا ہر ملک خلا میں زیادہ سے زیادہ جگہ بنانے کی دوڑ میں ہے، ہمیں ایسے انسان چاہئیں جن کی یہ سوچ ہو کہ ہمیں نئی ایجادات کرنی ہیں اور اپنے ملک کو ٹیکنالوجی میں آگے لے کر جانا ہے۔
وفاقی وزیر نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اسپیس سائنس کے اندر دلچسپی لیں، اس شعبے میں ہم پیچھے ہیں اور ہمیں اس کمی کو پورا کرنا ہے۔ 4 سے 10 اکتوبر کو پوری دنیا میں اسپیس ویک منایاجاتا ہے لہذا اس سال تمام صوبوں کو ہدایات دی ہے کہ وہ اس حوالے سے تقریبات منعقد کریں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہم پر ایک ذمہ داری ہے جو پوری کرنی ہے، اسلامی تحقیق کا سنہرہ دور تھا جب مسلمان سائنسدانوں نے سائنسی تحقیق میں دسترس حاصل کی، ہم نے تحقیق کی روایت چھوڑ دی اور دوسروں کے علم پر سروائیو کر رہے ہیں، آج مسلمانوں کو سب سے زیادہ ضرورت علم و تحقیق کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑنے کی ہے، لوگوں کو تشدد کی طرف راغب کرنے والے عالم نہیں ہیں۔ ایسے عالم چاہئیں جو اس ملک کی تاریخ کو یاد دلائیں علم اور تحقیق کی طرف لائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت نہیں جن کی سوچ ایک دوسرے کی مسجدوں پر قبضہ کرنے کی ہو۔ ہمیں کہا گیا کہ اہل کائنات کی تخلیق پر غورو فکر کریں مگر آج کون غورو فکر کرتا ہے۔ آپ کوئی بھی زندگی کا شعبہ اٹھا لیں ان سب کے پیچھے اسپیس سگنلز سیٹیلائیٹ کا ہاتھ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے کہا
پڑھیں:
ڈسکورنگ ڈائبٹیز اور بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبٹالوجی اینڈ انڈوکرائنالوجی کے درمیان معاہدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ذیابطیس کے بڑھتے کیسز اور ڈائیبیٹک فٹ سے پاؤں کٹنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے ڈسکورنگ ڈائبٹیز اور بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبٹالوجی اینڈ انڈوکرائنالوجی (BIIDE) کے درمیان اہم معاہدہ طے پا گیا۔
معاہدے کی تقریب میں ڈائریکٹر بائیڈ ڈاکٹر زاہد میاں، ڈاکٹر سیف الحق، ڈسکورنگ ڈائبٹیز کے عبدالصمد اور محمد محسن جبکہ بائیونکس کے انس ریاض شریک ہوئے۔
ڈاکٹر زاہد میاں نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ذیابطیس تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ملک میں اس وقت ساڑھے تین کروڑ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں، جن میں سے 25 سے 30 فیصد کو اپنی بیماری کا علم ہی نہیں۔
ڈاکٹر زاہد میاں نے بتایا کہ پاکستان میں ساڑھے آٹھ کروڑ افراد ڈس گلائیسیمیا کا شکار ہیں جبکہ پیچیدگیوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جن میں بینائی، گردوں کے مسائل، دل کی بیماریاں اور ڈائیبیٹک فٹ نمایاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاؤں میں سن ہونے اور زخم بڑھنے پر توجہ نہ دینے سے پاؤں کٹنے تک نوبت آ جاتی ہے، جو نہ صرف مریض بلکہ پورے خاندان کو متاثر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بروقت علاج سے 80 فیصد کیسز میں ٹانگیں بچائی جا سکتی ہیں۔
ڈسکورنگ ڈائبٹیز نے اعلان کیا کہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والی “ڈایا بوٹ” ایپ میں ڈائیبیٹک فٹ سے متعلق سوالات شامل کیے گئے ہیں، جن کے ذریعے ایسے افراد تک بھی پہنچا جا سکے گا جو اسپتال نہیں آ پاتے۔ اس ایپ کے ذریعے پاؤں کے زخموں کی بروقت نشاندہی ممکن ہو سکے گی۔
عبدالصمد نے کہا کہ 35 لاکھ افراد پاؤں کٹنے کے خطرے سے دوچار ہیں اور ڈایا بوٹ کے ذریعے ایسے مریضوں کو بائیڈ سے منسلک کیا جائے گا۔ انہوں نے ڈائیبیٹک فٹ کے حوالے سے قومی سطح پر آگاہی مہم چلانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈاکٹر سیف الحق نے کہا کہ پاکستان کا پورا صحت کا بجٹ بھی اس وبا پر قابو نہیں پا سکتا، اس لیے احتیاط اور آگاہی ہی واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ آئندہ نسل کو صحت مند مستقبل دیا جا سکے۔
بائیونکس کے انس ریاض نے بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے مقامی سطح پر کم لاگت میں مصنوعی اعضاء فراہم کیے جا رہے ہیں، جس سے مریضوں کی بحالی کے امکانات بہتر ہو رہے ہیں۔
محمد محسن کا کہنا تھا کہ دس فیصد ایسے افراد ہیں جن کی ٹانگیں بروقت علاج سے بآسانی بچائی جا سکتی ہیں، اور ایپ کے ذریعے ایسے مریضوں تک جلد رسائی ممکن ہو گی۔